مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو زید بن ہارون نے خبر دی، کہا ہم کو ورقاء نے خبر دی، انہیں سمی نے، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مالدار لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت کی نعمتوں کو حاصل کر لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیسے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی جہاد کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی (اللہ کے راستہ میں) خرچ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے تم اپنے آگے کے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ اور اپنے پیچھے آنے والوں سے آگے نکل جاؤ اور کوئی شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے جتنا تم نے کیا ہو، سوا اس صورت کے جب کہ وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے (اور وہ عمل یہ ہے) کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ «سبحان الله» پڑھا کرو، دس مرتبہ «الحمد الله» پڑھا کرو اور دس مرتبہ «الله اكبر» پڑھا کرو۔ اس کی روایت عبیداللہ بن عمر نے سمی اور رجاء بن حیوہ سے کی اور اس کی روایت جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے کی، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابودرداء رضی اللہ عنہ نے۔ اور اس کی روایت سہیل نے اپنے والد سے کی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
Narrated Abu Huraira: The people said, "O Allah's Apostle! The rich people have got the highest degrees of prestige and the permanent pleasures (in this life and the life to come in the Hereafter)." He said, "How is that?" They said, "The rich pray as we pray, and strive in Allah's Cause as we do, and spend from their surplus wealth in charity, while we have no wealth (to spend likewise)." He said, "Shall I not tell you a thing, by doing which, you will catch up with those who are ahead of you and supersede those who will come after you; and nobody will be able to do such a good deed as you do except the one who does the same (deed as you do). That deed is to recite 'Subhan Allah ten times, and 'Al-Hamduli l-lah ten times, and 'AllahuAkbar' ten times after every prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 341
أفلا أخبركم بأمر تدركون من كان قبلكم وتسبقون من جاء بعدكم ولا يأتي أحد بمثل ما جئتم به إلا من جاء بمثله تسبحون في دبر كل صلاة عشرا وتحمدون عشرا وتكبرون عشرا
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6329
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے کہ فقراء و مہاجرین دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے مال دار بھائیوں کو ہمارے عمل کا پتا چل گیا ہے اور انہوں نے بھی اسے شروع کر دیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ “(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1347 (595) صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ کلمات دس، دس بار کہنے کے بجائے تینتیس، تینتیس مرتبہ کہنے کا ذکر ہے۔ (صحیح البخاري، الاذان، حدیث: 843)(2) ان کلمات کا کثیر تعداد میں ثواب اس لیے ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی نقائص سے پاکیزگی اور کمالات کا اثبات ہے۔ واللہ أعلم۔ ان احادیث میں دعا کے بجائے ذکر کرنے کا بیان ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ ذکر کرنے والے کو وہی کچھ ملتا ہے جو دعا کرنے والے کو ملتا ہے جبکہ وہ ذکر کرنے میں اس قدر مصروف ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا نہ کر سکے۔ (فتح الباري: 160/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6329