الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:367
367. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے سخت بکل سے منع فرمایا ہے، نیز آپ نے گوٹھ مار کر ایک کپڑے میں بیٹھنے سے بھی روکا جبکہ آدمی کی شرم گاہ پر کچھ نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:367]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس سے پہلے امام بخاری ؒ ایک عنوان لائے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ نماز اور غیر نماز میں ننگے رہنے کی ممانعت ہے۔
اب اس حدیث سے ننگے رہنے کی حد (تعریف)
بتانا چاہتے ہیں، وہ یہ ہے کہ (سَوءَتَين)
یعنی پیشاب اور پاخانے کا مقام کھلا ہوا ہو تو یہ ننگا رہنا ہے، کیونکہ مذکورہ حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ایک کپڑے میں احتباء کی شکل سے منع فرمایا ہے جبکہ اس کا عضو مستور مکشوف ہو۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اعضائے مخصوصہ مستور ہیں تو اس سے منع نہیں کیا گیا۔
گویا امام بخاری ؒ کے نزدیک کشف ستر کا مداردبر و قبل کے ننگے یا مستور ہونے پر ہے، اگر یہ اعضاء کھلے ہیں اور باقی پورا جسم ڈھکاہے تو ایسے شخص کو برہنہ کہا جائے گا اور اگر اس کے برعکس یہ اعضاء مستور ہیں تو پھر خواہ سارا جسم کھلا ہو، اسے کشف ستر یا ننگے رہنے کا الزام نہیں دیا جا سکتا۔
2۔
اشتمال صماء کی تشریح فقہاء کے نزدیک یہ ہے کہ انسان چادر اوڑھے پھر ایک طرف سے چادر کے دونوں کنارے اٹھا کر دوسرے کندھے پر ڈال لے، جس سے جسم کا ایک حصہ بالکل کھلا رہے، جبکہ اس کے نیچےکوئی دوسرا کپڑا نہ ہو۔
ایسا کرنا حرام ہے، کیونکہ شریعت نے بلاوجہ کشف ستر کی اجازت نہیں دی۔
اشتمال صماء کی یہ تعریف ایک حدیث میں مرفوعاً مروی ہے۔
(صحیح البخاری، اللباس، حدیث: 5821)
دوسری تعریف اہل لغت نے کی ہے کہ چادر اس طرح بدن پر لپیٹی جائے کہ ہاتھ بندھ جائیں اور ان کے باہر نکالنےکا کوئی راستہ نہ رہے۔
اس طرح چادر لپٹنےسے نقل و حراکت میں بہت دشواری ہوتی ہے۔
اس تفسیر کے مطابق اشتمال صماء ایک ناپسندیدہ عمل ہے، کیونکہ ضرورت کے وقت ہاتھوں کا باہر نکالنا مشکل ہوتا ہے جس سے کسی نقصان کا اندیشہ ہے۔
(فتح الباري: 618/1)
2۔
احتباء یہ ہے کہ انسان اپنے گھٹنوں کو پیٹ سے ملا کر اپنے سرینوں پر بیٹھ جائے, پھراپنے ہاتھ یا کپڑے سے اس کی بندش کر لے, جبکہ اس کی شرم گاہ پر کوئی چیز نہ ہو۔
عرب کے ہاں اس طرح بیٹھنا معیوب نہیں تھا۔
احتباء کی یہ تعریف ایک مرفوع حدیث میں مروی ہے۔
(صحیح البخاری، اللباس، حدیث: 5821)
اس سے معلوم ہوا کہ اگر شرم گاہ ننگی نہ ہوتو منع نہیں۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 367
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6284
6284. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دو قسم کے ملبوسات اور دو طرح کی خرید فروخت سے منع فرمایا تھا: اشتمال صماء (بولی بکل) اور ایک ہی کپڑے میں گوٹھ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا جبکہ آدمی کی شرمگاہ پر کوئی چیز نہ ہو۔ اور دو قسم کی خرید وفروخت یہ ہے کہ محض کوئی چیز پھینکنے یا اسے ہاتھ سے چھونے سے بیع پختہ ہو جائے اس سے بھی آپ نے منع فرمایا ہے حضرت معمر محمد بن ابی حفص اور عبداللہ بن بدیل نے زہری سے روایت کرنے میں سفیان کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6284]
حدیث حاشیہ:
(1)
اشتمال صماء یہ ہے کہ انسان اپنے آپ پر اس طرح کپڑا اوڑھ لے کہ ہاتھ بالکل بند ہو جائیں۔
ایسے حالات میں انسان معمولی سی ٹھوکر لگنے سے گرپڑتا ہے۔
اسے پتھر سے تشبیہ دی گئی ہے جس میں کسی طرف سے کوئی سوراخ یا شگاف نہیں ہوتا۔
اس احتباء کی یہ صورت ہے کہ انسان اس طرح گوٹھ مار کر بیٹھ جائے کہ اس کی شرمگاہ ننگی ہو، اگر ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو تو اسے اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ ان ممنوع صورتوں کے علاوہ انسان جس طرح چاہے بیٹھ سکتا ہے۔
اس پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ وہ بیٹھتے وقت فلاں قسم کا انداز اختیار کرے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6284