(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حفظناه من في الزهري، قال: اخبرني عبيد الله، انه سمع ابا هريرة، وزيد بن خالد، قالا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقام رجل، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقام خصمه، وكان افقه منه، فقال: اقض بيننا بكتاب الله، واذن لي، قال:" قل، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، فزنى بامراته فافتديت منه بمائة شاة وخادم، ثم سالت رجالا من اهل العلم، فاخبروني ان على ابني جلد مائة وتغريب عام، وعلى امراته الرجم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله جل ذكره، المائة شاة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واغد يا انيس على امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها" فغدا عليها، فاعترفت فرجمها، قلت لسفيان: لم يقل: فاخبروني ان على ابني الرجم، فقال: الشك فيها من الزهري، فربما قلتها، وربما سكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ، قَالَا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي، قَالَ:" قُلْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا" فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: لَمْ يَقُلْ: فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَقَالَ: الشَّكُّ فِيهَا مِنْ الزُّهْرِيِّ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا، وَرُبَّمَا سَكَتُّ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم نے اسے زہری سے (سن کر) یاد کیا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کریں۔ اس پر اس کا مقابل بھی کھڑا ہو گیا اور وہ پہلے سے زیادہ سمجھدار تھا، پھر اس نے کہا کہ واقعی آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ سے ہی فیصلہ کیجئے اور مجھے بھی گفتگو کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اس شخص نے کہا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاں مزدوری پر کام کرتا تھا پھر اس نے اس کی عورت سے زنا کر لیا، میں نے اس کے فدیہ میں اسے سو بکری اور ایک خادم دیا، پھر میں نے بعض علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال شہر بدر ہونے کی حد واجب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ہوں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے اسے جلا وطن کیا جائے گا اور اے انیس! صبح کو اس کی عورت کے پاس جانا اگر وہ (زنا کا) اقرار کر لے تو اسے رجم کر دو۔ چنانچہ وہ صبح کو اس کے پاس گئے اور اس نے اقرار کر لیا اور انہوں نے رجم کر دیا۔ علی بن عبداللہ مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا جس شخص کا بیٹا تھا اس نے یوں نہیں کہا کہ ان عالموں نے مجھ سے بیان کیا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ کو اس میں شک ہے کہ زہری سے میں نے سنا ہے یا نہیں، اس لیے میں نے اس کو کبھی بیان کیا کبھی نہیں بیان کیا بلکہ سکوت کیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: While we were with the Prophet , a man stood up and said (to the Prophet ), "I beseech you by Allah, that you should judge us according to Allah's Laws." Then the man's opponent who was wiser than him, got up saying (to Allah's Apostle) "Judge us according to Allah's Law and kindly allow me (to speak)." The Prophet said, "'Speak." He said, "My son was a laborer working for this man and he committed an illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom for my son's sin. Then I asked a learned man about this case and he informed me that my son should receive one hundred lashes and be exiled for one year, and the man's wife should be stoned to death." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to the Laws of Allah. Your one-hundred sheep and the slave are to be returned to you, and your son has to receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O Unais! Go to the wife of this man, and if she confesses, then stone her to death." Unais went to her and she confessed. He then stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 815
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6827
حدیث حاشیہ: (1) جس لڑکے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو کوڑے لگانے اور جلاوطن کرنے کا فیصلہ فرمایا وہ اپنے والد کے ہمراہ وہاں موجود تھا، چنانچہ والد نے کہا کہ میرے اس بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا ہے اور والد کے کلام کرتے وقت اس کا خاموش رہنا اپنے جرم کا اعتراف کرنا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے غیر شادی شدہ ہونے کا بھی علم تھا کیونکہ بعض روایات میں ہے کہ اس کے والد نے اس کے متعلق وضاحت کی تھی کہ وہ شادی شدہ نہیں ہے۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلۂ اسلم کے ایک شخص کو اس عورت کے پاس بھیجا کیونکہ اس آدمی نے اس عورت پر زنا کی تہمت لگائی تھی، لہٰذا اسے حق پہنچتا ہے کہ تہمت لگانے والے پر حد کا مطالبہ کرے یا اسے معاف کردے یا زنا کا اعتراف کرے۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حد زنا کے لیے مطلق اقرار کافی ہے، اس کے لیے تکرار کی ضرورت نہیں ہے۔ (فتح الباري: 172/12) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ پردہ دار خاتون جو باہر نکلنے کی عادی نہیں اسے حاکم کی مجلس میں حاضر ہونے کی تکلیف نہ دی جائے بلکہ اس کے پاس کوئی آدمی بھیج دیا جائے جو حالات کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کرے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6827