صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
36. باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
(36) Chapter. The Ghazwa of Al- Hudaibiya.
حدیث نمبر: 4180
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق , اخبرنا يعقوب , حدثني ابن اخي ابن شهاب , عن عمه , اخبرني عروة بن الزبير انه , سمع مروان بن الحكم ,والمسور بن مخرمة يخبران خبرا من خبر رسول الله صلى الله عليه وسلم في عمرة الحديبية , فكان فيما اخبرني عروة عنهما:" انه لما كاتب رسول الله صلى الله عليه وسلم سهيل بن عمرو يوم الحديبية على قضية المدة , وكان فيما اشترط سهيل بن عمرو انه قال: لا ياتيك منا احد وإن كان على دينك إلا رددته إلينا , وخليت بيننا وبينه , وابى سهيل ان يقاضي رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا على ذلك , فكره المؤمنون ذلك وامعضوا فتكلموا فيه , فلما ابى سهيل ان يقاضي رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا على ذلك كاتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فرد رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا جندل بن سهيل يومئذ إلى ابيه سهيل بن عمرو , ولم يات رسول الله صلى الله عليه وسلم احد من الرجال إلا رده في تلك المدة وإن كان مسلما , وجاءت المؤمنات مهاجرات فكانت ام كلثوم بنت عقبة بن ابي معيط ممن خرج إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي عاتق , فجاء اهلها يسالون رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يرجعها إليهم حتى انزل الله تعالى في المؤمنات ما انزل".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ , سَمِعَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ ,وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ يُخْبِرَانِ خَبَرًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُمْرَةِ الْحُدَيْبِيَةِ , فَكَانَ فِيمَا أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْهُمَا:" أَنَّهُ لَمَّا كَاتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ , وَكَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ: لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا , وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ , وَأَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ , فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامَّعَضُوا فَتَكَلَّمُوا فِيهِ , فَلَمَّا أَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ كَاتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا جَنْدَلِ بْنَ سُهَيْلٍ يَوْمَئِذٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو , وَلَمْ يَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا , وَجَاءَتِ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَاتِقٌ , فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْمُؤْمِنَاتِ مَا أَنْزَلَ".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے چچا محمد بن مسلم بن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ دونوں راویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا تو عروہ نے مجھے اس میں جو کچھ خبر دی تھی ‘ اس میں یہ بھی تھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور (قریش کا نمائندہ) سہیل بن عمرو حدیبیہ میں ایک مقررہ مدت تک کے لیے صلح کی دستاویز لکھ رہے تھے اور اس میں سہیل نے یہ شرط بھی رکھی تھی کہ ہمارا اگر کوئی آدمی آپ کے یہاں پناہ لے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو جائے تو آپ کو اسے ہمارے حوالے کرنا ہی ہو گا تاکہ ہم اس کے ساتھ جو چاہیں کریں۔ سہیل اس شرط پر اڑ گیا اور کہنے لگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شرط کو قبول کر لیں اور مسلمان اس شرط پر کسی طرح راضی نہ تھے۔ مجبوراً انہوں نے اس پر گفتگو کی (کہا یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ مسلمان کو کافر کے سپرد کر دیں) سہیل نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا تو صلح بھی نہیں ہو سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط بھی تسلیم کر لی اور ابوجندل بن سہیل رضی اللہ عنہ کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے سپرد کر دیا (جو اسی وقت مکہ سے فرار ہو کر بیڑی کو گھسیٹتے ہوئے مسلمانوں کے پاس پہنچے تھے) (شرط کے مطابق مدت صلح میں مکہ سے فرار ہو کر) جو بھی آتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیتے ‘ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوتا۔ اس مدت میں بعض مومن عورتیں بھی ہجرت کر کے مکہ سے آئیں۔ ام کلثوم بنت عقبہ ابن ابی معیط بھی ان میں سے ہیں جو اس مدت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں ‘ وہ اس وقت نوجوان تھیں ‘ ان کے گھر والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مطالبہ کیا کہ انہیں واپس کر دیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے بارے میں وہ آیت نازل کی جو شرط کے مناسب تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: That he heard Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama relating one of the events that happened to Allah's Apostle in the `Umra of Al-Hudaibiya. They said, "When Allah's Apostle concluded the truce with Suhail bin `Amr on the day of Al-Hudaibiya, one of the conditions which Suhail bin `Amr stipulated, was his saying (to the Prophet), "If anyone from us (i.e. infidels) ever comes to you, though he has embraced your religion, you should return him to us, and should not interfere between us and him." Suhail refused to conclude the truce with Allah's Apostle except on this condition. The believers disliked this condition and got disgusted with it and argued about it. But when Suhail refused to conclude the truce with Allah's Apostle except on that condition, Allah's Apostle concluded it. Accordingly, Allah's Apostle then returned Abu Jandal bin Suhail to his father, Suhail bin `Amr, and returned every man coming to him from them during that period even if he was a Muslim. The believing women Emigrants came (to Medina) and Um Kulthum, the daughter of `Uqba bin Abi Mu'ait was one of those who came to Allah's Apostle and she was an adult at that time. Her relatives came, asking Allah's Apostle to return her to them, and in this connection, Allah revealed the Verses dealing with the believing (women).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 496


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4180 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4180  
حدیث حاشیہ:

مقام حدیبیہ میں جو دفعات صلح طے ہوئی تھیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ قریش کا جو آدمی اپنے سرپرست کی اجازت کے بغیر محمد ﷺ کے پاس جائے گا وہ اسے واپس کردیں گے لیکن محمد ﷺ کے ساتھیوں میں سے جو شخص قریش کے پاس آئے گا وہ اسے واپس نہیں کریں گے۔
ابھی صلح نامے کی تحریر مکمل نہیں ہوئی تھی کہ سہیل نے بیٹے ابوجندل ؓ اپنی بیڑیاں گھسیٹتے ہوئے وہاں آپہنچے، انھوں نے خود کو مسلمانوں کے درمیان ڈال دیا۔
اس پر سہیل نے کہا:
یہ پہلا شخص ہے جس کی واپسی کا میں مطالبہ کرتا ہوں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ابھی تو ہم نے صلح نامے کی تحریر مکمل نہیں کی۔
بہرحال سہیل کے اصرار پر ابوجندل ؓ کو واپس کردیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے انھیں فرمایا:
ابوجندل! صبر کرو اور اسے باعث ثواب خیال کرو۔
اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اور تمہارے ساتھ جو دوسرے کمزور مسلمان ہیں ان سب کے لیے کشادگی اور پناہ کی جگہ پیدا کرے گا۔
ہم نے چونکہ قریش سے صلح کرلی ہے۔
اس لیے ہم بدعہدی نہیں کرسکتے۔

رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ ایماندار عورتیں ہجرت کر کے مدینے آئیں تو ان کے گھر والوں نے معاہدے کی رو سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن رسول اللہ ﷺ نے یہ مطالبہ اس دلیل کی بنیاد پر مستردکردیا کہ واپسی کی دفعہ کا اطلاق مردوں پر ہوتا ہے عورتوں پر نہیں کیونکہ اس کے الفاظ یہ تھے:
ہماری جو آدمی آپ کے پاس آجائےگا آپ اسے لازمی طور پر واپس کردیں گے خواہ وہ آپ ہی کےدین پر کیوں نہ ہو۔
نیز قرآن کریم میں صراحت ہے کہ اگر تمھیں معلوم ہوجائے کہ وہ عورتیں فی الواقع ایماندار ہیں تو انھیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، ایسی عورتیں کافروں کے لیے حلال نہیں اور نہ کافر ہی ان کےلیے حلال ہیں۔
(الممتحنة: 10/60)
اس سے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، لہذا ام کلثوم ؓ سمیت دوسری مہاجر عورتیں واپس نہیں کی گئیں۔

صلح حدیبیہ کی تفصیلات اورحضرت ابوبصیر ؓ کا واقعہ جاننے کے لیے صحیح بخاری حدیث 2732 کا مطالعہ کریں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4180   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.