ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ وہ تلبینہ پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگرچہ وہ (مریض کو) ناپسند ہوتا ہے لیکن وہ اس کو فائدہ دیتا ہے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5690
حدیث حاشیہ: تلبینہ میٹھا دلیہ جو روا گھی میٹھا ملا کر پکایا جائے جسے حریرہ بھی کہتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5690
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5690
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ”تم ناپسندیدہ اور مفید چیز تلبینہ کو اپناؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جب کوئی بیمار ہو جاتا تو تلبینہ کی ہنڈیا آگ پر چڑھی رہتی حتی کہ مریض کا معاملہ ایک طرف لگ جاتا، یعنی وہ شفایاب ہو جاتا وہ اللہ کو پیارا ہو جاتا۔ (مسند أحمد: 138/6)(2) حساء اور تلبینہ دونوں ایک ہیں۔ یہ زود ہضم ہوتا ہے اور اس کے استعمال کرنے کے بعد عموماً نیند آ جاتی ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5690