1. باب: آیت «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» کی تفسیر۔
(1) Chapter. Allah’s Statement: “And the sun runs on its fixed course for a term (appointed). That is the Decree of the All-Mighty, the All-Knowing." (V.36:38)
مجاہد نے کہا «قطمير» گیملی کا چھاح (گٹھلی کا چھلکا یا پردہ)۔ «مثقلة» بھاری بوجھ، لدا ہوا۔ اوروں نے کہا «حرور» دن کی گرمی جب سورج نکلا ہو اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «حرور» رات کی گرمی اور «سموم» دن کی گرمی۔ «غرابيب»، «غربيب» کی جمع ہے بہت کالے کالے بالکل سیاہ۔
وقال مجاهد: فعززنا: شددنا، يا حسرة على العباد: كان حسرة عليهم استهزاؤهم بالرسل، ان تدرك القمر: لا يستر ضوء احدهما ضوء الآخر، ولا ينبغي لهما ذلك، سابق النهار: يتطالبان حثيثين، نسلخ: نخرج احدهما من الآخر، ويجري كل واحد منهما، من مثله: من الانعام، فكهون: معجبون، جند محضرون: عند الحساب، ويذكر عن عكرمة: المشحون: الموقر، وقال ابن عباس: طائركم: مصائبكم، ينسلون: يخرجون، مرقدنا: مخرجنا، احصيناه: حفظناه مكانتهم ومكانهم واحد.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: فَعَزَّزْنَا: شَدَّدْنَا، يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ: كَانَ حَسْرَةً عَلَيْهِمُ اسْتِهْزَاؤُهُمْ بِالرُّسُلِ، أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ: لَا يَسْتُرُ ضَوْءُ أَحَدِهِمَا ضَوْءَ الْآخَرِ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُمَا ذَلِكَ، سَابِقُ النَّهَارِ: يَتَطَالَبَانِ حَثِيثَيْنِ، نَسْلَخُ: نُخْرِجُ أَحَدَهُمَا مِنَ الْآخَرِ، وَيَجْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، مِنْ مِثْلِهِ: مِنَ الْأَنْعَامِ، فَكِهُونَ: مُعْجَبُونَ، جُنْدٌ مُحْضَرُونَ: عِنْدَ الْحِسَابِ، وَيُذْكَرُ عَنْ عِكْرِمَةَ: الْمَشْحُونِ: الْمُوقَرُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: طَائِرُكُمْ: مَصَائِبُكُمْ، يَنْسِلُونَ: يَخْرُجُونَ، مَرْقَدِنَا: مَخْرَجِنَا، أَحْصَيْنَاهُ: حَفِظْنَاهُ مَكَانَتُهُمْ وَمَكَانُهُمْ وَاحِدٌ.
اور مجاہد نے کہا کہ «فعززنا» ای «شددنا» یعنی ہم نے زور دیا۔ «يا حسرة على العباد» یعنی قیامت کے دن کافر اس پر افسوس کریں گے (یا فرشتے افسوس کریں گے) کہ انہوں نے دنیا میں پیغمبروں پر ٹھٹھا مارا۔ «أن تدرك القمر» کا یہ مطلب ہے کہ سورج چاند کی روشنی نہیں چھپاتا اور نہ چاند سورج کی۔ «سابق النهار» کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک دوسرے کے پیچھے رواں دواں ہیں۔ «نسلخ» ہم رات میں سے دن نکال لیتے ہیں اور دونوں چل رہے ہیں۔ «وخلقنالهم من مثله» سے مراد چوپائے ہیں۔ «فكهون» خوش و خرم (یا دل لگی کر رہے ہوں گے) «جند محضرون» یعنی حساب کے وقت حاضر کئے جائیں گے۔ اور عکرمہ سے منقول ہے «مشحون» کا معنی بوجھل، لدی ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «طائركم» یعنی تمہاری مصیبتیں (یا تمہارا نصیبہ)۔ «ينسلون» کا معنی نکل پڑیں گے۔ «مرقدنا» نکلنے کی جگہ سے (خوابگاہ یعنی قبر سے)۔ «أحصيناه» ہم نے اس کو محفوظ کر لیا ہے۔ «مكانتهم» اور «مكانهم» دونوں کا معنی ایک ہی ہے یعنی اپنے ٹھکانوں میں، گھروں میں۔
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد عند غروب الشمس، فقال:" يا ابا ذر، اتدري اين تغرب الشمس؟ قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" فإنها تذهب حتى تسجد تحت العرش، فذلك قوله تعالى: والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم سورة يس آية 38".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، أَتَدْرِي أَيْنَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ سورة يس آية 38".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آفتاب غروب ہونے کے وقت میں مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوذر! تمہیں معلوم ہے یہ آفتاب کہاں غروب ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» کہ ”اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے، یہ زبردست علم والے کا ٹھہرایا ہوا اندازہ ہے۔“
Narrated Abu Dharr: Once I was with the Prophet in the mosque at the time of sunset. The Prophet said, "O Abu Dharr! Do you know where the sun sets?" I replied, "Allah and His Apostle know best." He said, "It goes and prostrates underneath (Allah's) Throne; and that is Allah's Statement:-- 'And the sun runs on its fixed course for a term (decreed). And that is the decree of All-Mighty, the All-Knowing....' (36.38)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 326
هل تدري أين تذهب هذه قال قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب تستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها ثم قرأ ذلك مستقر لها
تذهب حتى تسجد تحت العرش فتستأذن فيؤذن لها ويوشك أن تسجد فلا يقبل منها وتستأذن فلا يؤذن لها يقال لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها فذلك قوله والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم
أتدرون أين تذهب هذه الشمس قالوا الله ورسوله أعلم قال إن هذه تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش فتخر ساجدة فلا تزال كذلك حتى يقال لها ارتفعي ارجعي من حيث جئت
أتدري أين تذهب هذه قال قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب تستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ وذلك مستقر لها