صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
8. بَابُ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهْوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ:
8. باب: جس کا کوئی قتل کر دیا گیا ہو اسے دو چیزوں میں ایک کا اختیار ہے۔
(8) Chapter. The relative of the killed person has the right to choose one of two compensations (i.e., to have the killer killed, or to accept blood-money).
حدیث نمبر: 6881
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كانت في بني إسرائيل قصاص ولم تكن فيهم الدية، فقال الله لهذه الامة: كتب عليكم القصاص في القتلى إلى هذه الآية فمن عفي له من اخيه شيء سورة البقرة آية 178، قال ابن عباس، فالعفو ان يقبل الدية في العمد، قال: فاتباع بالمعروف ان يطلب بمعروف ويؤدي بإحسان".(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَتْ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ قِصَاصٌ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ، فَقَالَ اللَّهُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ سورة البقرة آية 178، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ، قَالَ: فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ أَنْ يَطْلُبَ بِمَعْرُوفٍ وَيُؤَدِّيَ بِإِحْسَانٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے مجاہد بن جبیر نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنی اسرائیل میں صرف قصاص کا رواج تھا، دیت کی صورت نہیں تھی۔ پھر اس امت کے لیے یہ حکم نازل ہوا «كتب عليكم القصاص في القتلى‏» الخ۔ ابن عباس نے کہا «فمن عفي له من أخيه شىء‏» سے یہی مراد ہے کہ مقتول کے وارث قتل عمد میں دیت پر راضی ہو جائیں اور «فاتباع بالمعروف‏» سے یہ مراد ہے کہ مقتول کے وارث دستور کے موافق قاتل سے دیت کا تقاضا کریں «وآداء اليه باحسان» سے یہ مراد ہے کہ قاتل اچھی طرح خوش دلی سے دیت ادا کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: For the children of Israel the punishment for crime was Al-Qisas only (i.e., the law of equality in punishment) and the payment of Blood money was not permitted as an alternate. But Allah said to this nation (Muslims): 'O you who believe! Qisas is prescribed for you in case of murder, .....(up to) ...end of the Verse. (2.178) Ibn `Abbas added: Remission (forgiveness) in this Verse, means to accept the Blood-money in an intentional murder. Ibn `Abbas added: The Verse: 'Then the relatives should demand Blood-money in a reasonable manner.' (2.178) means that the demand should be reasonable and it is to be compensated with handsome gratitude.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 20


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6881 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6881  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قتل عمد میں دیت قبول کرنے یا قصاص لینے کا اختیار مقتول کے ورثاء کو ہے،اس میں قاتل کی رضامندی شرط نہیں۔
یہود کے ہاں صرف قصاص تھا جبکہ نصاریٰ میں قصاص کے بجائے معافی تھی لیکن اسلام نے اس افراط وتفریط کے درمیان میانہ روی کو اختیار کیا ہے کہ مقتول کے ورثاء اگر دیت پر راضی ہوجائیں تو انھیں اختیار ہے۔
اگر قاتل قصاص دینے پر اصرار کرے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ اسے بھی دیت دینے پر مجبور کیا جائے کیونکہ قاتل بھی اپنی جان کی حفاظت کا ذمے دار ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
خود کو قتل نہ کرو۔
(النساء4: 29)
اس لیے جب مقتول کے ورثاء دیت لینے پر رضامند ہوں تو قاتل کو اس سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث ابن عباس سے اس موقف کو ثابت کیا ہے۔
(فتح الباري: 255/12، 256)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6881   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.