107. باب: جھوٹ موٹ جو چیز ملی نہیں اس کو بیان کرنا کہ مل گئی، اس طرح اپنی سوکن کا دل جلانے کے لیے کرنا عورت کے واسطے منع ہے۔
(107) Chapter. (It is not recommended for) one to claim that one has more things or better qualities than one really has. And what is forbidden as regards the pride of lady over the other wives of her husband.
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام، عن فاطمة، عن اسماء، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح حدثني محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، حدثتني فاطمة، عن اسماء، ان امراة، قالت:" يا رسول الله، إن لي ضرة، فهل علي جناح إن تشبعت من زوجي غير الذي يعطيني؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المتشبع بما لم يعط كلابس ثوبي زور".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي ضَرَّةً، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِي غَيْرَ الَّذِي يُعْطِينِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا اور ان سے اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک خاتون نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری سوکن ہے اگر اپنے شوہر کی طرف سے ان چیزوں کے حاصل ہونے کی بھی داستانیں اسے سناؤں جو حقیقت میں میرا شوہر مجھے نہیں دیتا تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جو چیز حاصل نہ ہو اس پر فخر کرنے والا اس شخص جیسا ہے جو فریب کا جوڑا یعنی (دوسروں کے کپڑے) مانگ کر پہنے۔
Narrated Asma: Some lady said, "O Allah's Apostle! My husband has another wife, so it is sinful of me to claim that he has given me what he has not given me (in order to tease her)?" Allah's Apostle said, The one who pretends that he has been given what he has not been given, is just like the (false) one who wears two garments of falsehood."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 146
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5219
حدیث حاشیہ: اور لوگوں میں یہ ظاہر کرے کہ یہ کپڑے میرے ہیں، ایسا شیخی مارنے والا آخر میں ہمیشہ ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ گویا آپ نے سوکن کے سامنے بھی غلط بیانی کی اجازت نہیں دی کمال تقویٰ یہی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5219
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5219
حدیث حاشیہ: (1) متشبع کے معنی ہیں: سیرابی کو ظاہر کرنا، حالانکہ وہ سیر شدہ نہیں ہے۔ اسے کپڑوں سے تشبیہ دی ہے کیونکہ سیرابی یا کپڑے دونوں انسان کو چھپا لیتے ہیں، ایک باطنی طور پر دوسرا ظاہری لحاظ سے۔ (2) بعض حضرات نے دو جھوٹے کپڑوں کے یہ معنی کیے ہیں کہ ایک جھوٹا آدمی، جھوٹی گواہی دینے کے لیے شریف آدمی کی چادر اور تہبند پہن لے تا کہ جھوٹے آدمی کی شرافت ظاہر ہو۔ اس طرح بعض عورتیں اپنی قمیص کے نیچے دوسرے رنگ والا باڈر لگا لیتی ہیں تاکہ وہ دو قمیص ظاہر ہوں۔ (3) عورت کی طرف سے یہ مذموم حرکت ہے کہ وہ اپنی سوکن کا دل جلانے کے لیے کہے کہ خاوند نے مجھے یہ کچھ دیا ہے، حالانکہ اس نے اسے کچھ نہ دیا ہو۔ یہ عورت اس جھوٹے شخص کی طرح ہے جو ریاکاری کے طور پر زاہدوں جیسے کپڑے پہن لیتا ہے، حالانکہ وہ زاہد نہیں ہے۔ (فتح الباري: 394/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5219
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4997
´ایسی چیزوں کے پاس میں ہونے کا بیان جو آدمی کے پاس نہ ہو جھوٹ کا لبادہ اوڑھنا ہے۔` اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک پڑوسن یعنی سوکن ہے، تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا اگر میں اسے جلانے کے لیے کہوں کہ میرے شوہر نے مجھے یہ یہ چیزیں دی ہیں جو اس نے نہیں دی ہیں، آپ نے فرمایا: ”جلانے کے لیے ایسی چیزوں کا ذکر کرنے والا جو اسے نہیں دی گئیں اسی طرح ہے جیسے کسی نے جھوٹ کے دو لبادے پہن لیے ہوں۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4997]
فوائد ومسائل: کسی مسلمان کو دھوکا دینا یا مانگے تانگے کی چیز پر اترنا کسی صاحب ایمان کو زیب نہیں دیتا ہے۔ اسی طرح سوکنوں کا آپس میں ایسی کیفیت پیدا کرنا کہ دوسری کڑھنے لگے جائز نہیں۔ یا کوئی اپنے آپ کو دکھلاوے کے طور پر زاہد ظاہرکرے، حالانکہ حقیقت اس کے خلاف ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4997
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:321
321- فاطمہ بنت منذر اپنی دادی سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا یہ بیان نقل کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے: ”آدمی کے پاس جو کچھ نہ ہو، اسے اپنے پاس موجود ظاہر کرنے والا اسی طرح ہے، جس طرح اس نے جھوٹ کے دو کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:321]
فائدہ: ۔ اس حدیث میں جھوٹ کی ایک قسم کا بیان ہے کہ انسان ظاہری اعتبار سے وہ ظاہر کرے جو حقیقت میں اس کے پاس نہ ہو، یہ جھوٹ ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔ یہ جھوٹ کی عام قسم ہے، اللہ تعالیٰ ٰ اس سے بچنے کی توفیق عطا فرماۓ، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 321