Narrated Jabir bin `Abdullah: When the Trench was dug, I saw the Prophet in the state of severe hunger. So I returned to my wife and said, "Have you got anything (to eat), for I have seen Allah's Apostle in a state of severe hunger." She brought out for me, a bag containing one Sa of barley, and we had a domestic she animal (i.e. a kid) which I slaughtered then, and my wife ground the barley and she finished at the time I finished my job (i.e. slaughtering the kid). Then I cut the meat into pieces and put it in an earthenware (cooking) pot, and returned to Allah's Apostle . My wife said, "Do not disgrace me in front of Allah's Apostle and those who are with him." So I went to him and said to him secretly, "O Allah's Apostle! I have slaughtered a she-animal (i.e. kid) of ours, and we have ground a Sa of barley which was with us. So please come, you and another person along with you." The Prophet raised his voice and said, "O people of Trench ! Jabir has prepared a meal so let us go." Allah's Apostle said to me, "Don't put down your earthenware meat pot (from the fireplace) or bake your dough till I come." So I came (to my house) and Allah's Apostle too, came, proceeding before the people. When I came to my wife, she said, "May Allah do so-and-so to you." I said, "I have told the Prophet of what you said." Then she brought out to him (i.e. the Prophet the dough, and he spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he proceeded towards our earthenware meat-pot and spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he said (to my wife). Call a lady-baker to bake along with you and keep on taking out scoops from your earthenware meat-pot, and do not put it down from its fireplace." They were onethousand (who took their meals), and by Allah they all ate, and when they left the food and went away, our earthenware pot was still bubbling (full of meat) as if it had not decreased, and our dough was still being baked as if nothing had been taken from it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 428
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4102
حدیث حاشیہ:
1۔
غزوہ خندق کے موقع پر کھانا زیادہ ہونے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
حضرت ابو طلحہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی ام سلیم ؓ سے کہا، آج میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز کو کمزور پا یا ہے۔
میرا خیال ہے کہ آپ کو بھوک نے نڈھال کر رکھا ہے۔
کیا تمھارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟ انھوں نے کہا:
”ہاں“ چنانچہ انھوں نے جوکی چند روٹیاں نکالیں، پھر اپنا دوپٹا لیا اور اس کے ایک حصے میں انھیں لپیٹ دیا اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔
حضرت انس ؓ کہنے ہیں کہ میں وہ روٹیاں لے کر جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ مسجد میں تشریف فرما تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا:
کیا تمھیں ابوطلحہ ؓ نے کھانا دے کر بھیجا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں! رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا:
”اٹھو اور ابو طلحہ ؓ کے پاس چلو۔
“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ حضرت طلحہ ؓ کے پاس آئے اور حضرت ام سلیم ؓ سے فرمایا:
”ام سلیم ؓ! جو کچھ تمھارے پاس ہے اسے لے آؤ۔
“ حضرت ام سلیم ؓ روٹیاں لے کر آئیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”ان کے ٹکڑے بنا دیے جائیں۔
“ حضرت ام سلیم ؓ نے ان پر گھی نچوڑ دیا۔
پھر آپ نے اس کھانے پر کچھ پڑھا اور فرمایا:
”دس آدمیوں کو بلاؤ۔
“ چنانچہ وہ کھا کر باہر چلے گئے تو مزید دس آدمیوں کو بلایا۔
اس طرح سب آدمیوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا جبکہ وہ اسی (80)
کے قریب تھے۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3578)
ایک روایت میں ہے کہ آخرمیں رسول اللہ ﷺ اور اہل خانہ نے کھانا کھایا۔
اس کے بعد جو کھانا بچ گیا تھا اسے ہمسایوں میں تقسیم کردیا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5321۔
(2040)
ایک روایت کے مطابق جو کھانا بچ گیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے جمع کیا اور اس پر برکت کی دعا فرمائی تو وہ اتنا ہی ہوگیا جس قدر پہلے تھا (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5321۔
(2040)
2۔
ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ حضرت جابر ؓ کے گھر تشریف لائے واپس جانے لگے تو حضرت جابر ؓ کے منع کرنے کے باوجود ان کی بیوی نے آپ سے گزارش کی:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میرے لیے اور میرے خاوند کے لیے دعا فرما دیں۔
آپ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ آپ پر اور کے خاوند پر خیرو برکت نازل فرمائے۔
حضرت جابر ؓ نے اظہار ناراضی فرمایا تو بیوی نے کہا:
یہ کیونکر ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائیں اور ہم آپ کی دعاؤں سے محروم رہیں۔
(مسند أحمد: 398/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4102