حدیث حاشیہ: 1۔
خیبر کے دن ذبح کیے جانے والے گدھوں کی تعداد بیس یا تیس تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت طلحہ ؓ کو اعلان کرنے کے لیے بھیجاکہ گوشت کی ہنڈیوں کو الٹ دیا جائے اور کسی صورت میں اس کا گوشت استعمال نہ کیاجائے۔
(صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5510۔
) 2۔
ان گھریلو گدھوں کی حرمت کا کیا سبب تھا، اس میں علمائے اُمت کا اتفاق ہے جیسا کہ مذکورہ روایات سے معلوم ہوتا ہے۔
حرمت کے اسباب حسب ذیل بیان کیے گئے ہیں۔
۔
مال ِغنیمت کے یہ گدھے تقسیم سے پہلے پکائے گئے تھے۔
ان کا خمس ادا نہیں کیا گیاتھا۔
۔
باربردار کے گدھوں کے ختم ہونے کا اندیشہ تھا۔
مدینے تک پہنچنے کے لیے وافر مقدار میں سواریاں نہ تھیں۔
۔
ذاتی طور پر ان میں حلت کا کوئی پہلو نہ تھا۔
ذاتی حرمت کی وجوہات حسب ذیل بیان کی جاتی ہیں۔
۔
ان کا تعلق ایسے حیوانات سے ہے جونیش دار
(کچلی والے) ہوتے ہیں۔
۔
ان میں حماقت کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔
ان کے کھانے سے انسانی عقل متاثر ہوتی ہے۔
جیسا کہ خنزیر کا گوشت کھانے سے بے حیائی اور بے غیرتی درآتی ہے۔
۔
یہ گدھے نجاست کھاتے ہیں، اس لیے ان کا گوشت بھی پلید ہوتا ہے۔
بہرحال جمہور ائمہ کا مسلک ہے کہ گدھوں کی حرمت قطعی اور ہمیشہ کے لیے ہے۔
اس کے متعلق تفصیل آئندہ کتاب الذبائح میں بیان ہوگی۔
باذن اللہ تعالیٰ۔