وقال سعد: ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول لاحد يمشي على الارض إنه من اهل الجنة إلا لعبد الله بن سلاموَقَالَ سَعْدٌ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَحَدٍ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی شخص کے متعلق جو زمین پر چلتا پھرتا ہو، یہ کہتے نہیں سنا کہ یہ جنتی ہے سوا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ذكر في الإزار ما ذكر، قال ابو بكر: يا رسول الله،" إن إزاري يسقط من احد شقيه قال: إنك لست منهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ذَكَرَ فِي الْإِزَارِ مَا ذَكَرَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ إِزَارِي يَسْقُطُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ قَالَ: إِنَّكَ لَسْتَ مِنْهُمْ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازار لٹکانے کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا جب آپ نے فرمایا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا تہمد ایک طرف سے لٹکنے لگتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ان تکبر کرنے والوں میں سے نہیں ہو۔
Narrated Salim: that his father said; "When Allah's Apostle mentioned wh at he mentioned about (the hanging of) the Izar (waist sheet), Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! My Izar slackens on one side (without my intention)." The Prophet said, "You are not among those (who, out of pride) drag their Izars behind them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 88
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6062
حدیث حاشیہ: ٹخنوں سے نیچے تہ بند پا جامہ لٹکانا مرد کے لئے برا ہے کیونکہ یہ تکبر کی نشانی ہے۔ گاہے کسی کا تہ بند یوں ہی بغیر خیال تکبر کے لٹک جائے تو امر دیگر ہے مگر اس عادت سے بچنا لازم ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6062
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6062
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ چادر لٹکا کر چلنے سے منع فرمایا اور اس پر سخت وعید سنائی تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے متعلق وضاحت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ”تم تکبر کرنے والوں سے نہیں ہو۔ “(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دوسرے کے متعلق جانتا ہو تو اس کی تعریف کرنے میں کوئی حرج نہیں تاکہ دوسرے لوگوں کو اس کی فضیلت اور عظمت کا علم ہو جائے اور وہ اس کے مقام اور مرتبے کے مطابق عزت واحترام پیش آئیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابۂ کرام کے امتیازی اوصاف بیان کیے جیسا کہ متعدد احادیث میں ان کا ذکر ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے انھیں کتاب المناقب میں ذکر کیا ہے۔ بہرحال اگر کسی کے فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو اپنے علم کے مطابق اس کی تعریف کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (فتح الباري: 588/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6062