(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثني محمد بن فليح، قال: حدثني ابي، عن سعيد بن الحارث، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،" انه ساله عن الوضوء، مما مست النار؟ فقال: لا، قد كنا زمان النبي صلى الله عليه وسلم لا نجد مثل ذلك من الطعام إلا قليلا، فإذا نحن وجدناه لم يكن لنا مناديل إلا اكفنا وسواعدنا واقدامنا ثم نصلي ولا نتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ الْوُضُوءِ، مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ؟ فَقَالَ: لَا، قَدْ كُنَّا زَمَانَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَجِدُ مِثْلَ ذَلِكَ مِنَ الطَّعَامِ إِلَّا قَلِيلًا، فَإِذَا نَحْنُ وَجَدْنَاهُ لَمْ يَكُنْ لَنَا مَنَادِيلُ إِلَّا أَكُفَّنَا وَسَوَاعِدَنَا وَأَقْدَامَنَا ثُمَّ نُصَلِّي وَلَا نَتَوَضَّأُ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے، ان سے سعید بن الحارث نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ سعید بن الحارث نے جابر رضی اللہ عنہ سے ایسی چیز کے (کھانے کے بعد) جو آگ پر رکھی ہو وضو کے متعلق پوچھا (کہ کیا ایسی چیز کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟) تو انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمیں اس طرح کا کھانا (جو پکا ہوا ہوتا) بہت کم میسر آتا تھا اور اگر میسر آ بھی جاتا تھا تو سوا ہماری ہتھیلیوں بازوؤں اور پاؤں کے کوئی رومال نہیں ہوتا تھا (اور ہم انہیں سے اپنے ہاتھ صاف کر کے) نماز پڑھ لیتے تھے اور وضو۔
Narrated Sa`id bin Al-Harith: that he asked Jabir bin `Abdullah about performing ablution after taking a cooked meal. He replied, "It is not essential," and added, "We never used to get such kind of food during the lifetime of the Prophet except rarely; and if at all we got such a dish, we did not have any handkerchiefs to wipe our hands with except the palms of our hands, our forearms and our feet. We would perform the prayer thereafter with-out performing new ablution."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 367
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5457
حدیث حاشیہ: (1) رومال سے مراد وہ کپڑا ہے جو کھانے کے بعد ہاتھ کی چکنائی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دور حاضر میں یہ کام ٹشو پیپر سے لیا جاتا ہے۔ (2) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کھانا کھانے کے بعد ہم رومال استعمال نہ کرتے تھے بلکہ کھانے کی تری وغیرہ کو ہاتھوں اور کلائیوں سے صاف کر لیتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے پاؤں سے کھانے کی چکناہٹ کو صاف کر لیتے تھے۔ (عمدة القاري: 455/14) بہرحال پہلے انگلیوں کو چاٹنا چاہیے، پھر رومال استعمال کر لیا جائے یا ہاتھوں کو دھو لیا جائے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5457