صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
8. بَابُ قَوْلِهِ: {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ} :
8. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تم سے تمہاری فضول قسموں پر پکڑ نہیں کرتا“۔
(8) Chapter. Allah’s Statement: “Allah will not punish you for what is unintentional in your oaths...” (V.5:89)
حدیث نمبر: 4614
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد ابن ابي رجاء، حدثنا النضر، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها: ان اباها كان لا يحنث في يمين، حتى انزل الله كفارة اليمين، قال ابو بكر:" لا ارى يمينا ارى غيرها خيرا منها إلا قبلت رخصة الله وفعلت الذي هو خير".(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ أَبَاهَا كَانَ لَا يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" لَا أَرَى يَمِينًا أُرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا قَبِلْتُ رُخْصَةَ اللَّهِ وَفَعَلْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ان کے والد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی قسم کے خلاف کبھی نہیں کیا کرتے تھے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے قسم کے کفارہ کا حکم نازل کر دیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب اگر اس کے (یعنی جس کے لیے قسم کھا رکھی تھی) سوا دوسری چیز مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔

Narrated Aisha: That her father (Abu Bakr) never broke his oath till Allah revealed the order of the legal expiation for oath. Abu Bakr said, "If I ever take an oath (to do something) and later find that to do something else is better, then I accept Allah's permission and do that which is better, (and do the legal expiation for my oath ) ".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 138


صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4614 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4614  
حدیث حاشیہ:
ثعلبی نے کہا کہ آیت ﴿لا یواخذُکمُ اللہُ﴾ (المائدہ: 89)
حضرت ابوبکر ؓ کے حق میں نازل ہوئی۔
جب انہوں نے غصہ ہو کر یہ قسم کھائی تھی کہ اب سے مسطح بن اثاثہؓ کے ساتھ میں کوئی سلوک نہیں کروں گا۔
یہ مسطح ؓ حضرت عائشہ ؓ پر تہمت لگانے میں شریک ہو گئے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4614   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4614  
حدیث حاشیہ:

آئندہ زمانے میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم اٹھانا یمین منعقدہ ہے جس کے توڑدینے پر کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"قسم کا کفارہ دس مساکین کو درمیانے درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا انھیں لباس دینا ہے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جسے یہ میسر نہ ہوں وہ تین دن کے روزے رکھے۔
یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھاکر اسے توڑ دو۔
" (المائدة: 89/5)

اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
"اگر تم کسی کام کے کرنے کی قسم کھا لو، پھر تمھیں کسی دوسرے کام میں بہتری نظر آئے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر کے وہ کام کرو جو بہتر ہے۔
" (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6622)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4614   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.