(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: اتي عمر بامراة تشم، فقام، فقال: انشدكم بالله من سمع من النبي صلى الله عليه وسلم في الوشم؟ فقال ابو هريرة: فقمت، فقلت: يا امير المؤمنين انا سمعت، قال: ما سمعت؟ قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تشمن ولا تستوشمن".(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ، فَقَامَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ مَنْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْوَشْمِ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَنَا سَمِعْتُ، قَالَ: مَا سَمِعْتَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَشِمْنَ وَلَا تَسْتَوْشِمْنَ".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنے کا کام کرتی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے (اور اس وقت موجود صحابہ سے) کہا میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کسی نے کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گودنے کے متعلق سنا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: امیرالمؤمنین! میں نے سنا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ گودنے کا کام نہ کرو اور نہ گدواؤ۔
Narrated Abu Huraira: A woman who used to practise tattooing was brought to `Umar. `Umar got up and said, "I beseech you by Allah, which of you heard the Prophet saying something about tattooing?" l got up and said, "0 chief of the Believers! l heard something." He said, "What did you hear?" I said, "I heard the Prophet (addressing the ladies), saying, 'Do not practise tattooing and do not get yourselves tattooed.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 830
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5946
حدیث حاشیہ: وشم کا عمل یہ ہے کہ ہاتھ، پیشانی، چہرے یا کسی بھی عضو میں سوئی کے ذریعے سے سرمہ یا نیل بھرا جائے تاکہ وہ سیاہ یا سبز ہو جائے۔ یہ عمل باعث لعنت ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو عورت کسی بیماری کے بغیر سرمہ بھرے یا بھروائے وہ لعنت زدہ ہے۔ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4170) اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے متاثرہ جگہ پر بغرض علاج سرمہ بھرا، پھر جب زخم مندمل ہو گیا اور سرمے کے نشانات باقی رہ گئے تو ایسا عمل باعث لعنت نہیں ہے کیونکہ اس میں سرمہ بھرنے یا بھروانے کا قطعاً ارادہ نہیں ہوتا۔ (فتح الباري: 461/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5946
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5109
´گودوانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث کی روایت میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5109]
اردو حاشہ: (1) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ امیرالمؤمنین خلیفۂ ثانی سیدنا عمرفاروق اگرچہ خصائص نبوت کے حامل اور خلیفۂ راشدین ہیں لیکن دینی مسائل میں وہ بھی اپنے اجتہاد سے کچھ کہنے کے بجائے پیش آمدہ مسئلے کی بابت نصوص(قرآن وسنت کے دلائل) تلاش کرتے تھے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔ (2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جو قصہ بیان فرمایا ہے اس کا ایک مقصد یہ بات بتلانا بھی ہے کہ انہیں نصوص، یعنی فرامین رسول ضبط تھے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسے موقع پر خاموش نہیں ہو جاتے تھے بلکہ دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی تصدیق کرتے اور پوچھتے۔ لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے۔ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کا انکار کرتے تو اس کا یقیناً ذکر ہوتا۔ بلاشبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حافظ الحدیث اور فقیہ صحابئ رسول ہیں۔ (3) یہ حدیث ”خبر واحد“ کے حجت ہونے کی بھی دلیل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5109