صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ} :
1. باب: آیت کی تفسیر یعنی وہ کافر ”سخت مزاج ہے، اس کے علاوہ بدذات بھی ہیں“۔
(1) Chapter. “Cruel, and moreover base-born (of illegitimate birth).” (V.68:13)
حدیث نمبر: Q4917-2
Save to word اعراب English
التفاوت الاختلاف والتفاوت والتفوت واحد تميز تقطع: مناكبها، جوانبها: تدعون، وتدعون واحد مثل تذكرون وتذكرون، ويقبضن يضربن باجنحتهن، وقال مجاهد: صافات: بسط اجنحتهن ونفور الكفور.التَّفَاوُتُ الِاخْتِلَافُ وَالتَّفَاوُتُ وَالتَّفَوُّتُ وَاحِدٌ تَمَيَّزُ تَقَطَّعُ: مَنَاكِبِهَا، جَوَانِبِهَا: تَدَّعُونَ، وَتَدْعُونَ وَاحِدٌ مِثْلُ تَذَّكَّرُونَ وَتَذْكُرُونَ، وَيَقْبِضْنَ يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: صَافَّاتٍ: بَسْطُ أَجْنِحَتِهِنَّ وَنُفُورٌ الْكُفُورُ.
‏‏‏‏ «التفاوت» کا معنی اختلاف، فرق «تفاوت» اور «تفوت» دونوں کا ایک معنی ہے۔ «تميز‏» ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے۔ «مناكبها‏» اس کے کناروں میں۔ «تدعون» (دال کی تشدید) اور «تدعون» (دال کے جزم کے ساتھ) دونوں کا ایک ہی معنی ہے جیسے «تذكرون‏.‏» اور «تذكرون‏» (ذال کے جزم کے ساتھ) کا ایک ہی معنی ہے۔ «يقبضن‏» اپنے پنکھ مارتے ہیں (یا سمیٹ لیتے ہیں)۔ مجاہد نے کہا «صافات‏» کے معنی اپنے بازو کھولے ہوئے۔ «نفور» سے کفر اور شرارت مراد ہے۔

حدیث نمبر: Q4917
Save to word اعراب English
وقال قتادة: حرد: جد في انفسهم، وقال ابن عباس: يتخافتون ينتجون السرار والكلام الخفي، وقال ابن عباس: لضالون: اضللنا مكان جنتنا، وقال غيره: كالصريم: كالصبح انصرم من الليل والليل انصرم من النهار وهو ايضا كل رملة انصرمت من معظم الرمل، والصريم ايضا المصروم مثل قتيل ومقتول.وَقَالَ قَتَادَةُ: حَرْدٍ: جِدٍّ فِي أَنْفُسِهِمْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَتَخَافَتُونَ يَنْتَجُونَ السِّرَارَ وَالْكَلَامَ الْخَفِيَّ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَضَالُّونَ: أَضْلَلْنَا مَكَانَ جَنَّتِنَا، وَقَالَ غَيْرُهُ: كَالصَّرِيمِ: كَالصُّبْحِ انْصَرَمَ مِنَ اللَّيْلِ وَاللَّيْلِ انْصَرَمَ مِنَ النَّهَارِ وَهُوَ أَيْضًا كُلُّ رَمْلَةٍ انْصَرَمَتْ مِنْ مُعْظَمِ الرَّمْلِ، وَالصَّرِيمُ أَيْضًا الْمَصْرُومُ مِثْلُ قَتِيلٍ وَمَقْتُولٍ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «يتخافتون» چپکے چپکے، کانا پھوسی کرتے ہوئے۔ قتادہ نے کہا «حرد» کے معنی دل سے کوشش کرنا یا بخیلی یا غصہ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لضالون» کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے باغ کی جگہ بھول گئے، بھٹک گئے اور آگے بڑھ گئے۔ اوروں نے کہا «صريم» کے معنی صبح جو رات سے کٹ کر الگ ہو جاتی ہے یا رات جو دن سے کٹ کر الگ ہو جاتی ہے۔ «صريم» اس ریتی کو بھی کہتے ہیں جو ریت کے بڑے بڑے ٹیلوں سے کٹ کر الگ ہو جائے۔ «صريم»، «مصروم» کے معنی میں ہے جیسے «قتيل»، «مقتول» کے معنوں میں ہے۔

حدیث نمبر: 4917
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمود، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي حصين، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عتل بعد ذلك زنيم سورة القلم آية 13، قال رجل من قريش: له زنمة مثل زنمة الشاة.(موقوف) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ سورة القلم آية 13، قَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ: لَهُ زَنَمَةٌ مِثْلُ زَنَمَةِ الشَّاةِ.
ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابوحصین نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «عتل بعد ذلك زنيم‏» یعنی وہ ظالم سخت مزاج ہے اس کے علاوہ حرامی بھی ہے۔ کے متعلق فرمایا کہ یہ آیت قریش کے ایک شخص کے بارے میں ہوئی تھی اس کی گردن میں نشانی تھی جیسے بکری میں نشانی ہوتی ہے کہ بعض ان میں کا کوئی عضو بڑھا ہوا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: (regarding the Verse):-- 'Cruel after all that, base-born (of illegitimate birth).' (68.13) It was revealed in connection with a man from Quaraish who had a notable sign (Zanamah) similar to the notable sign which usually-hung on the neck of a sheep (to recognize it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 439


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4917 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4917  
حدیث حاشیہ:
بعض اوقات بکری یا آدمی کے کان کے ساتھ گوشت کا ایک زائد ٹکڑا لگا ہوتا ہے۔
اسے عربی زبان میں (زنمة)
کہتے ہیں بعض اہل علم زنیم اس آدمی کو کہتے ہیں جو کسی قسم کے ساتھ ملحق ہو۔
ان کا فرد نہ ہو۔
جس طرح گلے یا کان میں زائد ٹکڑا بے مقصد ہوتا ہے اسی طرح وہ آدمی بھی اپنی قوم میں کسی اہمیت کا مالک نہیں ہوتا۔
جس کافر کے متعلق یہ آیات نازل ہوئی تھیں وہ واقعی انھی صفات کا حامل تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4917   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.