اور ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے سورۃ البقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لیے کافی ہو جائیں گی۔
Aur hum se Abu Nu’aim ne bayan kiya, kaha hum se Sufyan bin ’Uyainah ne bayan kiya, un se Mansoor bin Mo’tamir ne, un se Ibrahim Nakha’ee ne, un se Abdur Rehman bin Yazeed ne aur un se Abu Mas’ood Radhiallahu Anhu ne bayan kiya ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ke jis ne Surat-ul-Baqarah ki do aakhiri aayatein raat mein padh len woh use har aafat se bachaane ke liye kaafi ho jaayengi.
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5009
حدیث حاشیہ: 1۔ آخری دو آیات سے مراد۔ ﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ ....... عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ﴾ تاآخری آیت ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی تعریف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی فرمانبرداری، نیز ان کا تمام امور میں اللہ کی طرف رجوع کو بیان کیا گیا ہے اس بنا پر ان کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ دونوں آیتیں انسانوں کے لیے کافی ہیں۔ کافی ہونے کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص رات کو سوتے وقت انھیں پڑھ لے گا اس کے لیے یہ پڑھنا رات کے قیام کا بدل ہو گا۔ اور نماز تہجد کا ثواب اسے مل جائے گا۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس رات انسان شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے بلکہ وہ ہر قسم کی برائی سے بچا رہتا ہے۔ (فتح الباری: 9/71) ۔ 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فضائل قرآن کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے کہ ان آیات کو خود پڑھو، اپنے بچوں اور عورتوں کو سکھلاؤ کیونکہ یہ آیات مغز قرآن، نماز اور دعاہیں۔ (فتح الباری: 9/70)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5009