صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {كَلاَّ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”ہرگز نہیں ہم اس کا کہا ہوا اس کے اعمال نامے میں لکھ لیتے ہیں اور ہم اس کو عذاب میں بڑھاتے ہی چلے جائیں گے“۔
(5) Chapter. “Nay, We shall record what he says, and We shall increase his torment (in the Hell).” (V.19:79)
حدیث نمبر: 4734
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن خالد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سليمان، سمعت ابا الضحى يحدث، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت قينا في الجاهلية، وكان لي دين على العاص بن وائل، قال: فاتاه يتقاضاه، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم، فقال: والله لا اكفر حتى يميتك الله، ثم يبعثك، قال: فذرني حتى اموت، ثم ابعث، فسوف اوتى مالا وولدا، فاقضيك، فنزلت هذه الآية: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ لِي دَيْنٌ عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ، قَالَ: فَأَتَاهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَكْفُرُ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَبْعَثَكَ، قَالَ: فَذَرْنِي حَتَّى أَمُوتَ، ثُمَّ أُبْعَثَ، فَسَوْفَ أُوتَى مَالًا وَوَلَدًا، فَأَقْضِيكَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77".
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان اعمش نے، انہوں نے ابوالضحیٰ سے سنا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہاری کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل پر میرا کچھ قرض تھا۔ بیان کیا کہ میں اس کے پاس اپنا قرض مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرتے، تمہاری مزدوری نہیں مل سکتی۔ میں نے اس پر جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں ہرگز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر تجھے دوبارہ زندہ کر دے۔ عاص کہنے لگا کہ پھر مرنے تک مجھ سے قرض نہ مانگو۔ مرنے کے بعد جب میں زندہ رہوں گا تو مجھے مال و اولاد بھی ملیں گے اور اس وقت تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا‏» لخ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Masruq: Khabbab said, "During the pre-lslamic period, I was a blacksmith and Al-Asi bin Wail owed me a debt." So Khabbab went to him to demand the debt. He said, "I will not give you (your due) till you disbelieve in Muhammad." Khabbab said, "By Allah, I shall not disbelieve in Muhammad till Allah makes you die and then resurrects you." Al-Asi said, "So leave me till I die and then be resurrected, for I will be given wealth and children whereupon I will pay you your debt." So this Verse was revealed:-- 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs and, (yet) says: I shall certainly be given wealth and children.' (19.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 258


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري4732خباب بن الأرتجئت العاص بن وائل السهمي أتقاضاه حقا لي عنده فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقلت لا حتى تموت ثم تبعث قال وإني لميت ثم مبعوث قلت نعم قال إن لي هناك مالا وولدا فأقضيكه فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
   صحيح البخاري4733خباب بن الأرتعملت للعاص بن وائل السهمي سيفا فجئت أتقاضاه فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد قلت لا أكفر بمحمد حتى يميتك الله ثم يحييك قال إذا أماتني الله ثم بعثني ولي مال وولد فأنزل الله أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
   صحيح البخاري4734خباب بن الأرتلا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقال والله لا أكفر حتى يميتك الله ثم يبعثك قال فذرني حتى أموت ثم أبعث فسوف أوتى مالا وولدا فأقضيك فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا
   صحيح البخاري4735خباب بن الأرتلي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لا أقضيك حتى تكفر بمحمد قال قلت لن أكفر به حتى تموت ثم تبعث قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد قال فنزلت أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
   صحيح مسلم7062خباب بن الأرتلي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لن أقضيك حتى تكفر بمحمد قال فقلت له إني لن أكفر بمحمد حتى تموت ثم تبعث قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد قال وكيع كذا قال الأعمش قال فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا
   جامع الترمذي3162خباب بن الأرتجئت العاصي بن وائل السهمي أتقاضاه حقا لي عنده فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقلت لا حتى تموت ثم تبعث قال وإني لميت ثم مبعوث فقلت نعم فقال إن لي هناك مالا وولدا فأقضيك فنزلت أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4734 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4734  
حدیث حاشیہ:
عاص بن وائل نے مذاق اور استہزاء کے طور پر یہ باتیں کی تھیں دور حاضر میں اس قسم کے بے شمار ملحد اور بے دین موجود ہیں جو دین اسلام کا مذاق اڑاتے اور اسے نیچا دکھانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
قیامت کے دن ان کا حال بھی عاص بن وائل جیسا ہو گا اللہ تعالیٰ ہمیں اس قسم کی ملحدانہ اور بے دینی والی باتوں سے محفوظ رکھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4734   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3162  
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی (کافر) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3162]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال واولاد سے بھی نوازا جاؤں گا۔
(مریم: 77)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3162   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7062  
حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میرا عاص بن وائل کے ذمہ قرض تھا، اس کے پاس اس کا مطالبہ کرنے کے لیے گیا تو اس نے مجھے کہا، میں اس وقت تک ہر گز تیرا قرض ادا نہیں کروں گا، جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہ کروتو میں نے اسے کہا، میں ہر گز محمد کا انکار نہیں کروں گا، حتی کہ تو مرجائے اور پھر دوبارہ اٹھایا جائے، اس نے کہا، کیا مجھے موت کے بعد اٹھایاجائے گا؟تو اس وقت تیرا قرض چکا دوں گا، جب میں مال اور اولاد کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7062]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے عاص بن وائل کو جواب دیا،
میں اس وقت تک محمد کا انکار ہر گز نہیں کروں گا،
جب تک تو دوبارہزندہ نہ ہو اور ظاہر ہے دوبارہ زندگی قیامت کو ملے گی اور قیامت کے بعدایمان اور کفر کا موقعہ اور محل ختم ہوچکاہوگا اور ان کے نتائج اور انجام کا ظہور ہوگا،
اس لیے یہ اعتراض پیدا نہیں ہوتا کہ حضرت خباب نے کفر کو دوبارہ اٹھنے پر معلق کیا ہے اور عاص نے مذاق واستہزا کرتے ہوئے کہا،
(کیونکہ دوبارہ اٹھنے پر ایمان نہیں رکھتا)
مجھے اسی وقت مال اور اولاد ملے گا تو میں تیرا قرض ادا کر دوں گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7062   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4732  
4732. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق لینے کے لیے گیا جو اس کے ذمے تھا تو اس نے کہا: جب تک تم محمد ﷺ سے کفر نہیں کرو گے میں تجھے تیرا حق نہیں دوں گا۔ میں نے کہا: تو مر کر دوبارہ زندہ ہو جائے تب بھی یہ نہیں ہو سکتا۔ اس نے کہا: کیا مرنے کے بعد مجھے دوبارہ زندہ کیا جائے گا؟ میں نے کہا: ہاں ضرور۔ اس نے کہا: میرے لیے وہاں مال و اولاد ہو گی اور میں تمہارا حق بھی وہیں ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیت کا انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے مال و اولاد مل کر رہے گا۔ اس حدیث کو سفیان ثوری، شعبہ، حفص، ابو معاویہ اور وکیع نے بھی حضرت اعمش سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4732]
حدیث حاشیہ:
خباب لوہاری کا کام کیا کرتے تھے اور عاص بن وائل کافر نے ان سے ایک تلوار بنوائی تھی اس کی مزدوری باقی تھی وہی مانگنے گئے تھے۔
عمرو بن عاص مشہور صحابی اس کافر کے لڑکے ہیں۔
یہ واقعہ مکہ کا ہے۔
ایسے کفار نا ہنجار آج بھی بکثرت موجود ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4732   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4735  
4735. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں پہلے لوہار تھا اور عاص بن وائل کے ذمے میرا کچھ قرض تھا۔ میں اس کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس گیا تو وہ کہنے لگا: جب تک تم محمد ﷺ سے کفر نہیں کرتے تو تمہارا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہا: میں تو کسی صورت میں ان کا انکار نہیں کروں گا تا آنکہ اللہ تعالٰی تجھے مار دے، پھر زندہ کر دے۔ اس نے کہا: کیا میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟ پھر تو مجھے وہاں مال و اولاد بھی ملے گا، اس وقت میں تمہارا قرض بھی ادا کروں گا۔ تب یہ آیات نازل ہوئی: (أَفَرَءَيْتَ ٱلَّذِى كَفَرَ بِـَٔايَـٰتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا ﴿٧٧﴾ أَطَّلَعَ ٱلْغَيْبَ أَمِ ٱتَّخَذَ عِندَ ٱلرَّحْمَـٰنِ عَهْدًا ﴿٧٨﴾ كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُۥ مِنَ ٱلْعَذَابِ مَدًّا ﴿٧٩﴾ وَنَرِثُهُۥ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا ﴿٨٠﴾ ) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4735]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ آیت:
اے پیغمبر بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے ہماری آیتوں کو نہ مانا اور لگا کہنے اگر قیامت ہوگی تو وہاں بھی مجھ کو مال ملے گا اور اولاد ملے گی کیا اس کو غیب کی خبر لگ گئی ہے یا اس نے اللہ پاک سے کوئی مضبوط قول قرار لے لیاہے؟ ہرگز نہیں جو باتیں یہ بکتا ہے ہم ان کو لکھ لیں گے اور اس کا عذاب بڑھاتے جائیں گے اور دنیا کا مال اسباب اولاد یہ سب کچھ یہاں ہی چھوڑ جائے گا۔
ہم ہی اس کے وارث ہوں گے اور قیامت کے دن ہمارے سامنے اکیلا ایک بینی دو گوش لے کر حاضر کیا جائے گا۔
عاص بن وائل کافر نے ٹھٹھے کی راہ سے خباب بن ارت سے یہ گفتگو کی تھی چنانچہ اسی عاص بن وائل کے پیرو کار بعض ملحد اس زمانے میں موجود ہیں کہتے ہیں ایک ملحد کسی کا بکرا چرا کر کاٹ کر کھا گیا اور ایک شخص نے اس کو نصیحت کی کہ قیامت کے دن یہ بکرا تجھے دینا پڑے گا وہ کہنے لگا میں مکر جاؤں گا اس نے کہا مکر ے گا کیسے وہ بکرا خود گواہی دے گا۔
ملحد نے کہا پھر جھگڑا ہی کیا رہے گا میں کان پکڑ کر اسے اس کے مالک کے حوالے کردوں گا کہ لے اپنا بکرا پکڑ اور میرا پیچھا چھوڑ۔
یہ ایک ملحد کی مثال ہے ورنہ کتنے ملحد آج کے دور میں ایسی بکواس کر نے والے ملتے ہیں۔
ھداھم اللہ إلی صراط مستقیم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4735   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4732  
4732. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق لینے کے لیے گیا جو اس کے ذمے تھا تو اس نے کہا: جب تک تم محمد ﷺ سے کفر نہیں کرو گے میں تجھے تیرا حق نہیں دوں گا۔ میں نے کہا: تو مر کر دوبارہ زندہ ہو جائے تب بھی یہ نہیں ہو سکتا۔ اس نے کہا: کیا مرنے کے بعد مجھے دوبارہ زندہ کیا جائے گا؟ میں نے کہا: ہاں ضرور۔ اس نے کہا: میرے لیے وہاں مال و اولاد ہو گی اور میں تمہارا حق بھی وہیں ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیت کا انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے مال و اولاد مل کر رہے گا۔ اس حدیث کو سفیان ثوری، شعبہ، حفص، ابو معاویہ اور وکیع نے بھی حضرت اعمش سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4732]
حدیث حاشیہ:

حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوہار تھے۔
عاص بن وائل سہمی نے ان سے تلوار بنوائی تھی جس کی اجرت اس کے ذمے تھی۔
اس اجرت کا مطالبہ کرنے کے لیے حضرت خباب عاص بن وائل کے پاس گئے جس پر عاص نے یہ بات کہی پھر اس بات کے پس منظر میں ان آیات کا نزول ہوا۔

یہ عاص بن وائل جناب عمرو بن عاص کا باپ ہے یہ عاص کافر اور معزز سردار سمجھا جاتا تھا جب عمرو بن عاص مسلمان نہیں ہوئے تھے تو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے والے قریشی وفد کے نمائندہ تھے پھر جب مسلمان ہوئے تو اسلام کے لیے بہت زیادہ خدمات سر انجام دیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4732   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4733  
4733. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مکہ مکرمہ میں آہن گری (لوہار) کا پیشہ کرتا تھا۔ میں نے عاص بن وائل سہمی کی ایک تلوار بنائی۔ میں اس کی اجرت کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو وہ کہنے لگا: میں اس وقت تک اس کی اجرت نہیں دوں تا آنکہ تم محمد ﷺ کا انکار کر دو۔ میں نے کہا: میں تو حضرت محمد ﷺ (کی نبوت) کا انکار نہیں کروں گا یہاں تک اللہ تعالٰی تجھے مار دے پھر زندہ کر دے۔ وہ کہنے لگا: جب اللہ مجھے مار کر دوبارہ زندہ کرے تو میرے پاس اس وقت مال و اولاد ہو گی، یعنی اس وقت اجرت ادا کروں گا۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: بھلا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے آخرت میں مال و اولاد ملے گی۔ کیا یہ غیب پر مطلع ہو گیا ہے یا اس نے اللہ تعالٰی سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے؟ عَهْدًا کے معنی ہیں:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4733]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ عاص بن وائل جو دعوی کر رہا ہے کہ اس کے پاس مال و دولت ہو گی کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہاں بھی اس کے ہاں روپے پیسے کی ریل پیل ہو گی؟ یا اللہ تعالیٰ سے اس کا کوئی عہد و پیمان ہو چکا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ صرف غرور کا اظہار اور آیات الٰہی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے یہ جس مال واولاد کی بات کررہا ہے اس کے وارث تو ہم ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عاص بن وائل پچاسی سال کی عمر پا کر مکہ میں واصل جہنم ہوا یہ اپنے گدھے پر سوار ہو کر طائف جا رہا تھا کہ گدھے نے اسے کانٹوں پر گرا دیا۔
اس کے پاؤں میں کانٹے چبھے تو پاؤں میں ورم آگیا جو اس کی موت کا باعث بنا۔
(فتح الباري: 546/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4733   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4735  
4735. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں پہلے لوہار تھا اور عاص بن وائل کے ذمے میرا کچھ قرض تھا۔ میں اس کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس گیا تو وہ کہنے لگا: جب تک تم محمد ﷺ سے کفر نہیں کرتے تو تمہارا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہا: میں تو کسی صورت میں ان کا انکار نہیں کروں گا تا آنکہ اللہ تعالٰی تجھے مار دے، پھر زندہ کر دے۔ اس نے کہا: کیا میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟ پھر تو مجھے وہاں مال و اولاد بھی ملے گا، اس وقت میں تمہارا قرض بھی ادا کروں گا۔ تب یہ آیات نازل ہوئی: (أَفَرَءَيْتَ ٱلَّذِى كَفَرَ بِـَٔايَـٰتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا ﴿٧٧﴾ أَطَّلَعَ ٱلْغَيْبَ أَمِ ٱتَّخَذَ عِندَ ٱلرَّحْمَـٰنِ عَهْدًا ﴿٧٨﴾ كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُۥ مِنَ ٱلْعَذَابِ مَدًّا ﴿٧٩﴾ وَنَرِثُهُۥ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا ﴿٨٠﴾ ) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4735]
حدیث حاشیہ:

عاص بن وائل کافر تھا۔
قیامت،حشر ونشر اور جزا وسزا کا منکر تھا اور اس نے بطور مذاق حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ گفتگو کی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے اس پس منظر میں ان آیات کا نزول فرمایا۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ حدیث چار عنوان میں مختلف طریق سے بیان کی ہے، حالانکہ واقعہ ایک ہی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ چاروں آیات ایک ہی واقعے سے متعلق ہیں۔
(فتح الباري: 548/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4735   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.