(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل احد الجنة، إلا اري مقعده من النار لو اساء، ليزداد شكرا، ولا يدخل النار، احد إلا اري مقعده من الجنة لو احسن، ليكون عليه حسرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ، إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ، لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ، أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ، لِيَكُونَ عَلَيْهِ حَسْرَةً".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں جو بھی داخل ہو گا اسے اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی (تو وہاں اسے جگہ ملتی) تاکہ وہ اور زیادہ شکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہو گا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کئے ہوتے (تو وہاں جگہ ملتی) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "None will enter Paradise but will be shown the place he would have occupied in the (Hell) Fire if he had rejected faith, so that he may be more thankful; and none will enter the (Hell) Fire but will be shown the place he would have occupied in Paradise if he had faith, so that may be a cause of sorrow for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 573
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6569
حدیث حاشیہ: (1) اس امر کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کے دو گھر ہیں: ایک گھر جنت میں اور ایک گھر جہنم میں۔ جب کوئی فوت ہو کر جہنم میں جاتا ہے تو اس کا جنت والا گھر وراثت میں اہل جنت کو مل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ”یہی لوگ وراثت پانے والے ہیں۔ “ کا یہی مطلب ہے۔ (المؤمنون: 10/23، و سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4341)(2) ہر مرنے والے کو یہ دونوں گھر اس وقت دکھائے جاتے ہیں جب وہ قبر میں پہنچتا ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ قبر میں اسے جہنمی ٹھکاناہ دکھاتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے: ”دیکھو اللہ تعالیٰ نے تجھے کس چیز سے بچا لیا ہے۔ “(سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4268) اس سے اللہ تعالیٰ کے بے مثال عدل اور اس کی انتہائی رحمت کا پتا چلتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6569