ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا اپنے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس سے، انہوں نے سلیمان بن بلال سے، انہوں نے ابی حازم سلمہ بن دینار سے کہ انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ صحابی سے سنا، آپ نے فرمایا کہ میں اپنے گھر سحری کھاتا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پانے کے لیے مجھے جلدی کرنی پڑتی تھی۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:577
حدیث حاشیہ: اس روایت سے معلوم ہوا کہ نماز فجر سحری سے متصل ہوتی تھی، یعنی سحری سے فراغت کے بعد جب فجر کا وقت شروع ہوتا، نماز پڑھ لی جاتی۔ امام بخاری ؒ اس روایت سے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت سہل بن سعد ؒ اپنے گھر میں سحری کر کے جلدی مسجد نبوی پہنچنے کی کوشش کرتے تاکہ نماز فجر رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں پڑھ سکیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز فجر سحری سے فراغت کے بعد فوراً شروع کردی جاتی تھی۔ دوسری روایات میں اس کی وضاحت ہے، چنانچہ حضرت جابر ؓ سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھ لیتے تھے،(صحیح البخاري، مواقیت الصلاة، حدیث: 565) نیز حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نماز فجر کاوقت طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک ہے۔ “(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1385(612)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 577