صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
39. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ»:
39. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ میں اور قیامت دونوں ایسے نزدیک ہیں جیسے یہ (کلمہ اور بیچ کی انگلیاں) نزدیک ہیں۔
(39) Chapter. The saying of the Prophet: “I have been sent, and the Hour (is at hand) as these two (fingers).” And the Statement of Allah: "...And the matter of the Hour is not but as a twinkling of the eye, or even nearer. Truly! Allah is Able to do all things." (V.16:77)
حدیث نمبر: 6505
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن يوسف، اخبرنا ابو بكر، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بعثت انا والساعة كهاتين"، يعني إصبعين، تابعه إسرائيل، عن ابي حصين.(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ"، يَعْنِي إِصْبَعَيْنِ، تَابَعَهُ إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ.
مجھ سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبکر بن عیاش نے خبر دی، انہیں ابوحصین نے، انہیں ابوصالح نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اور قیامت ان دو کی طرح بھیجے گئے ہیں۔ آپ کی مراد دو انگلیوں سے تھی۔ ابوبکر بن عیاش کے ساتھ اس حدیث کو اسرائیل نے بھی ابوحصین سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I have been sent and the Hour (is at hand) as these two (fingers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 512


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6505عبد الرحمن بن صخربعثت أنا والساعة كهاتين
   سنن ابن ماجه4040عبد الرحمن بن صخربعثت أنا والساعة كهاتين وجمع بين إصبعيه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6505 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6505  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کو ایک تمثیلی انداز میں بیان فرمایا کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں آپس میں ملی ہوتی ہیں، ان میں کچھ فرق نہیں اسی طرح قیامت کے اور میرے درمیان بھی کچھ فرق نہیں۔
(2)
ان احادیث کا یہ بھی مفہوم ہے کہ مجھ میں اور قیامت میں اب کسی نئے پیغمبر کی ضرورت نہیں اور نہ ان میں کوئی فاصلہ ہی ہے۔
میری امت آخری امت ہے جس پر قیامت قائم ہو گی اگرچہ قیامت کا علم اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس کے قریب ہونے کو بیان کیا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ آیت میں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6505   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4040  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور قیامت دونوں اس طرح بھیجے گئے ہیں، آپ نے اپنی دونوں انگلیاں ملا کر بتایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4040]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی ﷺ آخری نبی ہیں۔
اس لیے آپﷺ کے بعد صرف قیامت ہی باقی ہے۔

(2)
یہ حدیث حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے منافی نہیں کیونکہ حضرت عیسی علیہ السلام رسول اللہﷺ سے پہلے مبعوث ہوئے تھے۔
آسمان سے ان کا نزول اگرچہ بعد میں ہوگا لیکن اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام اپنی نبوت محمد (علیہ السلام)
کے مبلغ وداعی ہونگےاور شریعت محمدیہ ہی کو نافذ وغالب فرمائیں گے۔

(3)
مسلمان کو چاہیے کہ روزبروز بڑھتے ہوئےفتنوں کے دور میں اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے زیادہ کوشش کرے اور جاہلیت کے عقائد ورسوم کو رائج کرنے والوں کے خلاف ہر ممکن کوشش کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4040   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.