صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
10. بَابُ الْعَفْوِ فِي الْخَطَإِ بَعْدَ الْمَوْتِ:
10. باب: قتل خطا میں مقتول کی موت کے بعد اس کے وارث کا معاف کرنا۔
(10) Chapter. Excusing somebody who killed another by mistake.
حدیث نمبر: 6883
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا فروة بن ابي المغراء، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، هزم المشركون يوم احد. ح وحدثني محمد بن حرب، حدثنا ابو مروان يحيى بن ابي زكرياء يعني الواسطي، عن هشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" صرخ إبليس يوم احد في الناس: يا عباد الله، اخراكم فرجعت اولاهم على اخراهم حتى قتلوا اليمان" فقال حذيفة: ابي ابي، فقتلوه، فقال حذيفة: غفر الله لكم، قال: وقد كان انهزم منهم قوم حتى لحقوا بالطائف.(موقوف) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ أُحُدٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" صَرَخَ إِبْلِيسُ يَوْمَ أُحُدٍ فِي النَّاسِ: يَا عِبَادَ اللَّهِ، أُخْرَاكُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ عَلَى أُخْرَاهُمْ حَتَّى قَتَلُوا الْيَمَانِ" فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَبِي أَبِي، فَقَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ انْهَزَمَ مِنْهُمْ قَوْمٌ حَتَّى لَحِقُوا بِالطَّائِفِ.
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مشرکین نے احد کی لڑائی میں پہلے شکست کھائی تھی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا، ان سے ابومروان یحییٰ ابن ابی زکریا نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابلیس احد کی لڑائی میں لوگوں میں چیخا۔ اے اللہ کے بندو! اپنے پیچھے والوں سے، مگر یہ سنتے ہی آگے کے مسلمان پیچھے کی طرف پلٹ پڑے یہاں تک کہ مسلمانوں نے (غلطی میں) حذیفہ کے والد یمان رضی اللہ عنہ کو قتل کر دیا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے والد ہیں، میرے والد! لیکن انہیں قتل ہی کر ڈالا۔ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے۔ بیان کیا کہ مشرکین کی ایک جماعت میدان سے بھاگ کر طائف تک پہنچ گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The pagans were defeated on the day (of the battle) of Uhud. Satan shouted among the people on the day of Uhud, "O Allah's worshippers! Beware of what is behind you!" So the front file of the army attacked the back files (mistaking them for the enemy) till they killed Al-Yaman. Hudhaifa (bin Al- Yaman) shouted, "My father!" My father! But they killed him. Hudhaifa said, "May Allah forgive you." (The narrator added: Some of the defeated pagans fled till they reached Taif.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 22


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6883 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6883  
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ مسلمانوں نے خطا سے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد مسلمان کو مار ڈالا اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے معاف کر دیا کہ دیت کا مطالبہ نہیں چاہتے ہیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت دلائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6883   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6883  
حدیث حاشیہ:
(1)
مسلمانوں نے غلطی سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت یمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا۔
چونکہ یہ قتل غلطی سے ہوا تھا، اس لیے ان کی شہادت کے بعد حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے باپ کا خون معاف کر دیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو دیت ادا کر دی۔
(2)
موت سے پہلے معافی کا حق مقتول کو ہے کہ وہ اپنے قاتل کو معاف کر دے جیسا کہ حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جب اپنی قوم کو اسلام کی دعوت دی تو کسی نے انھیں تیر مارا، آپ مرنے کے قریب ہوئے تو اپنے قاتل کو معاف کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی معافی کو برقرار رکھا۔
(3)
اہل ظاہر کا موقف ہے کہ مقتول کو معافی دینے کا کوئی حق نہیں بلکہ یہ حق اس کے وارثوں کے لیے ہے لیکن یہ موقف محل نظر ہے جیسا کہ حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واقعے سے معلوم ہوتا ہے۔
بہرحال موت کے بعد قاتل کو خون معاف کیا جا سکتا ہے اور معافی کا حق مقتول کے ورثاء کو ہے۔
(فتح الباري: 263/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6883   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.