صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
34. بَابُ الاِحْتِبَاءِ بِالْيَدِ وَهُوَ الْقُرْفُصَاءُ:
34. باب: ہاتھ سے «احتباء» کرنا اور اس کو «قرفصاء» کہتے ہیں۔
(34) Chapter. Al-Ihtiba with the hand, i.e., Al-Qurfusa (a sitting posture wherein one sits with one’s legs drawn up and wrapped in one’s garment or surrounded with one’s arms).
حدیث نمبر: 6272
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي غالب، اخبرنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، حدثنا محمد بن فليح، عن ابيه، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بفناء الكعبة محتبيا بيده هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ مُحْتَبِيًا بِيَدِهِ هَكَذَا".
ہم سے محمد بن ابی غالب نے بیان کیا، کہا ہم کو ابراہیم بن المنذر حزامی نے خبر دی، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحن کعبہ میں دیکھا کہ آپ سرین پر بیٹھے ہوئے دونوں رانیں شکم مبارک سے ملائے ہوئے ہاتھوں سے پنڈلی پکڑے ہوئے بیٹھے تھے۔

Narrated Ibn `Umar: I saw Allah's Apostle in the courtyard of the Ka`ba in the Ihtiba.' posture putting his hand round his legs like this.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 289


   صحيح البخاري6272عبد الله بن عمررأيت رسول الله بفناء الكعبة محتبيا بيده
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6272 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6272  
حدیث حاشیہ:
(1)
احتباء اور قرفصاء دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔
یہ بیٹھنے کا ایک انداز ہے۔
اس میں تواضع وانکسار اور خشوع وعاجزی کا اظہار ہوتا ہے۔
حضرت قیلہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خشوع اور انکسار کی اس کیفیت میں دیکھا تو خوف سے کانپ اٹھی۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4847)
ان کی یہ کیفیت اس وجہ سے تھی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی عظیم ہستی کا ظاہری بیٹھنا اس قدر خشوع اور انکسار کا مظہر ہے تو باطنی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا کیفیت ہوگی لیکن ہم لوگ اس نعمت سے کس قدر محروم ہیں۔
(2)
لیکن خطبۂ جمعہ میں اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 1110)
کیونکہ اس طرح بیٹھنا بے پروائی اور عدم توجہ کی علامت خیال کی جاتی ہے، نیز اس سے نیند بھی آنا شروع ہوجاتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6272   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.