(مرفوع) وقال عمر بن حفص بن غياث: حدثنا ابي، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: سمعت سلمة , يقول:" غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، وخرجت فيما يبعث من البعث تسع غزوات علينا، مرة ابو بكر، ومرة اسامة".(مرفوع) وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ , يَقُولُ:" غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ الْبَعْثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ عَلَيْنَا، مَرَّةً أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً أُسَامَةُ".
اور عمر بن حفص بن غیاث نے (جو امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ہیں) بیان کیا کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا اور انہوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزووں میں شریک رہا ہوں اور نو ایسی لڑائیوں میں گیا ہوں جن کو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا۔ کبھی ہمارے امیر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوتے اور کبھی اسامہ رضی اللہ عنہ ہوتے۔
Narrated Salama (in another narration): I fought seven Ghazwat (i.e. battles) along with the Prophet and also fought in nine battles, fought by armies sent by the Prophet . Once Abu Bakr was our commander and another time, Usama was (our commander).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 569
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4271
حدیث حاشیہ: راوی کا مقصد یہ ہے کہ جملہ غزوات میں رسول کریم ﷺ نے کبھی امیر لشکر ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے اکابر کو بنایا ا ور کبھی اسامہ ؓ جیسے نوجوانوں کو مگر ہم لوگوں نے کبھی اس بارے میں امیر لشکر کے بڑے چھوٹے ہونے کا خیال نہیں کیا بلکہ فرمان رسالت کے سامنے سر تسلیم خم کردیا۔ آپ نے بار بار فرمادیا تھا کہ اگر کوئی حبشی غلام بھی تم پر امیر بنا دیا جائے تو اس کی اطاعت تمہارا فرض ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4271
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4272
4272. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کے ساتھ سات جنگوں میں شرکت کی ہے۔ اور میں نے ابن حارثہ کے ہمراہ بھی ایک جنگ میں شرکت کی تھی۔ آپ ﷺ نے انہیں ہم پر امیر مقرر کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4272]
حدیث حاشیہ: یہ اس روایت کے خلاف نہیں جس میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ نو جہاد مذکور ہیں۔ شاید سلمہ نے وادی القری اور عمرہ قضا کا سفر بھی جہاد سمجھ لیا اس طرح نو ہو گئے۔ قسطلانی نے کہا یہ حدیث امام بخاری کی پندرہویں ثلاثی حدیث ہے۔ حارثہ حضرت اسامہ کے دادا کا نام ہے۔ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4272
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4273
4273. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ سات جنگیں لڑی ہیں۔ انہوں نے غزوہ خیبر، غزوہ حدیبیہ، غزوہ حنین اور غزوہ ذاتِ قرد کا ذکر کیا۔ (راوی حدیث) یزید بن ابو عبید نے کہا کہ بقی غزوات کے نام میں بھول گیا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4273]
حدیث حاشیہ: ان جملہ غزوات کا بیان اسی پارے میں جگہ جگہ مذکور ہوا ہے۔ ذات القرد کا واقعہ پارے کے شروع میں ملاحظہ کیا جائے۔ یہ ان ڈاکوؤں کے خلاف غزوہ تھا جو آنحضرت ﷺ کی بیس عدد دودھ دینے والی اونٹنیوں کو بھگا کر لے جارہے تھے۔ جنگ خیبر سے چند روزپیشتر یہ حادثہ پیش آیا تھا۔ مزید جن غزوات کے نام بھول گئے ان سے مراد غزوئہ فتح مکہ غزوئہ طائف اور غزوئہ تبوک ہیں۔ (فتح)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4273
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4273
4273. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ سات جنگیں لڑی ہیں۔ انہوں نے غزوہ خیبر، غزوہ حدیبیہ، غزوہ حنین اور غزوہ ذاتِ قرد کا ذکر کیا۔ (راوی حدیث) یزید بن ابو عبید نے کہا کہ بقی غزوات کے نام میں بھول گیا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4273]
حدیث حاشیہ: یزید بن ابوعبید حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کا آزاد کرنا غلام ہے۔ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ جن سات غزوات میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھے، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: غزوہ خیبر، غزوہ حدیبیہ، غزوہ حنین، غزوہ قرد، غزوہ فتح مکہ، غزوہ طائف اور غزوہ تبوک۔ اور یہ رسول اللہ ﷺ کا آخری غزوہ ہے۔ ایک روایت میں نوغزوات کاذکر ہے۔ ممکن ہے کہ ان میں ایک غزوہ وادی القری ہوجو خیبر کے بعد ہوا اور دوسرا عمرۃ القضا ہو، جسے غزوہ شمار کرلیا گیاہو۔ (فتح الباري: 648/7۔ ) اور جن سرایا میں حضرت ابوبکر ؓ امیر تھے ان میں سے سریہ بنو فزارہ اور سریہ بنوکلاب ہے، اسی طرح نوہجری میں حج کے لیے انھیں روانہ کیا تھا، یہ بھی ابوبکر ؓ کی سربراہی میں ہواتھا، اسی طرح حضرت اسامہ ؓ کی سربراہی میں دوسرا یا کاذکر ملتا ہے۔ یہ پانچ سرایا ہیں، باقی چار کو بھی تلاش کیاجاسکتا ہے۔ (فتح الباري: 649/7۔ ) ان سرایامیں رسول اللہ ﷺ نے کبھی امیرلشکر حضرت ابوبکر ؓ جیسے اکابر کو بنایا اور کبھی حضرت اسامہ ؓ جیسے نوجوانوں کو، لیکن کسی کے دل میں امر کا خیال نہیں آیا کہ امیر لشکرچھوٹا یا یا بڑا، بلکہ تمام شرکاء نے رسول اللہ ﷺ کے فرمان ذیشان کے سامنے سرتسلیم خم کردیا۔ رسول اللہ ﷺ کا ا رشاد گرامی تھا کہ اگر کوئی حبشی غلام بھی تم پر امیر بنادیا جائے تو اس کی اطاعت بھی تمہارا فرض ہے۔ (صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7142۔ )
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4273