صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
12. بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ:
12. باب: دودھ پینا۔
(12) Chapter. The drink of milk.
حدیث نمبر: Q5603
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: {من بين فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربين}.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مِنْ بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِينَ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ النحل میں فرمایا «من بين فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربين» اللہ تعالیٰ پاک لید اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پیدا کرتا ہے جو پینے والوں کو خوب رچتا پچتا (حلق سے آسانی سے اتر جانے والا) ہے۔

حدیث نمبر: 5603
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به بقدح لبن وقدح خمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَقَدَحِ خَمْرٍ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ شب معراج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ اور شراب کے دو پیالے پیش کئے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle was presented a bowl of milk and a bowl of wine on the night he was taken on a journey (Al-Mi'raj).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 508


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري4709عبد الرحمن بن صخرالحمد لله الذي هداك للفطرة لو أخذت الخمر غوت أمتك
   صحيح البخاري5603عبد الرحمن بن صخرأتي رسول الله ليلة أسري به بقدح لبن وقدح خمر
   صحيح البخاري5576عبد الرحمن بن صخرالحمد لله الذي هداك للفطرة ولو أخذت الخمر غوت أمتك
   صحيح مسلم5240عبد الرحمن بن صخرالحمد لله الذي هداك للفطرة لو أخذت الخمر غوت أمتك
   سنن النسائى الصغرى5660عبد الرحمن بن صخرالحمد لله الذي هداك للفطرة لو أخذت الخمر غوت أمتك

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5603 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5603  
حدیث حاشیہ:
آپ نے دودھ کو اختیار فرمایا یہ آپ کے دین فطرت پر ہونے کی دلیل تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5603   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5603  
حدیث حاشیہ:
(1)
دودھ اور شراب کے دو پیالے پیش کرنے کے بعد آپ کو اختیار دیا گیا تھا کہ آپ ان میں سے جو چاہیں اپنے لیے پسند کر لیں تو آپ نے دودھ کا پیالہ پسند کیا۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ سے کہا:
اگر آپ شراب کا پیالہ پسند کرتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔
(2)
دودھ کا پیالہ منتخب کرنے سے مراد دین فطرت کو اختیار کرنا تھا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5603   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5660  
´شراب کی حیثیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «اسراء» (معراج) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شراب اور دودھ کے دو پیالے لائے گئے، آپ نے انہیں دیکھا تو دودھ لے لیا، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے آپ کو فطری چیز کی ہدایت دی، اگر آپ شراب لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5660]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شراب بہت بری اور گندی چیز ہے کیونکہ یہ گمراہی کا بہت بڑا سبب ہے تو جو چیز دین سے دور کرنے والی اور گمراہی کا سبب ہو اس کے گندا ہونے میں کیا شبہ رہ جاتا ہے۔
(2) جس رات یہ مکی زندگی کے آخری دور کی بات ہے۔ گویا معراج کے وقت ہی آپ کو اشارہ فرما دیا گیا کہ شراب حرام ہوگی اگرچہ حرمت کا حکم اپنے مقررہ وقت پر اتر ا، یعنی 3 ہجری میں۔
(3) دودھ پکڑ لیا گویا آپ پہلے سے شراب جیسی قبیح چیز سے نفرت فرماتے تھے اور کوئی عاقل اورسنجیدہ شخص عقل کو مغلوب کرنے والی چیز کو بخوبی پسند نہیں کر سکتا۔ بعض روایا ت میں ہے کہ آپ نے اس وقت حضرت جبریل علیہ السلام سے بھی آنکھوں آنکھوں میں مشورہ فرمایا۔ انھوں نے بھی دودھ ہی کی طرف اشارہ کیا۔
(4) اللہ کا شکر ہے کیو نکہ شراب قبول کرنے کی صورت میں شراب حلال رہتی اور حرمت کا حکم نہ آتا۔ گویا یہ پیشکش اور آپ کی قبولیت دراصل اظہار تھا اس بات کا کہ اسلام دین فطرت ہے اور اس میں کوئی حکم خلاف فطرت نہیں آ سکتا۔جو شخص اصل فطرت انسانیہ پر قائم ہے، وہ مسلمان ہے۔ دین اسلام، فطرت انسانیہ ہی کی تفصیل ہے۔
(5) فطری چیز کیونکہ دودھ انسان کی بہترین خوراک ہے۔ ابتدا میں بچے کو سوائے دودھ کے کوئی خوراک مفید ہی نہیں اور بعد میں دودھ واحد مشروب ہے جو کھانے اور پینے دونوں کی جگہ کفایت کر سکتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کرتا ہے۔
(6) گمراہ ہو جاتی اور یہ کو ئی بعید بات نہیں۔ شراب پینے والی سب قومیں گمراہ ہوئیں اور رہی ہیں۔ مغلوب العقل شخص کیسے صحیح فیصلہ کر سکتا ہے؟ ایسے لوگوں سے حکومتیں چھن جاتی ہے اور وہ در بدر کی ٹھوکر یں کھاتے پھرتے ہیں۔ اگر پوری قوم ہی شرابی ہو تو نتائج اس سےبھی زیادہ ہولناک ہوتے ہیں اور قوم من حیث المجموع گمراہ وتباہ ہو جاتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5660   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5576  
5576. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ کہ جس رات رسول اللہ ﷺ کو معراج کرائی گئی اس رات ایلیاء شہر میں شراب اور دودھ کے دو پیالے پیش کیے گئے۔ آپ ﷺ نے انہیں دیکھا، پھر آپ نے دودھ کا پیالہ لے لیا، سیدنا جبر ئیل علیہ السلام نے فرمایا: اس اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں جس نے آپ کو دین فطرت انتخاب کرنے کی ہدایت فرمائی! اگر آپ نے شرب کا پیالہ پکڑا ہوتا تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ معمر ابن ہاد، عثمان بن عمر اور زبیدی نے زہری سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5576]
حدیث حاشیہ:
دودھ انسان کی فطری غذا ہے اور شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
اس کی حرمت کی یہی وجہ ہے کہ اسے پی کر عقل زائل ہو جاتی ہے اوراسے پينے والا جرائم اور برے کام کر بیٹھتا ہے۔
اسی لیے اسے قلیل یا کثیر ہر طرح حرام کر دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5576   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4709  
4709. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: معراج کی رات رسول اللہ ﷺ کو بیت المقدس میں دو پیالے پیش کیے گئے: ایک میں شراب تھی اور دوسرے میں دودھ تھا۔ آپ ﷺ نے ان دونوں کو دیکھا پھر دودھ کا پیالہ اٹھا لیا۔ حضرت جبرئیل ؑ نے کہا: تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے آپ کو فطرت کی طرف رہنمائی فرمائی۔ اگر آپ شراب کا پیالہ اٹھا لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4709]
حدیث حاشیہ:

حضرت انس ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میرے پاس تین پیالے لائے گئے ایک میں دودھ دوسرے میں شہداور تیسرے میں شراب تھی۔
میں نے دودھ والا پیالہ لیا اور اسے نوش کر لیا۔
مجھے کہا گیا کہ تونے اور تیری امت نے فطرت کا انتخاب کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5610)
حقیقت یہ ہے کہ واقعہ معراج کے وقت آپ کو تین پیالے پیش کیے گئے تھے لیکن ہر روای نے اپنی معلومات کے مطابق اس واقعے کو بیان کیا ہے پھر یہ مشروبات رسول اللہ ﷺ کو دو مرتبہ پیش کیے گئے۔
ایک مرتبہ تو معراج سے پہلے بیت المقدس میں دوسری مرتبہ سدرہ المنتہیٰ کے پاس جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3887)

حدیث میں شراب کے بجائے دودھ کو اختیار کی وجہ تو بیان کی گئی ہے کہ اس سے گمراہی کا سدباب مقصود تھا لیکن شہد کے مقابلے میں دودھ کا انتخاب کیوں ہوا اس کی غالباً وجہ یہ تھی کہ دودھ شہد کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے اور اس سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور گوشت بھی پیدا ہوتا ہے۔
حافظ ابن حجرؒ نے یہ بھی لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو پیاس لگی تھی جیسا کہ بعض روایات میں آتا ہے اور پیاس بجھانے کے لیے تو شہد کے بجائے دودھ ہی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔
(فتح الباری: 10/93)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4709   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5576  
5576. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ کہ جس رات رسول اللہ ﷺ کو معراج کرائی گئی اس رات ایلیاء شہر میں شراب اور دودھ کے دو پیالے پیش کیے گئے۔ آپ ﷺ نے انہیں دیکھا، پھر آپ نے دودھ کا پیالہ لے لیا، سیدنا جبر ئیل علیہ السلام نے فرمایا: اس اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں جس نے آپ کو دین فطرت انتخاب کرنے کی ہدایت فرمائی! اگر آپ نے شرب کا پیالہ پکڑا ہوتا تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ معمر ابن ہاد، عثمان بن عمر اور زبیدی نے زہری سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5576]
حدیث حاشیہ:
(1)
شراب اگرچہ نجس اور حرام ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب پیش کی گئی تو اس وقت حرام نہ تھی بلکہ اس کی تحریم کا واقعہ مدینہ طیبہ کا ہے اور معراج کا واقعہ مکہ مکرمہ میں پیش آیا۔
(2)
شراب کا انتخاب کرنے میں امت گمراہ ہو جاتی، یعنی وہ شراب نوشی میں بدمست رہتے۔
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی اگرچہ وہ جنت کی پاک شراب تھی۔
ممکن ہے کہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے بھی حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اس سے طبعی نفرت ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5576   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.