(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، سمعت قتادة، عن انس رضي الله عنه:" إنا فتحنا لك فتحا مبينا سورة الفتح آية 1، قال: الحديبية".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا سورة الفتح آية 1، قَالَ: الْحُدَيْبِيَةُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سورۃ الفتح صلح حدیبیہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4834
حدیث حاشیہ: اس صلح میں چند ایسی باتوں پر صلح ہوئی جنھیں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی اکثریت ناپسند کرتی تھی لیکن نگاہ رسالت نے اس کے دور رس اثرات کا اندازہ لگاتے ہوئے کفار کی شرائط پر ہی صلح کو بہتر خیال کیا، چنانچہ حدیبیہ سے واپسی پر یہ سورت نازل ہوئی جس میں اس صلح کو فتح مبین سے تعبیر کیا گیا کیونکہ یہ صلح فتح مکہ کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4834