صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
69. بَابُ التَّلْبِيدِ:
69. باب: خطمی (یا گوند وغیرہ) سے بالوں کو جمانا۔
(69) Chapter. At-Talbid (to get the hair stuck together with a sticky substance).
حدیث نمبر: 5914
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر رضي الله عنه، يقول:" من ضفر فليحلق، ولا تشبهوا بالتلبيد"، وكان ابن عمر، يقول:" لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ملبدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" مَنْ ضَفَّرَ فَلْيَحْلِقْ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالتَّلْبِيدِ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ:" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُلَبِّدًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ جو شخص سر کے بالوں کو گوند لے (وہ حج یا عمرے سے فارغ ہو کر سر منڈائے) اور جیسے احرام میں بالوں کو جما لیتے ہیں غیر احرام میں نہ جماؤ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے میں نے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بال جماتے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard `Umar saying, "Whoever braids his hair should shave it (on finishing lhram). You'd better not do, something like Talbid." Ibn `Umar used to say: "I saw Allah's Apostle with his hair stuck together with gum."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 796


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5914عبد الله بن عمرمن ضفر فليحلق ولا تشبهوا بالتلبيد رأيت رسول الله ملبدا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5914 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5914  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ بیان کر کے اپنے والد کا رد کیا کہ انہوں نے تلبید سے منع کیا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبید کی، بہر حال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ مطلب نہ تھا بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ غیر احرام میں احرام والوں کی مشابہت کر کے تلبید نہ کرو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5914   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5914  
حدیث حاشیہ:
امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ موقف تھا کہ جو شخص بحالت احرام اپنے سر کے بالوں کو گوندھ کر ان کی مینڈھیاں بنا لیتا ہے تاکہ وہ پراگندہ نہ ہوں اسے چاہیے کہ فراغت کے بعد انہیں چھوٹا کرانے کے بجائے منڈوائے جیسا کہ تلبید کرنے والا اپنے سر کے بالوں کو منڈواتا ہے۔
انہوں نے بالوں کے گوندھنے کو گوند وغیرہ کے ساتھ جمانے سے تشبیہ دی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا کہ میرے والد گرامی تلبید کے عمل کو بہتر خیال نہیں کرتے، اس لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا حوالہ دیا کہ اگر تلبید کا عمل بہتر نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے عمل میں کیوں لاتے۔
(فتح الباري: 442/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5914   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.