(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينفث على نفسه في مرضه الذي قبض فيه بالمعوذات، فلما ثقل، كنت انا انفث عليه بهن فامسح بيد نفسه لبركتها"، فسالت ابن شهاب: كيف كان ينفث؟، قال: ينفث على يديه ثم يمسح بهما وجهه.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْفِثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ، كُنْتُ أَنَا أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ فَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا"، فَسَأَلْتُ ابْنَ شِهَابٍ: كَيْفَ كَانَ يَنْفِثُ؟، قَالَ: يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں معوذات پڑھ کر پھونکتے تھے پھر جب آپ کے لیے یہ دشوار ہو گیا تو میں آپ پر دم کیا کرتی تھی اور برکت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔ (معمر نے بیان کیا کہ) پھر میں نے ابن شہاب سے سوال کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح دم کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر ان کو چہرے پر پھیر لیتے۔
Narrated `Aisha: The Prophet, during his fatal ailment used to blow (on his hands and pass them) over his body while reciting the Mu'auwidhat (Surat-an-Nas and Surat-al-Falaq). When his disease got aggravated, I used to recite them for him and blow (on his hands) and let him pass his hands over his body because of its blessing. (Ma`mar asked Ibn Shihab: How did he use to do Nafth? He said: He used to blow on his hands and then pass them over his face.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 647
ينفث على نفسه في مرضه الذي قبض فيه بالمعوذات فلما ثقل كنت أنا أنفث عليه بهن فأمسح بيد نفسه لبركتها فسألت ابن شهاب كيف كان ينفث قال ينفث على يديه ثم يمسح بهما وجهه
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5751
حدیث حاشیہ: اس طرح معوذات کی تاثیر ہاتھوں میں اثر کرکے پھر چہرے پر بھی تاثرات پیدا کردیتی ہے جو چہرے سے نمایاں ہونے لگتے ہیں اس لیے معوذات کادم کرنا اور ہاتھوں کو چہرے پر پھیر نا بھی مسنون ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5751
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5751
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ وہ مجھے دم کریں۔ اس میں وضاحت ہے کہ ہاتھوں پر پھونک مار کر پہلے چہرے پر پھیرے جائیں، پھر جسم پر جہاں تک ہاتھ پہنچ سکیں انہیں پھیرا جائے۔ (صحیح البخاری، حدیث: 5748)(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت، مرد پر دم کر سکتی ہے۔ اگر مریض اور دم کرنے والے مرد، عورت کے درمیان محرم والا رشتہ ہو یا وہ میاں بیوی ہوں تو دم کرتے وقت مریض کے جسم پر ہاتھ پھیرنا درست ہے بصورت دیگر ناجائز۔ بہرحال عورت اپنے آپ کو، دوسری عورتوں کو، محرم مردوں اور خاوند کو دم کر سکتی ہے۔ واللہ اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5751
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 453
´دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرا على نفسه بالمعوذات وينفث. فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح عليه بيده رجاء بركتها . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو خود اپنے اوپر معوذات (سورة الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس) دم کر کے پھونک مارتے تھے۔ جب آپ کی بیماری زیادہ شدید ہو جاتی تو میں آپ پر دم کرتی اور آپ (کے جسد مبارک) پر برکت (حاصل کرنے) کے لئے آپ کا ہاتھ پھیرتی تھی . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 453]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5016، ومسلم 2192/51، من حديث مالك به]
تفقه: ➊ مسنون دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے۔ ➋ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ» ”تم میں جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔“[صحيح مسلم: 2199 ترقيم دارالسلام: 5727] ● شرکیہ اور کتاب و سنت کے خلاف دم و اذکار جائز نہیں ہیں اور اسی طرح وہ دم و اذکار بھی جائز نہیں ہیں جن کا ترجمہ باوجود کوشش کے معلوم نہ ہو مثلاً ”للت پی، رکت کچھوی، تاپ تلی باؤ گولہ بروٹ“ کا دم جائز نہیں ہے۔ وہی اذکار اور دعائیں پڑھنی چاہئیں جو کتاب وسنت اور سلف صالحین سے ثابت ہیں یا پھر کتاب و سنت کے خلاف نہیں ہیں۔“ ➌ محبوب کبریا سیدنا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم فضل البشر ہونے کے باوجود بیمار ہو جاتے تھے۔ ➍ بیماری کا علاج دوا اور دعا دونوں طرح سے مسنون ہے۔ ➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار ثابتہ سے تبرک حاصل کرنا جائز بلکہ بہتر ہے۔ ➏ دم اور اذکار کے لئے اذن کی شرط کتاب و سنت اور آثار سے ثابت نہیں ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 42
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3902
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم فرماتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف بڑھ گئی تو میں اسے آپ پر پڑھ کر دم کرتی اور برکت کی امید سے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3902]
فوائد ومسائل: 1) قرآن کریم روحانی اور عقیدے کی بیماریوں کی شفا ہو نے کے ساتھ ساتھ جسمانی بیماریوں کی بھی شفا ہے۔
2) حدیث میں مذکور برکت قراءت قرآن یا رسول اللہ ﷺ کے دستِ مبارک کی ہے یا دونوں ہی مراد ہو سکتی ہیں۔
3) بیوی اپنے شوہر کو دم کر سکتی ہے۔ اگر کوئی عورت کسی غیر محرم مرد کو دم کرے تو ہاتھ نہ پھیرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3902
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3529
´دم (جھاڑ پھونک) کرتے وقت پھونکنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو اپنے اوپر معوذات پڑھتے اور پھونک لیتے، لیکن جب آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر پڑھتی اور برکت کی امید سے آپ ہی کا ہاتھ آپ پر پھیرتی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3529]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) معوذات سے مراد قرآن مجید کی آخری تین سورتیں ہیں۔ یعنی سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس- (2) اگر بیماری ایسی ہو جس کا تعلق پورے جسم سے ہے۔ (مثلا بخار) یا حفاظت وبرکت کے لئے دم کرنا ہو تو سر سے پاؤں تک پورے جسم پر ہاتھ پھیرنا چاہیے۔
(3) کسی کو دم کیا جائے تو اس کے جسم پر ہاتھ پھیر ے جایئں۔
(4) اگر مریض اور دم کرنے والے مرد اور عورت کے درمیان محرم والا رشتہ ہو یا وہ میاں بیوی ہو ں تو دم کرتے وقت مریض کے جسم پر ہاتھ پھیرنا درست ہے ورنہ اس سے پرہیز کیا جائے۔
(5) عورت بھی اپنے آپ کو، دوسری عورتوں کو اور محرم مردوں کو یا خاوند کو دم کرسکتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3529
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5714
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں سے جب کوئی فرد بیمار ہو جاتا تو آپ اس پر معوذات پڑھ کر پھونک مارتے، سو جب آپ مرض الموت سے دوچار ہوئے تو میں آپ پر پھونک مارتی اور آپ پر آپ ہی کا ہاتھ پھیرتی، کیونکہ آپﷺ کے ہاتھ میں میرے ہاتھ سے برکت زیادہ تھی، یحییٰ بن ایوب کی روایت میں ہے، معوذات سے پھونک مارتی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5714]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: معوذات سے مراد سورہ فلق اور سورہ الناس ہے، یا ان کے ساتھ سورہ اخلاص بھی شامل ہے، جیسا کہ آپ رات سوتے وقت تینوں سے پھونک مارتے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5714
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5016
5016. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بیمار ہوئے تو معوذات کی سورتیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرتے پھر جب آپ کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر آپ کے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد اطہر پر پھیرتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5016]
حدیث حاشیہ: معوذات سے تین سورتیں سورۃ اخلاص، سورۃ فلق، سورۃ الناس مراد ہیں۔ دم پڑھنے کے لئے ان سورتوں کی تاثیر فی الواقع اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ تعجب ہے ان احمق نام نہاد عالموں پر جو بناوٹی مہمل لفظوں میں چھو منتر کرتے اور قرآنی اکسیر سورتوں سے منہ موڑتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5016
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4439
4439. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ جب بیمار ہوتے تو معوذات سے اپنے بدن پر دم کرتے اور اپنا ہاتھ اپنے بدن پر پھیرتے تھے۔ جب آپ اس بیماری میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کی وفات ہوئی تو میں معوذات پڑھ کر آپ پر دم کرتی تھی جس طرح آپ کرتے تھے۔ پھر نبی ﷺ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4439]
حدیث حاشیہ: 1۔ معؤذات سے مراد قرآن مجید کی آخری دو سورتیں ہیں، ویسے معوذہ سے مراد وہ کلمات ہیں جن کے ذریعے سے شیاطین بیماریوں اور دیگر تکلیفوں سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ کا طریقہ یہ ہوتا تھا کہ معوذات پڑھ کر دم کرتیں پھر نبی ﷺ کا برکت والا ہاتھ آپ کے بدن پر پھیرتی تھیں۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ ہر رات ایسا کرتے تھے کہ پہلے آخری تین سورتیں پڑھ کر دم کرتے پھر ہاتھ پر پھونک مار کر اسے بدن پر پھیرتے تھے رسول اللہ ﷺ کا طریقہ کار اس طرح پربیان ہوا ہے کہ جب آپ اپنے بستر پر تشریف لاتے تو آخری تین سورتیں پڑھتے پھر ہاتھوں پر پھونک مار کر انھیں اپنے بدن پر پھیرتے۔ پہلے سر اور چہرے پر پھر جسم کے اگلے حصے پر پھیرتے۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5017) دم کا یہ طریقہ امام زہری ؒ نے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5735)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4439
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5016
5016. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بیمار ہوئے تو معوذات کی سورتیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرتے پھر جب آپ کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر آپ کے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد اطہر پر پھیرتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5016]
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض وفات میں ان سورتوں سے خود پر دم کرتے تھے۔ راوی نے امام زہری سے پوچھا کہ آپ کے دم کا کیا طریقہ تھا تو انھوں نے بتایا: انھیں پڑھ کر آپ اپنے ہاتھوں پر پھونک مارتے، پھر ان ہاتھوں کو چہرے پر پھیرلیتے تھے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5735) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سورتوں کو سوتے وقت پڑھتے تھے جیسا کہ آئندہ روایت (5017) میں اس کی صراحت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابن شہاب زہری سے ایک ہی سند کے ساتھ دو حدیثیں مروی ہیں۔ بعض حضرات نے بیماری کے وقت پڑھنے کو بیان کیا جبکہ کچھ حضرات نے لیٹتے وقت انھیں پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔ (فتح الباري: 79/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5016
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5735
5735. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی مرض وفات میں خود پر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے۔ پھر جب آپ زیادہ بیمار ہوگئے تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ کو دم کرتی تھی اور برکت کے لیے آپ کا دست مبارک ہی آپ کے جسد اطہر پر پھیرتی تھی(معمر نے کہا) میں نے امام زہری سے پوچھا: آپ ﷺ کس طرح دم کرتے تھے؟تو انہوں نے بتایا کہ آپ ﷺ دم کرکے اپنے دونوں ہاتھوں پر پھونک مارتے، پھر انہیں اپنے چہرہ انور پر پھیر لیتے تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5735]
حدیث حاشیہ: (1) معوذات سے مراد سورۂ اخلاص، سورۂ فلق اور سورۂ ناس ہیں، انہیں پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے، پھر حتی المقدور تمام جسم پر پھیر لیتے۔ پہلے سر اور چہرے کا مسح کرتے، پھر جسم کے اگلے حصے پر پھیرتے، اس طرح تین دفعہ کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، فضائل القرآن، حدیث: 5017)(2) انسان کو اکثر تکالیف، جادو، ٹونہ، حسد و بغض اور شیطان کی شرارتوں اور اس کے وساوس کی وجہ سے آتی ہیں، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود پر دم کرنے کے لیے معوذات کا انتخاب کرتے تھے کیونکہ ان میں ان تمام چیزوں کا سدباب ہے۔ (3) اس کا مطلب یہ نہیں کہ دوسری قرآنی آیات یا ادعیہ ماثورہ سے دم کرنا جائز نہیں، البتہ ترجیح معوذات کو دی جائے کیونکہ ان میں ہر قسم کی تکلیف کا توڑ موجود ہے۔ اس حدیث کا یہ مطلب بھی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات ہی میں معوذات سے دم کیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دم زندگی کے آخری وقت تک جاری رہا، منسوخ نہیں ہوا۔ واللہ اعلم (فتح الباری: 10/243)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5735