صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
31. بَابُ حُسْنِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ:
31. باب: خوش الحانی کے ساتھ تلاوت کرنا مستحب ہے۔
(31) Chapter. To recite the Quran in a charming voice.
حدیث نمبر: 5048
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلف ابو بكر، حدثنا ابو يحيى الحماني، حدثنا بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:" يا ابا موسى، لقد اوتيت مزمارا من مزامير آل داود".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا أَبَا مُوسَى، لَقَدْ أُوتِيتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ".
ہم سے محمد بن خلف ابوبکر عسقلانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابویحییٰ حمانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوموسیٰ! تجھے داؤد علیہ السلام جیسی بہترین آواز عطا کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: That the Prophet said to him' "O Abu Musa! You have been given one of the musical windinstruments of the family of David .'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 568


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5048عبد الله بن قيسأوتيت مزمارا من مزامير آل داود
   صحيح مسلم1852عبد الله بن قيسأوتيت مزمارا من مزامير آل داود
   جامع الترمذي3855عبد الله بن قيسأعطيت مزمارا من مزامير آل داود

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5048 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5048  
حدیث حاشیہ:
حضرت داؤ د علیہ السلام کو خوش آوازی کا معجزہ دیا گیا تھا۔
وہ جب بھی زبور خوش آوازی سے پڑھتے ایک عجیب سماں بندھ جاتا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5048   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5048  
حدیث حاشیہ:

مزامیر،مزمار کی جمع ہے اور یہ موسیقی کا ایک آلہ ہے۔
اس سے مراد خوش الحانی ہے۔
حضرت داؤد علیہ السلام کو خوش آوازی کا معجزہ دیا گیا تھا جب آپ زبور کی تلاوت کرتے تو ایک عجیب سماں بندھ جاتا تھا۔
پہاڑوں اور پرندوں سے بھی اس طرح کی آواز آتی تھی جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے۔

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی بہت خوش الحان تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قراءت بڑے انہماک سے سنتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خوش آوازی کو حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش الحانی سے تشبیہ دی ہے۔
(سنن النسائي، الافتتاح، حدیث: 1021۔
و فتح الباري: 116/9)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5048   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3855  
´ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوموسیٰ تمہیں آل داود کی خوش الحانیوں (اچھی آوازوں) میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3855]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایک بار اللہ کے نبیﷺ اور عائشہ رضی اللہ عنہا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سے گزرے ابوموسیٰ نہایت خوش الحانی سے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے،
صبح کو اسی واقعہ پر آپﷺ نے ان کی بابت یہ فرمایا،
مزمار (بانسری) اگرچہ ایک آلہ ہے جس کے ذریعہ اچھی آواز نکالی جاتی ہے،
مگریہاں صرف اچھی آواز مراد ہے،
داود علیہ السلام اپنی کتاب زبورکی تلاوت اس خوش الحانی سے فرماتے کہ اڑتی ہوئی چڑیاں فضا میں رک کر آپ ؑ کی تلاوت سننے لگتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3855   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1852  
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا: اگر تم مجھے کل رات دیکھتے جب میں تمہاری قراءت کو انتہائی توجہ سے سن رہا تھا، (تو تم بہت خوش ہوتے) تمہیں داؤد علیہ السلام کی خوش الحانی سے حسنِ آواز نصیب ہوئی ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1852]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انتہائی شیریں آواز بخشی تھی۔
اور ان کی آواز میں قرآن سننے میں بڑا لطف آتا تھا اس لیے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر میں تلاوت کر رہے تھے وہاں سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا گزر ہوا تو دونوں میاں بیوی ان کی قراءت سننے کے لیے کھڑے ہو گئے۔
یہی واقعہ ایک رات دوسری ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کے ساتھ پیش آیا حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معلوم ہوا تو کہنے لگے اگر اس وقت مجھے پتہ چلتا تو میں حسن صوت میں میں مزید حسن پیدا کر دیتا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے قاری کا حسنِ صوت قرآن کی لذت اورمٹھاس میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1852   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.