6. باب: آیت کی تفسیر ”اور اس کی کہی ہوئی باتوں کے ہم ہی وارث ہیں اور وہ ہمارے پاس تنہا آئے گا“۔
(6) Chapter. “And We shall inherit from him (at his death) all that he talks of (i.e., wealthand children which Allah has bestowed upon him in this world), and he shall come to Us alone.” (V.19:80)
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت رجلا قينا، وكان لي على العاص بن وائل دين، فاتيته اتقاضاه، فقال لي: لا اقضيك حتى تكفر بمحمد، قال: قلت: لن اكفر به حتى تموت، ثم تبعث، قال: وإني لمبعوث من بعد الموت، فسوف اقضيك إذا رجعت إلى مال وولد، قال: فنزلت افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا {77} اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمن عهدا {78} كلا سنكتب ما يقول ونمد له من العذاب مدا {79} ونرثه ما يقول وياتينا فردا {80} سورة مريم آية 77-80".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ رَجُلًا قَيْنًا، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ لِي: لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قَالَ: قُلْتُ: لَنْ أَكْفُرَ بِهِ حَتَّى تَمُوتَ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: وَإِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ، فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَوَلَدٍ، قَالَ: فَنَزَلَتْ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا {77} أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا {78} كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا {79} وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا {80} سورة مريم آية 77-80".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت نے بیان کیا کہ میں پہلے لوہار تھا اور عاص بن وائل پر میرا قرض چاہئے تھا۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پھر جاؤ گے تمہارا قرض نہیں دوں گا، میں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے ہرگز نہیں پھروں گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر زندہ کر دے۔ اس نے کہا کیا موت کے بعد میں دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا پھر تو مجھے مال و اولاد بھی مل جائیں گے اور اسی وقت تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے متعلق آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا * كلا سنكتب ما يقول ونمد له من العذاب مدا * ونرثه ما يقول ويأتينا فردا» کہ ”بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تو مال اور اولاد مل کر رہیں گے، تو کیا یہ غیب پر آگاہ ہو گیا ہے۔ یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی عہد کر لیا ہے؟ ہرگز نہیں، البتہ ہم اس کا کہا ہوا بھی لکھ لیتے ہیں اور اس کے لیے عذاب بڑھاتے ہی چلے جائیں گے اور اس کی کہی ہوئی کے ہم ہی مالک ہوں گے اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔“
Narrated Khabbab: I was a blacksmith and Al-Asi Bin Wail owed me a debt, so I went to him to demand it. He said to me. "I will not pay you your debt till you disbelieve in Muhammad." I said, "I will not disbelieve in Muhammad till you die and then be resurrected." He said, "Will I be resurrected after my death? If so, I shall pay you (there) if I should find wealth and children." So there was revealed:-- 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs, and yet says: I shall certainly be given wealth and children? Has he, known to the unseen or has he taken a covenant from (Allah) the Beneficent? Nay ! We shall record what he says, and we shall add and add to his punishment. And We shall inherit from him all that he talks of, and he shall appear before Us alone.' (19.77-80)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 259
جئت العاص بن وائل السهمي أتقاضاه حقا لي عنده فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقلت لا حتى تموت ثم تبعث قال وإني لميت ثم مبعوث قلت نعم قال إن لي هناك مالا وولدا فأقضيكه فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
عملت للعاص بن وائل السهمي سيفا فجئت أتقاضاه فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد قلت لا أكفر بمحمد حتى يميتك الله ثم يحييك قال إذا أماتني الله ثم بعثني ولي مال وولد فأنزل الله أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقال والله لا أكفر حتى يميتك الله ثم يبعثك قال فذرني حتى أموت ثم أبعث فسوف أوتى مالا وولدا فأقضيك فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا
لي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لا أقضيك حتى تكفر بمحمد قال قلت لن أكفر به حتى تموت ثم تبعث قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد قال فنزلت أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
لي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لن أقضيك حتى تكفر بمحمد قال فقلت له إني لن أكفر بمحمد حتى تموت ثم تبعث قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد قال وكيع كذا قال الأعمش قال فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا
جئت العاصي بن وائل السهمي أتقاضاه حقا لي عنده فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقلت لا حتى تموت ثم تبعث قال وإني لميت ثم مبعوث فقلت نعم فقال إن لي هناك مالا وولدا فأقضيك فنزلت أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4735
حدیث حاشیہ: ترجمہ آیت: اے پیغمبر بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے ہماری آیتوں کو نہ مانا اور لگا کہنے اگر قیامت ہوگی تو وہاں بھی مجھ کو مال ملے گا اور اولاد ملے گی کیا اس کو غیب کی خبر لگ گئی ہے یا اس نے اللہ پاک سے کوئی مضبوط قول قرار لے لیاہے؟ ہرگز نہیں جو باتیں یہ بکتا ہے ہم ان کو لکھ لیں گے اور اس کا عذاب بڑھاتے جائیں گے اور دنیا کا مال اسباب اولاد یہ سب کچھ یہاں ہی چھوڑ جائے گا۔ ہم ہی اس کے وارث ہوں گے اور قیامت کے دن ہمارے سامنے اکیلا ایک بینی دو گوش لے کر حاضر کیا جائے گا۔ عاص بن وائل کافر نے ٹھٹھے کی راہ سے خباب بن ارت سے یہ گفتگو کی تھی چنانچہ اسی عاص بن وائل کے پیرو کار بعض ملحد اس زمانے میں موجود ہیں کہتے ہیں ایک ملحد کسی کا بکرا چرا کر کاٹ کر کھا گیا اور ایک شخص نے اس کو نصیحت کی کہ قیامت کے دن یہ بکرا تجھے دینا پڑے گا وہ کہنے لگا میں مکر جاؤں گا اس نے کہا مکر ے گا کیسے وہ بکرا خود گواہی دے گا۔ ملحد نے کہا پھر جھگڑا ہی کیا رہے گا میں کان پکڑ کر اسے اس کے مالک کے حوالے کردوں گا کہ لے اپنا بکرا پکڑ اور میرا پیچھا چھوڑ۔ یہ ایک ملحد کی مثال ہے ورنہ کتنے ملحد آج کے دور میں ایسی بکواس کر نے والے ملتے ہیں۔ ھداھم اللہ إلی صراط مستقیم۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4735
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4735
حدیث حاشیہ: 1۔ عاص بن وائل کافر تھا۔ قیامت،حشر ونشر اور جزا وسزا کا منکر تھا اور اس نے بطور مذاق حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ گفتگو کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس پس منظر میں ان آیات کا نزول فرمایا۔ 2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ حدیث چار عنوان میں مختلف طریق سے بیان کی ہے، حالانکہ واقعہ ایک ہی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ چاروں آیات ایک ہی واقعے سے متعلق ہیں۔ (فتح الباري: 548/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4735
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3162
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔` مسروق کہتے ہیں کہ میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی (کافر) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3162]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال واولاد سے بھی نوازا جاؤں گا۔ (مریم: 77)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3162
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7062
حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میرا عاص بن وائل کے ذمہ قرض تھا، اس کے پاس اس کا مطالبہ کرنے کے لیے گیا تو اس نے مجھے کہا، میں اس وقت تک ہر گز تیرا قرض ادا نہیں کروں گا، جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہ کروتو میں نے اسے کہا، میں ہر گز محمد کا انکار نہیں کروں گا، حتی کہ تو مرجائے اور پھر دوبارہ اٹھایا جائے، اس نے کہا، کیا مجھے موت کے بعد اٹھایاجائے گا؟تو اس وقت تیرا قرض چکا دوں گا، جب میں مال اور اولاد کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:7062]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے عاص بن وائل کو جواب دیا، میں اس وقت تک محمد کا انکار ہر گز نہیں کروں گا، جب تک تو دوبارہزندہ نہ ہو اور ظاہر ہے دوبارہ زندگی قیامت کو ملے گی اور قیامت کے بعدایمان اور کفر کا موقعہ اور محل ختم ہوچکاہوگا اور ان کے نتائج اور انجام کا ظہور ہوگا، اس لیے یہ اعتراض پیدا نہیں ہوتا کہ حضرت خباب نے کفر کو دوبارہ اٹھنے پر معلق کیا ہے اور عاص نے مذاق واستہزا کرتے ہوئے کہا، (کیونکہ دوبارہ اٹھنے پر ایمان نہیں رکھتا) مجھے اسی وقت مال اور اولاد ملے گا تو میں تیرا قرض ادا کر دوں گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7062
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4732
4732. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق لینے کے لیے گیا جو اس کے ذمے تھا تو اس نے کہا: جب تک تم محمد ﷺ سے کفر نہیں کرو گے میں تجھے تیرا حق نہیں دوں گا۔ میں نے کہا: تو مر کر دوبارہ زندہ ہو جائے تب بھی یہ نہیں ہو سکتا۔ اس نے کہا: کیا مرنے کے بعد مجھے دوبارہ زندہ کیا جائے گا؟ میں نے کہا: ہاں ضرور۔ اس نے کہا: میرے لیے وہاں مال و اولاد ہو گی اور میں تمہارا حق بھی وہیں ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ”کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیت کا انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے مال و اولاد مل کر رہے گا۔“ اس حدیث کو سفیان ثوری، شعبہ، حفص، ابو معاویہ اور وکیع نے بھی حضرت اعمش سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4732]
حدیث حاشیہ: خباب لوہاری کا کام کیا کرتے تھے اور عاص بن وائل کافر نے ان سے ایک تلوار بنوائی تھی اس کی مزدوری باقی تھی وہی مانگنے گئے تھے۔ عمرو بن عاص مشہور صحابی اس کافر کے لڑکے ہیں۔ یہ واقعہ مکہ کا ہے۔ ایسے کفار نا ہنجار آج بھی بکثرت موجود ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4732
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4732
4732. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق لینے کے لیے گیا جو اس کے ذمے تھا تو اس نے کہا: جب تک تم محمد ﷺ سے کفر نہیں کرو گے میں تجھے تیرا حق نہیں دوں گا۔ میں نے کہا: تو مر کر دوبارہ زندہ ہو جائے تب بھی یہ نہیں ہو سکتا۔ اس نے کہا: کیا مرنے کے بعد مجھے دوبارہ زندہ کیا جائے گا؟ میں نے کہا: ہاں ضرور۔ اس نے کہا: میرے لیے وہاں مال و اولاد ہو گی اور میں تمہارا حق بھی وہیں ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ”کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیت کا انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے مال و اولاد مل کر رہے گا۔“ اس حدیث کو سفیان ثوری، شعبہ، حفص، ابو معاویہ اور وکیع نے بھی حضرت اعمش سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4732]
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوہار تھے۔ عاص بن وائل سہمی نے ان سے تلوار بنوائی تھی جس کی اجرت اس کے ذمے تھی۔ اس اجرت کا مطالبہ کرنے کے لیے حضرت خباب عاص بن وائل کے پاس گئے جس پر عاص نے یہ بات کہی پھر اس بات کے پس منظر میں ان آیات کا نزول ہوا۔ 2۔ یہ عاص بن وائل جناب عمرو بن عاص کا باپ ہے یہ عاص کافر اور معزز سردار سمجھا جاتا تھا جب عمرو بن عاص مسلمان نہیں ہوئے تھے تو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے والے قریشی وفد کے نمائندہ تھے پھر جب مسلمان ہوئے تو اسلام کے لیے بہت زیادہ خدمات سر انجام دیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4732
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4733
4733. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مکہ مکرمہ میں آہن گری (لوہار) کا پیشہ کرتا تھا۔ میں نے عاص بن وائل سہمی کی ایک تلوار بنائی۔ میں اس کی اجرت کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو وہ کہنے لگا: میں اس وقت تک اس کی اجرت نہیں دوں تا آنکہ تم محمد ﷺ کا انکار کر دو۔ میں نے کہا: میں تو حضرت محمد ﷺ (کی نبوت) کا انکار نہیں کروں گا یہاں تک اللہ تعالٰی تجھے مار دے پھر زندہ کر دے۔ وہ کہنے لگا: جب اللہ مجھے مار کر دوبارہ زندہ کرے تو میرے پاس اس وقت مال و اولاد ہو گی، یعنی اس وقت اجرت ادا کروں گا۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ”بھلا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے آخرت میں مال و اولاد ملے گی۔ کیا یہ غیب پر مطلع ہو گیا ہے یا اس نے اللہ تعالٰی سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے؟“ عَهْدًا کے معنی ہیں:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:4733]
حدیث حاشیہ: 1۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ عاص بن وائل جو دعوی کر رہا ہے کہ اس کے پاس مال و دولت ہو گی کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہاں بھی اس کے ہاں روپے پیسے کی ریل پیل ہو گی؟ یا اللہ تعالیٰ سے اس کا کوئی عہد و پیمان ہو چکا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ صرف غرور کا اظہار اور آیات الٰہی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے یہ جس مال واولاد کی بات کررہا ہے اس کے وارث تو ہم ہیں۔ 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عاص بن وائل پچاسی سال کی عمر پا کر مکہ میں واصل جہنم ہوا یہ اپنے گدھے پر سوار ہو کر طائف جا رہا تھا کہ گدھے نے اسے کانٹوں پر گرا دیا۔ اس کے پاؤں میں کانٹے چبھے تو پاؤں میں ورم آگیا جو اس کی موت کا باعث بنا۔ (فتح الباري: 546/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4733
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4734
4734. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں زمانہ جاہلیت میں لوہار کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل کے ذمے میرا کچھ قرض تھا۔ میں اس کے پاس اپنا قرض لینے گیا تو وہ کہنے لگا: جب تک تو محمد ﷺ کا انکار نہیں کرے گا، میں تیری اجرت تجھے نہیں دوں گا۔ میں نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں حضرت محمد ﷺ کا انکار نہیں کر سکتا تا آنکہ اللہ تعالٰی تجھے مار دے اور پھر تجھے دوبارہ زندہ کر دے۔ عاص نے کہا: پھر مرنے تک میرا پیچھا چھوڑ دو۔ مرنے کے بعد جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے وہاں مال و اولاد ملے گی پھر میں اس وقت تیرا قرض واپس کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿أَفَرَءَيْتَ ٱلَّذِى كَفَرَ بِـَٔايَـٰتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا﴾[صحيح بخاري، حديث نمبر:4734]
حدیث حاشیہ: عاص بن وائل نے مذاق اور استہزاء کے طور پر یہ باتیں کی تھیں دور حاضر میں اس قسم کے بے شمار ملحد اور بے دین موجود ہیں جو دین اسلام کا مذاق اڑاتے اور اسے نیچا دکھانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ قیامت کے دن ان کا حال بھی عاص بن وائل جیسا ہو گا اللہ تعالیٰ ہمیں اس قسم کی ملحدانہ اور بے دینی والی باتوں سے محفوظ رکھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4734