صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
61. بَابُ الْكِبْرِ:
باب: تکبر کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 6071
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ الْقَيْسِيُّ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَاعِفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ، كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے معبد بن خالد قیسی نے بیان کیا، ان سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت والوں کی خبر نہ دوں۔ ہر کمزور و تواضع کرنے والا اگر وہ (اللہ کا نام لے کر) قسم کھا لے تو اللہ اس کی قسم پوری کر دے۔ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں ہر تند خو، اکڑ کر چلنے والا اور متکبر۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6071 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6071
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کے مطابق فخرو غرور اور تکبر کرنا اہل جہنم کی علامت ہے، یعنی دوزخ میں متکبرین کی کثرت ہوگی۔
(2)
حافظ ابن حجر نے تکبر کی دوقسمیں ذکر کی ہیں:
٭جس کے افعال حسنہ دوسروں کے محاسن سے زیادہ ہوں، اللہ تعالیٰ کی صفت متکبر اسی معنی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام افعال اچھے اور قابل مدح ہیں۔
٭اس سلسلے میں تکلف سے کام لیتے ہوئے کوئی اپنے افعال اچھے ظاہر کرے، حالانکہ حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو، حدیث میں متکبر اسی معنی میں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”اللہ تعالیٰ ہر متکبر، سخت گیر کےدل پر مہر لگا دیتا ہے۔
“ (المؤمن40: 35)
اگر کوئی اپنے دل میں خود کو بڑا خیال کرتا ہے تو اسے کبر(عجب)
کہا جاتا ہے اور اگر یہ برائی اعضاء اور جوارح پر ظاہر ہو تو اسے تکبر سے تعبیر کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 601/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6071