Narrated `Aisha: Eleven women sat (at a place) and promised and contracted that they would not conceal anything of the news of their husbands. The first one said, "My husband is like the meat of a slim weak camel which is kept on the top of a mountain which is neither easy to climb, nor is the meat fat, so that one might put up with the trouble of fetching it." The second one said, "I shall not relate my husband's news, for I fear that I may not be able to finish his story, for if I describe him, I will mention all his defects and bad traits." The third one said, "My husband, the "too-tall"! if I describe him (and he hears of that) he will divorce me, and if I keep quiet, he will keep me hanging (neither divorcing me nor treating me as a wife)." The fourth one said, "My husband is (moderate in temper) like the night of Tihama: neither hot nor cold; I am neither afraid of him, nor am I discontented with him." The fifth one said, "My husband, when entering (the house) is a leopard (sleeps a lot), and when going out, is a lion (boasts a lot). He does not ask about whatever is in the house." The sixth one said, "If my husband eats, he eats too much (leaving the dishes empty), and if he drinks he leaves nothing; if he sleeps he sleeps he rolls himself (alone in our blankets); and he does not insert his palm to inquire about my feelings." The seventh one said, "My husband is a wrong-doer or weak and foolish. All the defects are present in him. He may injure your head or your body or may do both." The eighth one said, "My husband is soft to touch like a rabbit and smells like a Zarnab (a kind of good smelling grass)." The ninth one said, "My husband is a tall generous man wearing a long strap for carrying his sword. His ashes are abundant (i.e. generous to his guests) and his house is near to the people (who would easily consult him)." The tenth one said, "My husband is Malik (possessor), and what is Malik? Malik is greater than whatever I say about him. (He is beyond and above all praises which can come to my mind). Most of his camels are kept at home (ready to be slaughtered for the guests) and only a few are taken to the pastures. When the camels hear the sound of the lute (or the tambourine) they realize that they are going to be slaughtered for the guests." The eleventh one said, "My husband is Abu Zar` and what is Abu Zar` (i.e., what should I say about him)? He has given me many ornaments and my ears are heavily loaded with them and my arms have become fat (i.e., I have become fat). And he has pleased me, and I have become so happy that I feel proud of myself. He found me with my family who were mere owners of sheep and living in poverty, and brought me to a respected family having horses and camels and threshing and purifying grain. Whatever I say, he does not rebuke or insult me. When I sleep, I sleep till late in the morning, and when I drink water (or milk), I drink my fill. The mother of Abu Zar and what may one say in praise of the mother of Abu Zar? Her saddle bags were always full of provision and her house was spacious. As for the son of Abu Zar, what may one say of the son of Abu Zar? His bed is as narrow as an unsheathed sword and an arm of a kid (of four months) satisfies his hunger. As for the daughter of Abu Zar, she is obedient to her father and to her mother. She has a fat well-built body and that arouses the jealousy of her husband's other wife. As for the (maid) slave girl of Abu Zar, what may one say of the (maid) slavegirl of Abu Zar? She does not uncover our secrets but keeps them, and does not waste our provisions and does not leave the rubbish scattered everywhere in our house." The eleventh lady added, "One day it so happened that Abu Zar went out at the time when the milk was being milked from the animals, and he saw a woman who had two sons like two leopards playing with her two breasts. (On seeing her) he divorced me and married her. Thereafter I married a noble man who used to ride a fast tireless horse and keep a spear in his hand. He gave me many things, and also a pair of every kind of livestock and said, Eat (of this), O Um Zar, and give provision to your relatives." She added, "Yet, all those things which my second husband gave me could not fill the smallest utensil of Abu Zar's." `Aisha then said: Allah's Apostle said to me, "I am to you as Abu Zar was to his wife Um Zar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 117
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6305
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،گیارہ سہیلیاں بیٹھیں اور انہوں نے باہمی عہدوپیمان باندھا کہ وہ اپنے خاندان کے حالات سے کوئی چیز چھپائیں گی نہیں، پہلی عورت نے کہا کہ میرا خاوند گویا دبلے اونٹ کا گوشت ہے، جو ایک دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو۔ نہ تو وہاں تک صاف راستہ ہے کہ کوئی چڑھ جائے اور نہ وہ گوشت موٹا ہے کہ لایا جائے۔ دوسری عورت نے کہا کہ میں اپنے خاوند کی خبر نہیں پھیلا سکتی میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں تو پورا بیان نہ کر سکوں گی کیونکہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6305]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لحم جمل غث:
دبلا پتلا،
جو لاغر ہونے کی بنا پر ناپسندیدہ ہو،
اگر اس کو لحم گوشت کی صفت بنائیں تو مرفوع ہو گا اور جمل اونٹ،
کی صفت ہونے کی صورت میں مجرور،
یعنی گوشت بھی اونٹ کا ہے،
جو سب گوشتوں میں نکما ہے اور ہے بھی کمزور اور لاغر اونٹ کا۔
(2)
جبل وعر:
دشوار گزار پہاڑ جس پر چڑھنا مشکل ہے،
کیونکہ رستہ دشوار گزار ہے۔
(3)
لا سهل فيرتضي:
راستہ آسان اور سہل نہیں ہے کہ سہولت و آسانی کی خاطر ایک نکمی اور کم قیمت چیز کی خاطر بھی طے کر لیا جائے۔
(4)
لاسمين فينتقل:
موٹا تازہ یعنی قیمتی چیز نہیں ہے کہ اس کی خاطر مشقت اور تکلیف برداشت کرتے ہوئے مشکل گزار راستہ عبور کر لیا جائے،
عورت کا مقصد یہ ہے کہ اس کا خاوند،
بہت کم فائدہ بخش ہے،
اور اس سے فائدہ کا حصول بھی بہت مشکل ہے،
یعنی بدخلق ہونے کے ساتھ بخیل اور کنجوس بھی ہے اور اپنے آپ کو بہت بلند و بالا اور برتر بھی خیال کرتا ہے۔
(5)
لا ابت خبره:
میں اس کی حالت کو نشر نہیں کرنا چاہتی۔
اني اخاف ان لا اذره:
مجھے اندیشہ ہے کہ میں اس کی حالت بیان کیے بغیر نہیں رہوں گی اور بات مکمل نہیں ہو سکے گی،
یا اگر میں نے اس کے عیوب و نقائص بیان کر دئیے تو وہ مجھے طلاق دے دے گا اور میں اپنی اولاد اور اس سے تعلق خاطر کی بنا پر اس کو چھوڑ نہیں سکوں گی،
یا اگر اَن کے بعد لا زائدہ مان لیا جائے جیسا کہ (6)
ما منعك ان لا تسجد:
میں ان کے بعد لا زائدہ ہے تو معنی ہو گا،
مجھے خطرہ ہے کہ وہ مجھے طلاق دے دے گا اور مجھے اسے چھوڑنا پڑے گا۔
(7)
أذكر عجره و بجرة:
اس کے ظاہری اور باطنی عیوب و نقائص یا اس کے ظاہری عیوب اور پوشیدہ راز بیان کروں گی،
اس طرح اس نے اجمالی طور پر اس کے تمام عیوب کی طرف اشارہ کر دیا،
لیکن تفصیل میں جانے سے گریز کیا۔
(8)
عشنق:
لمبا تڑنگا اور بقول بعض اپنی ہٹ کا پکا،
اپنی بات منوانے والا،
اس لیے اس کی ہیبت و رعب کی بنا پر اس کی بیوی دل کی بات زبان پر نہیں لا سکتی اور کڑوا گھونٹ پی کر رہ جاتی ہے،
اس لیے اس کی بیوی اپنی ناگفتہ بہ حالت پر چپ چاپ رہ کر گزارہ کر رہی ہے،
کیونکہ اگر وہ زبان کھولے گی تو اسے طلاق مل جائے گی،
جس کے لیے وہ آمادہ نہیں ہے،
اب اگر خاموش ہے اور اپنی ناخوش گوارا حالت پر صابر و شاکر ہے تو معلقہ ہے،
نہ بیوی نہ بیوہ،
یہی مقصد ہے،
ان انطق أطلق و ان أشكت اعلق کا۔
(9)
زوجي كليل تهامة:
تہامہ کی رات بہت خوشگوار ہوتی ہے،
کیونکہ لا حر ولا قر،
جس میں نہ گرمی کی شدت وحدت اور نہ ٹھنڈ اور سردی کی شدت بلکہ معتدل اور متوازن،
گویا اس کا خاوند معتدل مزاج ہے اور اس کے لیے خوشگواری کا سبب ہے۔
(10)
لا مخافة ولا سامة:
نہ اس سے اذیت و تکلیف پہنچنے کا دھڑکا اور نہ اس کی رفاقت و صحبت سے اکتاہٹ و ملال،
کریمانہ اخلاق کا مالک۔
(11)
ان دخل فهد:
گھر میں داخل ہوتا ہے تو مجھ سے محبت و پیار کی وجہ سے مجھ سے دور نہیں رہ سکتا،
یا تندخو اور بدخلق ہے،
تعلقات سے قبل ہنسی مذاق نہیں کرتا،
درندوں کی طرح چڑھ دوڑتا ہے،
یا سوتڑ ہے،
گھر میں سویا رہتا ہے،
گھر کا مال و متاع،
بیوی کے سپرد کر چھوڑا ہے،
اس کا کبھی حساب کتاب نہیں مانگا۔
(12)
ان خرج أسد:
گھر کے باہر بڑا دلیر اور جری ہے،
دشمن اس سے خوف کھاتے ہیں،
خاندان پر اس کی ہیبت اور دبدبہ ہے۔
(13)
لا يسئل عم عهد:
گھر کے حالات کے بارے میں نہیں پوچھتا،
یعنی ہر چیز فراوانی سے مہیا کرتا ہے اور پھر حساب کتاب نہیں مانگتا،
یا پھر گھر کے حالات کی اسے کوئی پرواہ نہیں،
کوئی مرے یا جئے،
تندرست ہو یا بیمار،
اس نے نہیں پوچھنا۔
(14)
ان اكل لف:
پیٹو ہے،
سب کچھ چٹ کر جاتا ہے،
کیونکہ لف کا معنی ہے،
زیادہ سے زیادہ کھانا اور کسی کے لیے کچھ نہ چھوڑنا۔
(15)
ان شرب اشتف:
جب پینا شروع کرتا ہے تو برتن میں ایک قطرہ نہیں چھوڑتا،
یعنی حیوانات کی طرح صرف کھانے پینے کا شوق رکھتا ہے اور سب کچھ خود ہی ہضم کر جاتا ہے،
کسی اور کو ملے یا نہ ملے۔
(16)
ان اضطجع التف:
کھا پی کر،
الگ تھلگ ہو کر سمٹ سمٹا کر سو جاتا ہے۔
(17)
لا يولج الكف:
اپنی ہتھیلی بیوی کی طرف نہیں بڑھاتا،
اس سے بے رخی اور بے نیازی برتتا ہے۔
(18)
ليعلم البت:
اس کے غم و حزن اور کلفت جانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا،
مقصد یہ ہے گھر والوں کی اسے پرواہ ہی نہیں ہے کہ ان کی ضروریات معلوم کر کے ان کو پورا کرنے کی طرف توجہ کرے۔
(19)
غياياء:
اگر غياية سے ماخوذ ہے تو معنی ظلمت و تاریکی ہے،
یعنی وہ کسی چیز سے آگاہ اور واقف نہیں ہے،
امور زندگی سے نابلد ہے،
اگر غي بمعنی شر سے ماخوذ ہے تو معنی ہو گا،
ہر وقت شرارت میں مگن ہے اور اگر غي بمعنی خيبة ناکامی سے ماخوذ ہے تو معنی ہے،
ہر کام میں ناکام و نامراد ہے۔
عياياء:
یعنی عاجز و بے بس،
نہ کام کر سکے،
نہ بول سکے اور بقول بعض نامرد،
جو عورت کے پاس نہ جا سکے۔
طباقاء:
حماقت میں غرق،
یا گراں بار،
جو عورت سے صحیح طور پر تعلقات قائم نہ کر سکے،
اپنا سینہ،
عورت کے سینہ سے ملا دے اور پچھلا حصہ عورت سے اٹھ جائے،
كل داء له داء:
تمام عیوب کا مجسمہ۔
جو عیب و نقائص لوگوں میں الگ الگ موجود ہیں،
وہ سب اس میں جمع ہیں۔
(20)
شجك:
تیرا سر پھوڑے گا،
او فلك:
یا تیری ہڈی توڑے گا یا تیرا سب کچھ چھین لے گا۔
(21)
او جمع كلا لك:
یا یہ دونوں کام کرے گا،
سر پھوڑے گا،
ہڈی پسلی توڑے گا،
جب تیرے ساتھ یہ سلوک کرے گا،
جبکہ تو غیر سے ہے تو میرا حشر کیا کرتا ہو گا۔
(22)
الريح ريح زرنب:
زرنب ایک خوشبودار بوٹی ہے،
یا ایک بہترین خوشبو ہے۔
(23)
والمس مس ارنب:
اس کو چھونا،
خرگوش کو چھونا ہے،
یعنی انتہائی صاف ستھرا رہتا ہے اور انتہائی نرم خو ہے اور شیریں گفتار ہے،
نرم و گداز جسم کا مالک ہے۔
(24)
رفيع العماد:
بلند حسب و نسب کا مالک ہے،
یا بلند و بالا عمارت کا مالک ہے،
اس کی شہرت و چرچا ہر جگہ ہے،
مہمانوں اور ضرورت مندوں کو اس کا گھر دور ہی سے نظر آ جاتا ہے۔
(25)
طويل النجاد:
نجاد:
تلوار کا پرتلا،
بلند و بالا اور دراز قامت ہے،
یعنی شجاع اور بہادر ہے،
یا وسیع اقتدار کا مالک ہے،
ہر جگہ اس کی بات مانی جاتی ہے،
(26)
عظيم الرماد:
ہر وقت اس کے گھر آگ جلتی رہتی ہے اور ہر وقت مہمانوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے،
بہت سخی اور مہمان نواز ہے۔
اس لئے گھر میں بہت راکھ جمع رہتی ہے۔
(27)
قريب البيت من الناد:
مجلس شوریٰ کے قریب گھر ہے،
اس کے بغیر کوئی مشورہ نہیں ہوتا،
یا اس کی جودوسخا اور مہمان نوازی کی بنا پر مجلس شوریٰ،
اس کے گھر کے قریب منعقد ہوتی ہے،
یا ہر پکارنے والے کی آواز پر لبیک کہتا ہے۔
(28)
مالك خبر من ذالك:
مالک کی تعریف و توصیف کے بارے میں،
میں جو کچھ کہوں گی،
یا اس کے اوصاف کے بارے میں جو بھی تصور قائم کیا جائے،
وہ اس سے بلند ہے،
یا عورتوں نے اپنے خاوندوں کی تعریف میں جو کچھ کہا ہے،
وہ اس سے برتر اور اعلیٰ ہے۔
(29)
كثيرات المبارك:
اس کے اونٹ زیادہ وقت اپنے باڑوں میں بیٹھتے ہیں،
وہ ہر وقت مہمانوں کی آؤ بھگت کے لیے مستعد رہتا ہے،
وہ اونٹ چرنے کے لیے باہر نہیں بھیجتا تاکہ مہمان کی آمد پر اسے فوراً دودھ اور گوشت پیش کیا جا سکے۔
(30)
قليلات المسارح:
چرنے کے لیے باہر بہت کم جاتے ہیں،
مبارك،
مبرك کی جمع ہے اور مسارح،
مسرح کی جمع ہے،
یہ دونوں مصدر میمی بھی بن سکتے ہیں اور ظرف زمان و مکان بھی۔
(31)
صوت المزهر:
بانسری کی آواز،
مہمانوں کی آمد پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کا استقبال باجے گاجے سے کیا جاتا ہے،
جس کی بنا پر أيقن انهن هوالك:
انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ اب مہمانوں کے لیے انہیں ذبح کر دیا جائے گا۔
(32)
أناس من حلي:
أناس:
حرکت دی یا بوجھل کروایا جس کی بنا پر نیچے لٹک کر گرنے لگا،
حلي،
حلية کی جمع ہے زیورات،
یعنی میرے کانوں کو بے شمار زیورات سے بوجھل کر دیا ہے۔
(33)
ملا من الشحم عضدي:
خوب کھلا پلا کر مجھے موٹی تازی کر دیا ہے،
یا یہ معنی ہے،
میں اس کے ہاں خوش و خرم رہتی ہوں اور پھولے نہیں سماتی،
بازو بول کر تمام بدن مراد لیا ہے،
یا یہ مراد ہے میں خوب طاقتور اور زور آور ہو گئی ہوں۔
(34)
بححني:
اس نے مجھے خوش کر دیا ہے،
یا بڑا بنا دیا ہے،
میری تعظیم و تکریم کرتا ہے۔
(35)
فبجحت الي نفسي:
جیم پر کسرہ ہے،
اگرچہ فتحہ کی گنجائش ہے،
میں اپنے آپ سے خوش ہو گئی ہوں،
یا اپنے آپ کو بڑا سمجھتی ہوں،
مجھے اپنے آپ پر فخر ہے۔
(36)
شق:
ایک جگہ کا نام ہے،
یا جہدومشقت کو کہتے ہیں،
یا پہاڑی کونہ،
یعنی میں ایک تنگ حال،
پرمشقت زندگی والے،
چند بکریوں کے مالک خاندان کی فرد تھی۔
(37)
اهل صهيل:
صهيل،
گھوڑے کا ہنہنانا،
یعنی گھوڑوں کا مالک۔
(38)
اطيط:
اونٹوں کی آواز،
ان کا بلبلانا۔
(39)
اهل الاطيط:
اونٹوں والے۔
(40)
دائس:
دوس،
غلہ گھنا،
یعنی بیلوں اور کھیت والا۔
(41)
منق:
غلہ کی صفائی اور تنقید کرنے والا ہے،
مقصد یہ ہے کہ ابو زرع ہر قسم کے حیوانات کی کثیر تعداد کا مالک ہے اور بہت بڑا زمیندار ہے،
اس طرح گھر میں ہر قسم کی خوشحالی اور فارغ البالی ہے،
اگر منق کو نقيق سے ماخوذ مانیں تو معنی ہو گا،
پرندوں کو ذبح کرنے والا،
یعنی گھر میں پرندے کا گوشت پکتا ہے۔
(42)
اقول فلا اقبح:
میری بات کا برا نہیں منایا جاتا،
میری کوئی بات رد نہیں کی جاتی،
یا مجھ پر پھٹکار کر نہیں ڈالی جاتی۔
(43)
ارقد ما تصبح:
صبح تک سوئی رہتی ہوں،
میں اس قدر محبوبہ اور پیاری ہوں کہ امن و سکون کے ساتھ اپنی نیند سوتی ہوں،
کوئی میری نیند میں خلل نہیں ڈالتا،
اپنی خدمت کے لیے مجھے نہیں لگاتا یا کام کاج اور خدمت کے لیے نوکر چاکر بہت ہیں،
اس لیے مجھے صبح صبح نہیں اٹھنا پڑتا۔
(44)
اشرب فاتقنح:
میں خوب سیراب ہو کر پیتی ہوں،
حتی کہ مشروب برتن میں چھوڑتی ہوں،
اگر نون کی جگہ ميم ہو یعنی أتقمح،
اتنا پیتی ہوں کہ اور پینے کی گنجائش نہیں رہتی،
یا خوب سیراب ہو کر سر اٹھاتی ہوں،
حالانکہ پانی ہمارے ہاں نایاب ہے۔
(45)
عكوم:
عكم کی جمع ہے،
غلہ کے بورے۔
(46)
رداح:
بڑے بڑے۔
(47)
فساح:
وسیع عریض یعنی گھر بہت بڑا،
کھلا اور وسیع و عریض ہے،
اور اس میں ہر سامان کثرت سے ہے۔
(48)
مضجع:
آرام گاہ،
مسل،
مصدر میمی ہے کھینچنا،
یا ظرف مکان،
کھینچے کی جگہ،
یا كمسل شطبة:
کھجور کی چھڑی یا تلوار،
مطلب یہ ہے،
وہ بہت چھریرے بدن کا ہے،
ہلکا پھلکا ہے،
بھاری بھر کم نہیں ہے،
اس لیے بہت کم جگہ گھیرتا ہے،
تلوار ہے جو میان سے سونتی گئی ہے۔
(49)
تشبعه:
ذراع الجفرة:
جفره،
بکری کا چار ماہ کا بچہ یعنی بہت کم خور،
اس کے سیر کرنے کے لیے بکری کے بچے کا ایک بازو ہی کافی ہے،
پیٹو نہیں ہے۔
(50)
طوع أبيها و طوع امها:
(اس کی بیٹی)
اپنے باپ کی اطاعت گزار اور اپنی ماں کی فرمانبردار ہے،
یعنی دونوں کی وفادار ہے،
اس لیے دونوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔
(51)
ملء كساءها:
بھاری بھر کم اور موٹی تازی و تنومند ہونے کی بنا پر اپنی چادر کو بھر لیتی ہے،
یعنی خوب لحیم و شحیم ہے،
جو عربوں کے ہاں عورتوں کے حق میں پسندیدہ وصف ہے۔
(52)
غيظ جارتها:
اپنے حسن صورت اور حسن سیرت اور بلند کردار کی بنا پر اپنی سوکن کے لیے غیض و غضب کا باعث ہے،
یا پڑوسنیں اس سے جلتی ہیں،
کیونکہ سوکن تو ہر حالت میں جلتی ہے۔
(53)
لا تبث هديثنا تبثيث:
ہمارے گھر کی باتوں کی پھیلاتی یا نشر نہیں کرتی ہے۔
(54)
لا تبث حديثنا لا تنقث ميرتنا تنقيثا:
ہمارے غلہ کو بالکل خراب نہیں کرتی یا اس کو باہر نہیں لے جاتی،
انتہائی امانت اور دیانت سے متصف ہے،
خیانت بالکل نہیں کرتی۔
(55)
لا تملاء بيتنا تعشيشا:
ہمارے گھر کو کوڑے کرکٹ سے نہیں بھرتی،
گھر کو انتہائی صاف ستھرا رکھتی ہے،
یعنی نظافت پسند ہے،
اگر تعشيشا ہو تو عُش (گھونسلہ)
کی بجائے غِش:
دھوکہ و فریب سے ماخوذ ہو گا،
یعنی بددیانتی اور خیانت سے کام نہیں لیتی،
یا عفیف اور پاکدامن ہے،
اپنی عزت کی حفاظت کرتی ہے۔
(56)
ألاوطاب تمخض:
اوطاب،
وطب کی جمع ہے،
دودھ کے برتن،
یعنی دودھ کے برتن بلوئے جا رہے تھے،
تاکہ مکھن نکالا جائے،
یا موسم بہار سے کنایہ ہے کہ سرسبزی و شادابی کا موسم تھا۔
(57)
يلعبان من تحت خصرها برمانتين:
اس کے بچے کی کوکھ کے نیچے سے،
اس کے پستانوں سے کھیل رہے تھے،
جو انار کی طرح خوبصورت تھے،
گول ہونے کے باوجود لٹک رہے تھے،
گویا وہ بھاری بھر کم تھی اور لیٹتے وقت کمر زمین سے اٹھ جاتی تھی،
یا اس کی کمر کے نیچے سے گیند کی طرح اناروں کو ادھر ادھر پھینک رہے تھے۔
(58)
رجلا سريا:
سردار اور شریف آدمی یا صاحب ثروت اور مالدار آدمی۔
(59)
ركب شريا:
تیز رفتار،
اعلیٰ قسم کے گھوڑے پر سوار ہوا،
جو مسلسل بلا تکان و فتور بھاگتا ہے۔
اخذ خطيا،
نیزہ پکڑا۔
(60)
اراح علي نعما ثريا:
جو شام کو میرے پاس بے شمار اونٹ یا مویشی لایا،
بقول ملا علی قاری نعم سے مراد اونٹ،
گائے اور بکری ہے۔
(61)
اعطاني من كل به رائحة زوجا:
شام کو لوٹنے والا اونٹ،
گائے،
بھیڑ بکری اور غلاموں کو جوڑا جوڑا کر دیا،
یا ہر قسم کے مویشی مجھے مہیا کیے۔
(62)
كنت لك كابي زرع لام زرع:
میں تیرے لیے اس طرح ہوں جس طرح ابو زرع ام زرع کے لیے تھا،
بعض جگہ یہ تصریح ہے۔
(63)
في الالفة والرفاء لا في الفرقة والجلاء:
محبت و پیار اور سازگاری و موافقت میں جدائی اور علیحدگی میں نہیں اور بعض میں ہے،
اس نے طلاق دے دی تھی،
میں تمہیں طلاق نہیں دوں گا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا،
آپ میرے باپ اور ماں قربان،
آپ تو میرے لیے ابو زرع جیسا ام زرع کے لیے تھا،
اس سے بہتر ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6305