صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
31. بَابُ النَّذْرِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ وَفِي مَعْصِيَةٍ:
31. باب: ایسی چیز کی نذر جو اس کی ملکیت میں نہیں ہے۔
(31) Chapter. To vow for something which one does not possess, and to vow for something sinful.
حدیث نمبر: 6704
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، إذا هو برجل قائم: فسال عنه؟ فقالوا: ابو إسرائيل: نذر ان يقوم، ولا يقعد، ولا يستظل، ولا يتكلم، ويصوم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مره فليتكلم، وليستظل، وليقعد، وليتم صومه"، قال عبد الوهاب: حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ: فَسَأَلَ عَنْهُ؟ فَقَالُوا: أَبُو إِسْرَائِيلَ: نَذَرَ أَنْ يَقُومَ، وَلَا يَقْعُدَ، وَلَا يَسْتَظِلَّ، وَلَا يَتَكَلَّمَ، وَيَصُومَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيَتَكَلَّمْ، وَلْيَسْتَظِلَّ، وَلْيَقْعُدْ، وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ"، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے، کہا ہم سے ایوب نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کو کھڑے دیکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ یہ ابواسرائیل نامی ہیں۔ انہوں نے نذر مانی ہے کہ کھڑے ہی رہیں گے، بیٹھیں گے نہیں، نہ کسی چیز کے سایہ میں بیٹھیں گے اور نہ کسی سے بات کریں گے اور روزہ رکھیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے کہو کہ بات کریں، سایہ کے نیچے بیٹھیں اٹھیں اور اپنا روزہ پورا کر لیں۔ عبدالوہاب نے بیان کیا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: While the Prophet was delivering a sermon, he saw a man standing, so he asked about that man. They (the people) said, "It is Abu Israil who has vowed that he will stand and never sit down, and he will never come in the shade, nor speak to anybody, and will fast.'' The Prophet said, "Order him to speak and let him come in the shade, and make him sit down, but let him complete his fast."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 695


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6704عبد الله بن عباسليتكلم وليستظل وليقعد وليتم صومه
   سنن أبي داود3300عبد الله بن عباسليتكلم وليستظل وليقعد وليتم صومه
   سنن ابن ماجه2136عبد الله بن عباسليتكلم وليستظل وليجلس وليتم صومه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6704 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6704  
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ نے اس شخص کی ان غلط قسموں کو تڑوا دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6704   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6704  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ دھوپ میں کھڑے رہنا، سایہ نہ لینا، گفتگو نہ کرنا طاعت نہیں اور جو طاعت نہ ہو وہ معصیت ہوتی ہے جبکہ معصیت کی نذر کو پورا کرنا درست نہیں۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مباح شے یا اللہ تعالیٰ کے ذکر سے سکوت اختیار کرنا طاعت نہیں، اسی طرح دھوپ میں بیٹھے رہنا طاعت نہیں۔
طاعت وہ ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہو۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے قرطبی کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس واقعے سے عدم کفارہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ معصیت کے متعلق اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارے کا حکم نہیں دیا۔
(فتح الباري: 719/11)
لیکن ہمارے رجحان کے مطابق جس نے کوئی غیر معین یا معصیت و نافرمانی یا ایسے کام کی نذر مانی جس کی اس میں طاقت نہیں تو اس پر قسم کا کفارہ لازم ہے۔
دلائل حسب ذیل ہیں:
٭ کعبے کے لیے اپنے تمام مال وقف کرنے والے کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا کہ وہ قسم کا کفارہ دے۔
(السنن الکبریٰ للبیهقي: 65/1)
٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
(صحیح مسلم، النذر، حدیث: 4253 (1645)
٭ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ معصیت و نافرمانی کے کام میں نذر جائز نہیں اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
(سنن أبي داود، الأیمان والنذور، حدیث: 3290)
ان دلائل کے پیش نظر مذکورہ نذر میں قسم توڑنے کا کفارہ ادا کر دینا چاہیے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6704   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3300  
´معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا، تو لوگوں نے بتایا: یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں، نہ سایہ میں آئے گا، نہ بات کرے گا، اور روزہ رکھے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ بات کرے، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3300]
فوائد ومسائل:
نماز میں لمبا قیام کرنا اور روزہ رکھنا افضل ترین عبادات ہیں۔
علاوہ ازیں مذکورہ امور اوہام یا شیطانی اغوا ہیں۔
ان کو عبادت فضیلت یا ولایت سمجھنا خالص جہالت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3300   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2136  
´جس نے نذر میں عبادت اور گناہ دونوں کو ملا دیا ہو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ دھوپ میں کھڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے کہ وہ روزہ رکھے گا، اور رات تک سایہ میں نہیں رہے گا، اور نہ بولے گا، اور برابر کھڑا رہے گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو چاہیئے کہ بولے، سایہ میں آ جائے، بیٹھ جائے اور اپنا روزہ پورا کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2136]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جب نذر اس قسم کی ہو کہ اس میں بعض کام جائز ہوں اور بعض ناجائز تو اسے چاہیے کہ ناجائز کام چھوڑ دے اور جائز کام کی نذر پوری کرے۔
بات کرنے، بیٹھنے اور سائے میں آنے سے پرہیز درست نہیں تھا، اس لیے ان کاموں سے روک دیا گیا۔
روزہ شرعی عبادت تھی لہٰذا اسے پورا کرنے کا حکم دیا گیا۔

(2)
رہبانیت کا طریقہ اختیار کرنا شریعت اسلامی کے مزاج کے خلاف ہے خواہ اسے تصوف وغیرہ کا خوش نما نام ہی دے دیا جائے۔

(3)
  نذر ماننے والے اس صحابی کا نام حضرت ابو اسرائیل ہے۔ (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، باب النذر فیما لا یملك، وفی معصیة، حدیث: 6704)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2136   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.