(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن عدي بن ثابت، حدثنا سليمان بن صرد، قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم ونحن عنده جلوس واحدهما يسب صاحبه مغضبا قد احمر وجهه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد، لو قال: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"، فقالوا للرجل: الا تسمع ما يقول النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إني لست بمجنون.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُلُوسٌ وَأَحَدُهُمَا يَسُبُّ صَاحِبَهُ مُغْضَبًا قَدِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ، لَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، فَقَالُوا لِلرَّجُلِ: أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي لَسْتُ بِمَجْنُونٍ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو آدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑا کیا، ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک شخص دوسرے کو غصہ کی حالت میں گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے۔ اگر یہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» کہہ لے۔ صحابہ نے اس سے کہا کہ سنتے نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں؟
Narrated Sulaiman bin Sarad: Two men abused each other in front of the Prophet while we were sitting with him. One of the two abused his companion furiously and his face became red. The Prophet said, "I know a word (sentence) the saying of which will cause him to relax if this man says it. Only if he said, "I seek refuge with Allah from Satan, the outcast.' " So they said to that (furious) man, 'Don't you hear what the Prophet is saying?" He said, "I am not mad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 136
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6115
حدیث حاشیہ: یہ بھی اس نے غصہ کی حالت میں کہا بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے، پھر اس نے یہ کلمہ پڑھ لیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6115
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6115
حدیث حاشیہ: (1) غصے کو دور کرنے والی سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ بندہ توحید حقیقی کو اپنے ذہن میں لائے کہ ہر چیز کا فاعل حقیقی اللہ تعالیٰ ہے، اگر اسے کسی کی طرف سے تکلیف پہنچتی ہے تو اس بات کو مستحضر کرے کہ اگر اللہ چاہے تو کوئی غیر مجھ پر مسلط نہیں ہو سکتا۔ اس سے غصہ ختم ہو جائے گا۔ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنے میں یہی حکمت ہے کہ شیطان اس سے الگ ہو جائے جس کی وسوسہ اندازی سے غصہ پروان چڑھا ہوا ہے۔ (فتح الباری: 10/640)(2) اس شخص نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے غصے کا علاج تجویز کیا ہے تو اسے پڑھنے میں کوئی چیز حائل نہیں ہو گی۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے اور وہ کلمہ پڑھ لیا ہے۔ میں پاگل نہیں ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنوں لیکن اس پر عمل نہ کروں۔ واللہ اعلم w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6115
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4781
´غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟` سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4781]
فوائد ومسائل: 1) شرعی غیرت کے علاوہ انتہائی غصہ شیطانی اثر ہوتا ہے اور اس کا علاج تعوذ ہے۔ بشرطیکہ بندہ اس حقیقت کا ادراک رکھتا ہو۔
2) غیر شرعی غصے کی ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ انسان حق قبول نہیں کرتا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4781
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6646
حضرت سلیمان بن صرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،دو آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گالی گلوچ کرنے لگے اور ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہونے لگیں اور رگیں پھولنے لگیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں ایک بول جانتا ہوں، اگر یہ وہ کہہ لے توجو کیفیت یہ پا رہا ہے ختم ہو جائے گی، یہ کہے میں مردود شیطان سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں"اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"تو اس آدمی نے کہا،کیا آپ مجھے پاگل خیال کرتے ہیں؟ ابن العلاء کی روایت میں "هَل تريٰ" ہے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:6646]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: اوداج: ودج کی جمع ہے، گردن کی رگیں۔ فوائد ومسائل: غصہ سے بےقابو ہونا، شیطانی حرکت ہے، جس پر انسان کو شیطان اُکساتا ہے، اس لیے اس کا علاج، شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنا ہے اور غصہ کی حالت میں انسان اعتدال سے نکل جاتا ہے اور یہ جنون و دیوانگی کی ایک صورت ہے جس کے سبب انسان فہم و شعور سے عاری ہو جاتا ہے اور اسے یہ معلوم نہیں رہتا مجھے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے، اس لیے دیوانہ کبھی اپنے دیوانہ ہونے کو تسلیم نہیں کرتا، اس کم فہمی اور ناسمجھی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اس غضب ناک آدمی نے کہا، کیا میں پاگل ہوں؟ بعض روایات میں آیا ہے اگر وہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے پھر بھی غصہ زائل نہ ہو تو لیٹ جائے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6646
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6647
حضرت سلیمان بن صرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں میں تلاخ کلامی اور تکرار ہوا، ان میں سے ایک غصہ میں لال پیلا ہو رہا تھا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت کو دیکھ فرمایا میں ایک کلمہ (بول)جانتا ہوں،اگر یہ وہ کلمہ کہ لے تو اس کا غصہ فرد ہو جائے گا۔یعنی "اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"تو ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر اس آدمی کے پاس گیا اور کہا، کیا جانتے ہو،ابھی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:6647]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: سنن ابی داؤد کی روایت سے معلوم ہوتا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر جا کر سمجھانے والا شخص حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6647
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6048
6048. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے یہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام سے ہیں انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے سامنے دو آدمیوں نے گالی گلوچ کی۔ ان میں سے ایک کو بہت زیادہ غصہ آیا حتی کہ اس کا چہرہ پھول گیا اور رنگ متغیر ہو گیا۔ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: میں ایک کلمہ جانتا ہوں، اگر یہ شخص وہ (کلمہ) کہہ دے تو اس کا غصہ جاتا رہے گا۔ چنانچہ ایک آدمی اس (غصے ہونے والے) کے پاس گیا اور اسے نبی ﷺ کے ارشاد سے مطلع کیا، اور کہا: شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو۔ اس نے کہا: کیا تجھے گمان ہے کہ مجھے کوئی بیماری ہے؟ یا میں دیوانہ ہو؟ جاؤ اپنا راستہ لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6048]
حدیث حاشیہ: یہ شخص منافق تھا یا کافر تھا جس نے ایسا گستاخانہ جواب دیا یا کوئی اکھڑ بدوی تھا وہ کلمہ جو آپ بتلانا چاہتے تھے وہ اللھم انی اعوذ بک من الشیطان الرجیم تھا (قسطلانی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6048
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3282
3282. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں دو آدمی ایک ددسرے سے گالی گلوچ کرنے لگے۔ پھر ان میں سے ایک کا چہرہ سرخ ہوگیا اور رگیں پھول گئیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں ایک ایسی دعا جانتا ہوں، اگر یہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے۔ یہ (شخص) أعوذبالله من الشيطان پڑھ لے تو اس کاغصہ ختم ہوجائے گا۔“ لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کر۔ اس نے کہا: کیا میں دیوانہ ہو (کہ شیطان سے پناہ مانگوں)؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3282]
حدیث حاشیہ: وہ سمجھا کہ شیطان سے پناہ جب ہی مانگتے ہیں جب آدمی دیوانہ ہوجائے حالانکہ غصہ پن بھی دیوانہ پن یا جنون ہی ہے۔ قسطلانی ؒنے کہا شاید یہ شخص منافق یا بالکل گنہ گار قسم کا ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3282
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3282
3282. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں دو آدمی ایک ددسرے سے گالی گلوچ کرنے لگے۔ پھر ان میں سے ایک کا چہرہ سرخ ہوگیا اور رگیں پھول گئیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں ایک ایسی دعا جانتا ہوں، اگر یہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے۔ یہ (شخص) أعوذبالله من الشيطان پڑھ لے تو اس کاغصہ ختم ہوجائے گا۔“ لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کر۔ اس نے کہا: کیا میں دیوانہ ہو (کہ شیطان سے پناہ مانگوں)؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3282]
حدیث حاشیہ: 1۔ استعاذہ، شیطان کے ہتھیاروں کوکندکرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ 2۔ غالباً وہ شخص منافق یا جاہل دیہاتی تھا جو آداب رسالت سے واقف نہیں تھا۔ اس کے خیال کے مطابق شیطان سے اس وقت پناہ مانگی جاتی ہے جب انسان دیوانگی میں گرفتار ہو۔ شاید اسے معلوم نہ تھا کہ غصہ کوئی عقل مندی کی علامت نہیں بلکہ یہ بھی جنون اور دیوانہ پن ہی کی ایک قسم ہے۔ ایک روایت کے مطابق غصے کےوقت انسان کو وضو کرلیناچاہیے، اس سے بھی غصے کی آگ ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4784)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3282
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6048
6048. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے یہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام سے ہیں انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے سامنے دو آدمیوں نے گالی گلوچ کی۔ ان میں سے ایک کو بہت زیادہ غصہ آیا حتی کہ اس کا چہرہ پھول گیا اور رنگ متغیر ہو گیا۔ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: میں ایک کلمہ جانتا ہوں، اگر یہ شخص وہ (کلمہ) کہہ دے تو اس کا غصہ جاتا رہے گا۔ چنانچہ ایک آدمی اس (غصے ہونے والے) کے پاس گیا اور اسے نبی ﷺ کے ارشاد سے مطلع کیا، اور کہا: شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو۔ اس نے کہا: کیا تجھے گمان ہے کہ مجھے کوئی بیماری ہے؟ یا میں دیوانہ ہو؟ جاؤ اپنا راستہ لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6048]
حدیث حاشیہ: (1) ایک دوسری روایت میں اس واقعے کی مزید تفصیل ہے، چنانچہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دوسرے کو گالیاں دینے لگے، ان میں سے ایک اس قدر غضبناک ہو گیا کہ میں نے خیال کہ انتہائی غصے کی وجہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ مجھے ایک کلمہ معلوم ہے اگر یہ کہہ لے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے۔ “ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! وہ کلمہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کہے (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ) ”اے اللہ! میں شیطان مردود کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ چنانچہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اس شخص کے پاس گئے اور کہنے لگے: یہ کلمہ پڑھ لے مگر اس نے انکار کر دیا بلکہ لڑنے اور غصے میں اور بڑھ گیا۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4781)(2) بہرحال گالی گلوچ دینے سے معاملہ اس قدر خراب ہوا کہ اس آدمی کو غصے نے حد اعتدال سے نکال دیا حتی کہ وہ نصیحت کرنے والے کو برا بھلا کہنے لگا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6048