ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کے دادا نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکرہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مدینہ والوں پر دجال کا رعب نہیں پڑے گا اس دن مدینہ کے سات دروازے ہوں گے ہر دروازے پر دو فرشتے (پہرہ دیتے) ہوں گے۔“
Narrated Abu Bakra: The Prophet said, "The terror caused by Al-Masih Ad-Dajjal will not enter Medina and at that time Medina will have seven gates and there will be two angels at each gate (guarding them).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 240
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7125
حدیث حاشیہ: لفظ دجال دجل سے ہے جس کے معنی جھگڑا فساد برپا کرنے والے، لوگوں کو فریب دھوکہ میں ڈالنے والے کے ہیں۔ بڑا دجال آخر زمانے میں پیدا ہوگا اور چھوٹے چھوٹے دجال بکثرت ہر وقت پیدا ہوتے رہیں گے جو غلط مسائل کے لیے قرآن کو استعمال کرکے لوگوں کو بے دین کریں گے، قبر پرست وغیرہ بناتے رہیں گے۔ اس قسم کے دجال آج کل بھی بہت ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7125
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1879
1879. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ میں دجال کا رعب وخوف داخل نہیں ہوگا۔ اس وقت مدینہ طیبہ کے سات دروازے ہوں گے۔ ہر دروازے پر دو فرشتے پہرہ دیں گے۔ “[صحيح بخاري، حديث نمبر:1879]
حدیث حاشیہ: یہ پیشین گوئی حرف بہ حرف صحیح ہوئی کہ زمانہ نبوی میں نہ مدینہ کی فصیل تھی نہ اس میں دروازے۔ اب فصیل بھی بن گئی ہے اور سات دروازے بھی ہیں پیش گوئی کا حصہ آئندہ بھی صحیح ثابت ہوگا حکومت سعودیہ خلدھا اللہ تعالیٰ نے اس پاک شہر کو جو رونق اور ترقی دی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے اللہ پاک اس حکومت کو ہمیشہ قائم رکھے آمین۔ حال ہی میں زیارت مدینہ سے مشرف ہو کر یہ چند حروف لکھ رہا ہوں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1879
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7126
7126. سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ پر مسیح دجال کا رعب نہیں پڑے گا۔ اس وقت اس کے سات دروازے ہوں گے۔ ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔“ ابراہیم بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں بصرے آیا تو مجھ سے ابو بکرہ ؓ نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے- [صحيح بخاري، حديث نمبر:7126]
حدیث حاشیہ: اس سند کے لانے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کا سماع ابوبکرہ سے ثابت ہو جائے کیوں کہ بعض محدثین نے ابرہیم کی روایت ابوبکرہ سے منکر سمجھی ہے۔ اس لیے کہ ابراہیم مدنی ہیں اور ابوبکرہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے اپنی وفات تک بصرہ میں رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی بالکل صحیح ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ دجال دور سے آپ کا روضہ مبارک دیکھ کر کہے گا۔ اخاہ محمد کا یہی سفید محل ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7126
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7126
7126. سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ پر مسیح دجال کا رعب نہیں پڑے گا۔ اس وقت اس کے سات دروازے ہوں گے۔ ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔“ ابراہیم بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں بصرے آیا تو مجھ سے ابو بکرہ ؓ نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے- [صحيح بخاري، حديث نمبر:7126]
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ ایک ویران جزیرے میں سے پاؤں تک زنجیروں میں سخت ترین جکڑے ہوئے انسان نے کہا: میں مسیح دجال ہوں۔ عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دی جائے گی تو مدینے اور مکے کے علاوہ ہربستی کا چکر لگاؤں گا۔ جن میں ان دونوں میں سے کسی کی طرف جانے کا ارادہ کروں گا۔ تو تلوار سونتے ہوئے ایک فرشتہ میرے سامنے ہو گا۔ جو مجھے ان میں داخل ہونے سے روکے گا۔ نیز ان کے تمام راستوں پر فرشتے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7386(2942) ایک روایت میں ہے کہ دجال نکلے گا اور اُحد پہاڑپر چڑھ کر مدینہ طیبہ کی طرف دیکھے گا۔ اور اپنے ساتھیوں سے کہے گا۔ کیا تم یہ سفید محل دیکھ رہے ہو؟ یہ احمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مسجد ہے پھر وہ مدینے کی طرف آئے گا تو اس کے پر راستے پر تلوار سونتے ہوئے فرشتے کو پائے گا۔ (مسند أحمد: 338/4) بہر حال حرمین شریفین میں دجال کا داخلہ ممنوع ہو گا۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7126