صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
27. بَابُ لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ:
27. باب: دجال مدینہ کے اندر نہیں داخل ہو سکے گا۔
(27) Chapter. Ad-Dajjal will not be able to enter Al-Madina.
حدیث نمبر: 7132
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان ابا سعيد، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حديثا طويلا عن الدجال فكان فيما يحدثنا به انه، قال:" ياتي الدجال وهو محرم عليه ان يدخل نقاب المدينة، فينزل بعض السباخ التي تلي المدينة، فيخرج إليه يومئذ رجل وهو خير الناس، او من خيار الناس، فيقول: اشهد انك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه، فيقول الدجال: ارايتم إن قتلت هذا ثم احييته هل تشكون في الامر؟، فيقولون: لا، فيقتله، ثم يحييه، فيقول: والله ما كنت فيك اشد بصيرة مني اليوم، فيريد الدجال ان يقتله فلا يسلط عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ فَكَانَ فِيمَا يُحَدِّثُنَا بِهِ أَنَّهُ، قَالَ:" يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ، فَيَنْزِلُ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ وَهُوَ خَيْرُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟، فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقْتُلُهُ، ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَا كُنْتُ فِيكَ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ، فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی، ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال آئے گا اور اس کے لیے ناممکن ہو گا کہ مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہو۔ چنانچہ وہ مدینہ منورہ کے قریب کسی شور والی زمین پر قیام کرے گا۔ پھر اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا اور وہ افضل ترین لوگوں میں سے ہو گا۔ اور اس سے کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا تھا۔ اس پر دجال کہے گا کیا تم دیکھتے ہو اگر میں اسے قتل کر دوں اور پھر زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملہ میں شک و شبہ باقی رہے گا؟ اس کے پاس والے لوگ کہیں گے کہ نہیں، چنانچہ وہ اس صاحب کو قتل کر دے گا اور پھر اسے زندہ کر دے گا۔ اب وہ صاحب کہیں گے کہ واللہ! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملے میں پہلے اتنی بصیرت حاصل نہ تھی۔ اس پر دجال پھر انہیں قتل کرنا چاہے گا لیکن اس مرتبہ اسے مار نہ سکے گا۔

Narrated Abu Sa`id: One day Allah's Apostle narrated to us a long narration about Ad-Dajjal and among the things he narrated to us, was: "Ad-Dajjal will come, and he will be forbidden to enter the mountain passes of Medina. He will encamp in one of the salt areas neighboring Medina and there will appear to him a man who will be the best or one of the best of the people. He will say 'I testify that you are Ad-Dajjal whose story Allah's Apostle has told us.' Ad-Dajjal will say (to his audience), 'Look, if I kill this man and then give him life, will you have any doubt about my claim?' They will reply, 'No,' Then Ad- Dajjal will kill that man and then will make him alive. The man will say, 'By Allah, now I recognize you more than ever!' Ad-Dajjal will then try to kill him (again) but he will not be given the power to do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 246


   صحيح البخاري7132سعد بن مالكيأتي الدجال وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينزل بعض السباخ التي تلي المدينة فيخرج إليه يومئذ رجل وهو من خيار الناس فيقول أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله حديثه فيقول الدجال أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته هل تشكون في الأمر فيق
   صحيح البخاري1882سعد بن مالكيأتي الدجال وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة بعض السباخ التي بالمدينة فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس فيقول أشهد أنك الدجال الذي حدثنا عنك رسول الله حديثه فيقول الدجال أرأيت إن قتلت هذا ثم أحييته هل تشكون في الأمر فيقولون لا فيقتل
   صحيح مسلم7375سعد بن مالكيأتي وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينتهي إلى بعض السباخ التي تلي المدينة فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس أو من خير الناس فيقول له أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله حديثه فيقول الدجال أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته أتشكون في
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7132 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7132  
حدیث حاشیہ:
امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7132   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7132  
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ دجال ایک نوجوان کو بلائے گا۔
اور اس کے دو ٹکڑے کردے گا۔
جس طرح نشانہ لگانے کی غرض سے لگائی گئی چیز دو ٹکڑے ہو جاتی ہے پھر اسے زندہ کر کے بلائے گا۔
تو وہ نوجوان چمکتے دمکتے اور مسکراتے چہرے کے ساتھ اس کی طرف چلا آئے گا۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 2937(7373)

دجال کی شعبدہ بازی بار بار نہیں چلے گی وہ جو کام ایک مرتبہ کرے گا۔
اسے دوبارہ نہیں کر سکے گا۔
حدیث میں مذکورہ شخص امت کا بہترین مومن ہو گا جس کے ذریعے سے دجال کو شکست فاش ہوگی۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ دجال مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
اس کی وضاحت آئندہ حدیث میں ہو گی۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7132   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7375  
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت، امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں سب کے الفاظ ملتے جلتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں طویل حدیث بیان فرمائی، جو کچھ آپ نے ہمیں سنایا، اس میں یہ بھی تھا۔"وہ آئے گا اور مدینہ کے اندرونی راستوں پر اس کا داخلہ ممنوع ہے۔چنانچہ وہ مدینہ کے قریبی شوریلے بنجر علاقہ تک پہنچے گا سو اس دن اس کے پاس سب لوگوں سے بہتر یا بہترین لوگوں میں سے ایک آدمی جائے گا اور اسے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7375]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
نقاب،
نقب کی جمع ہے،
درہ،
راستہ،
(2)
سباخ،
سبخة کی جمع ہے،
شوریلی زمین۔
(3)
يقولون لي:
اس کے ساتھی یہودی کہیں گے،
تیرے معاملہ میں شک نہیں رہے گا،
اگر مسلمان مراد ہیں تو معنی ہوگا،
تیرے دجل وفریب میں کوئی شک نہیں رہے گا۔
(4)
يقال هذا،
هوالخضر:
قائل کون ہے،
اس کی تعیین نہیں ہے،
ہاں،
یہ ان لوگوں کا نظریہ ہے،
جو حضرت خضر علیہ السلام کو زندہ مانتے ہیں،
اس کے سوا کوئی دلیل نہیں ہے۔
جبکہ اگلی حدیث میں آرہا ہے،
رجل من المومنينوہ اس دور کے مومنوں میں سے ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7375   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1882  
1882. حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ بھی فرمایا: جب دجال آئے گا تو مدینہ طیبہ سے باہر ایک شوریلی زمین میں ٹھہرے گا۔ کیونکہ اس پر مدینہ طیبہ کے اندر آنا حرام کردیا گیا ہے۔ پھر اہل مدینہ سے وہ شخص اس کے پاس جائے گا جو اس وقت کے تمام لوگوں سے بہتر ہوگا وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آگاہ کیا تھا۔ دجال کہےگا: بتاؤ!اگر میں اسے قتل کرکے دوبارہ زندہ کردوں تو کیا تم پھر بھی میرے معاملے میں شک کرو گے؟لوگ کہیں گے: نہیں، چنانچہ وہ، اس شخص کو قتل کردے گا اور پھر زندہ کرے گا تو وہ شخص کہے گا: اللہ کی قسم!اب تو میں اور زیادہ تیرے حال سے واقف ہوگیا ہوں۔ دجال کہے گا: میں پھر اسے قتل کرتا ہوں لیکن پھر وہ اس پر قابو نہیں پاسکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1882]
حدیث حاشیہ:
حقیقت میں دجال کی یہ مجال نہیں کہ کسی کو مار کر پھر جلا سکے، یہ تو خاص صفت الٰہی ہے مگر اللہ پاک ایمان والوں کو آزمانے کے لیے دجال کے ہاتھ پر یہ نشانی ظاہر کردے گا۔
نادان لوگ دجال کی خدائی کے قائل ہوجائیں گے لیکن جو سچے ایمان دار ہیں اوراپنے معبود حقیقی کو پہچانتے ہیں وہ اس سے متاثر نہ ہوں گے بلکہ اس کے کافر دجال ہونے پر ان کا ایمان اور بڑھ جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1882   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1882  
1882. حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ بھی فرمایا: جب دجال آئے گا تو مدینہ طیبہ سے باہر ایک شوریلی زمین میں ٹھہرے گا۔ کیونکہ اس پر مدینہ طیبہ کے اندر آنا حرام کردیا گیا ہے۔ پھر اہل مدینہ سے وہ شخص اس کے پاس جائے گا جو اس وقت کے تمام لوگوں سے بہتر ہوگا وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آگاہ کیا تھا۔ دجال کہےگا: بتاؤ!اگر میں اسے قتل کرکے دوبارہ زندہ کردوں تو کیا تم پھر بھی میرے معاملے میں شک کرو گے؟لوگ کہیں گے: نہیں، چنانچہ وہ، اس شخص کو قتل کردے گا اور پھر زندہ کرے گا تو وہ شخص کہے گا: اللہ کی قسم!اب تو میں اور زیادہ تیرے حال سے واقف ہوگیا ہوں۔ دجال کہے گا: میں پھر اسے قتل کرتا ہوں لیکن پھر وہ اس پر قابو نہیں پاسکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1882]
حدیث حاشیہ:
(1)
عصر حاضر کے دجالوں نے ایسی ایجادات بنا ڈالی ہیں کہ چند گھنٹوں میں ساری دنیا کا چکر لگا لیتے ہیں پھر حقیقی دجال جس وقت آئے گا اس وقت نہ جانے ایجادات کا سلسلہ کہاں تک پہنچ چکا ہو گا، اس لیے تھوڑی سی مدت میں اس کا روئے زمین کا چکر لگانا کوئی بعید نہیں، البتہ مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں اس کا سرکاری طور پر داخلہ ممنوع ہو گا۔
مدینہ طیبہ کی شوریلی زمین پر اپنے ڈیرے لگائے گا۔
لوگ خوف کے مارے اس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے لیکن اس کے دجال ہونے میں، پھر دین سے خارج ہونے میں انہیں ذرہ بھر بھی شک نہیں ہو گا۔
(2)
دجال میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ کسی کو مار کر دوبارہ زندہ کر سکے کیونکہ مُردوں کو زندہ کرنا تو اللہ کی صفت ہے لیکن اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا امتحان لینے کے لیے دجال کے ہاتھوں یہ کرشمہ ظاہر کرے گا تاکہ اہل ایمان اور منافقین کے درمیان خط امتیاز ثابت ہو، چنانچہ اس کی شعبدہ بازی دیکھ کر نادان لوگ اس کی الوہیت کے قائل ہو جائیں گے لیکن سچے اہل ایمان اس سے ذرہ بھر متاثر نہیں ہوں گے بلکہ اس کے کافر اور دجال ہونے پر ان کا ایمان اور زیادہ بڑھ جائے گا۔
(3)
اس حدیث پر کتاب الفتن میں ہم تفصیل سے گفتگو کریں گے۔
بإذن اللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1882   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.