وقال مجاهد ثاني عطفه سورة الحج آية 9 مستكبر في نفسه عطفه رقبتهوَقَالَ مُجَاهِدٌ ثَانِيَ عِطْفِهِ سورة الحج آية 9 مُسْتَكْبِرٌ فِي نَفْسِهِ عِطْفُهُ رَقَبَتُهُ
اور مجاہد نے کہا کہ(سورۃ الحجر میں) «ثاني عطفه» سے مغرور مراد ہے۔ «عطفه» یعنی گھمنڈ سے گردن موڑنے والا۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے معبد بن خالد قیسی نے بیان کیا، ان سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت والوں کی خبر نہ دوں۔ ہر کمزور و تواضع کرنے والا اگر وہ (اللہ کا نام لے کر) قسم کھا لے تو اللہ اس کی قسم پوری کر دے۔ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں ہر تند خو، اکڑ کر چلنے والا اور متکبر۔
Narrated Haritha bin Wahb: Al-Khuzai: The Prophet said, "Shall I inform you about the people of Paradise? They comprise every obscure unimportant humble person, and if he takes Allah's Oath that he will do that thing, Allah will fulfill his oath (by doing that). Shall I inform you about the people of the Fire? They comprise every cruel, violent, proud and conceited person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 97
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6071
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث کے مطابق فخرو غرور اور تکبر کرنا اہل جہنم کی علامت ہے، یعنی دوزخ میں متکبرین کی کثرت ہوگی۔ (2) حافظ ابن حجر نے تکبر کی دوقسمیں ذکر کی ہیں: ٭جس کے افعال حسنہ دوسروں کے محاسن سے زیادہ ہوں، اللہ تعالیٰ کی صفت متکبر اسی معنی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام افعال اچھے اور قابل مدح ہیں۔ ٭اس سلسلے میں تکلف سے کام لیتے ہوئے کوئی اپنے افعال اچھے ظاہر کرے، حالانکہ حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو، حدیث میں متکبر اسی معنی میں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اللہ تعالیٰ ہر متکبر، سخت گیر کےدل پر مہر لگا دیتا ہے۔ “(المؤمن40: 35) اگر کوئی اپنے دل میں خود کو بڑا خیال کرتا ہے تو اسے کبر(عجب) کہا جاتا ہے اور اگر یہ برائی اعضاء اور جوارح پر ظاہر ہو تو اسے تکبر سے تعبیر کرتے ہیں۔ (فتح الباري: 601/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6071