(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس بن يزيد، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها: انها كانت تامر بالتلبين للمريض وللمحزون على الهالك، وكانت تقول إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن التلبينة تجم فؤاد المريض وتذهب ببعض الحزن".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ، وَكَانَتْ تَقُولُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی، انہیں عقیل نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کے لیے اور میت کے سوگواروں کے لیے تلبینہ (روا، دودھ اور شہد ملا کر دلیہ) پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تلبینہ مریض کے دل کو سکون پہنچاتا ہے اور غم کو دور کرتا ہے (کیونکہ اسے پینے کے بعد عموماً نیند آ جاتی ہے یہ زود ہضم بھی ہے)۔
Narrated 'Urwa: Aisha used to recommend at-Talbina for the sick and for such a person as grieved over a dead person. She used to say, "I heard Allah's Apostle saying, 'at-Talbina gives rest to the heart of the patient and makes it active and relieves some of his sorrow and grief.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 593
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5689
حدیث حاشیہ: (1) ایک حدیث میں ہے کہ جب گھر میں کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیتے اور فرماتے: ”اس سے غمزدہ انسان کے دل کو سہارا ملتا ہے اور یہ بیمار کے دل سے رنج کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح کوئی عورت پانی سے اپنے چہرے کا گردوغبار دور کرتی ہے۔ “(جامع الترمذي، الطب، حدیث: 3445)(2) بہرحال اس کے بہت فوائد ہیں۔ احادیث میں اس کے استعمال کی بہت ترغیب دی گئی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5689
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3446
´حریرہ کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایک ایسی چیز کو لازماً کھاؤ جس کو دل نہیں چاہتا، لیکن وہ نفع بخش ہے یعنی حریرہ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو ہانڈی برابر چولھے پر چڑھی رہتی یعنی حریرہ تیار رہتا یہاں تک کہ دو میں سے کوئی ایک بات ہوتی یعنی یا تو وہ شفاء یاب ہو جاتا یا انتقال کر جاتا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3446]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) تلبینہ کی وضاحت یوں کی گئی ہے۔ وہ ایک رقیق کھانا ہے جو آٹے یا چھان (آٹے کی بھوسی) سے بنایا جاتا ہے۔ اس میں بعض اوقات شہد بھی ڈالا جاتا ہے۔ (النہایة۔ مادہ لبن)
(2) نواب وحید الزمان خان نے اس کا ترجمہ ”ہریرہ“ کیا ہے۔ انھوں نے اس کی وضاحت یوں کی ہے۔ حساء وہ کھانا ہے۔ جو آٹے پانی اور روغن سے بنایا جاتاہے۔ اس میں کبھی شیرینی بھی ڈالتے ہیں۔ اور کبھی شہد کبھی آٹے کے بدلے آٹے کا چھان ڈالتے ہیں۔ اس کو تلبینہ کہتے ہیں۔ اور ہندی میں ہریرہ مشہور ہے۔ (ترجمہ سنن ابن ماجہ حاشہ حدیث ہذا)
(3) فیروز اللغات اردو میں حریرہ کے معنی یوں بیان کئے گئے ہیں۔ میٹھی اور گاڑھی چیز جو میدے کو کھانڈ میں گھول کر پکائی جاتی ہے۔
(4) تلبینہ کی ترغیب دیگر صحیح احادیث میں بھی موجود ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تلبینہ بیمار کے دل کو سہارا دیتا اور غم میں تخفیف کرتا ہے۔ (صحیح بخاري، طب، باب تلینة المریض، حدیث: 5689 وصحیح مسلم، السلام، باب التلینة محمة لفواد المریض، حدیث: 2216)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3446