(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قال: سبحان الله وبحمده في يوم مائة مرة، حطت خطاياه، وإن كانت مثل زبد البحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے «سبحان الله وبحمده.» دن میں سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever says, 'Subhan Allah wa bihamdihi,' one hundred times a day, will be forgiven all his sins even if they were as much as the foam of the sea.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 414
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6405
حدیث حاشیہ: مسلم میں ابوذر سے نقل ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبوب ترین کلام پوچھا تو آپ نے بتلایا کہ إن أحب الکلام إلیٰ اللہ سبحان اللہ وبحمدِہ یعنی اللہ کے ہاں محبوب ترین کلام سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6405
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6405
حدیث حاشیہ: (1) ہر نقص سے اللہ تعالیٰ کو پاک قرار دینا جو اس کے شایان شان نہ ہو تسبیح کہلاتا ہے۔ اس سے شریک، بیوی اور اولاد کی نفی خود بخود لازم آتی ہے۔ بعض اوقات تسبیح سے مراد اللہ تعالیٰ کا ذکر اور صلاۃ نافلہ بھی ہے۔ نماز تسبیح کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس میں تسبیحات بکثرت ہوتی ہیں۔ (فتح الباري: 247/11)(2) واضح رہے کہ اس سے وہ گناہ معاف ہوتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے کیونکہ حقوق العباد تو صاحب حق کی رضا مندی کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔ (3) یہ وظیفہ دن کے کسی وقت میں بھی پڑھا جا سکتا ہے، خواہ ایک مرتبہ سو کی گنتی پوری کر لی جائے یا متفرق اوقات میں سو بار پڑھ لیا جائے ان کی وہی فضیلت ہے جو حدیث میں بیان ہوئی ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شروع دن میں ایک ہی مرتبہ سو بار کہہ لے۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ہاں افضل اور اسے سب سے پسندیدہ چار کلمے ہیں: سبحان الله، والحمدلله، و لا إله إلا الله، والله أكبر۔ ان میں سے جسے بھی تم پہلے پڑھ لو تمہیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ “(صحیح مسلم، الآداب، حدیث: 5601 (2137) ایک دوسری حدیث میں ہے: سبحان الله والحمدلله ولا إله إلا الله والله أكبر۔ پڑھ لینا مجھے پوری کائنات کے مل جانے سے زیادہ محبوب ہے۔ (صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6847 (2695) حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی روزانہ ایک ہزار نیکی کمانے سے عاجز ہے؟“ آپ کی مجلس میں شریک ایک شخص نے کہا: ہم میں سے کوئی ایک ہزار نیکی کیسے کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”سو مرتبہ سبحان اللہ کہنے سے اس کے لیے ایک ہزار نیکی لکھی جاتی ہے اور اس کے ایک ہزار گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ “(صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6852 (2698)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6405
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1355
´دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فجر کی نماز کے بعد سو بار «سبحان اللہ» اور سو بار «لا إله إلا اللہ» کہے گا، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔“[سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1355]
1355۔ اردو حاشیہ: ➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے، نیز شارح سنن النسائی نے اس پر تفصیلی کلام کرتے ہوئے اسے صحیح قرار دیا ہے اور ان کے کلام سے یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت صحیح اور قابل حجت ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [صحیح سنن النسائي: 345/5، رقم: 1353، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 426، 425/15] ➋ یہ رب کریم کا کرم ہے کہ چھوٹے سے کام پر عظیم جزا سے سرفراز فرماتا ہے۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ یہ عظیم خوشخبری اس شخص کے لیے ہے جو اس عمل پر ہمیشگی کرتا ہے اور اس پر ہمیشگی خوش بخت مومن ہی کر سکتا ہے۔ اللھم! اجعلنا منھم۔ ➌ سمندر کی جھاگ کنایہ ہے بے انتہا سے۔ ہمارے علم کے لحاظ سے سمندر کی جھاگ بے انتہا ہی ہے۔ اسے کثرت بھی کہا: جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1355
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3812
´تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سو بار «سبحان الله وبحمده» کہے تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3812]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اس قسم کی نیکیوں سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں، بڑے گناہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3812
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3468
´باب:۔۔۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں سو بار کہا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير»۱؎، تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3468]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہر طرح کی تعریف، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3468