صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
27. بَابُ مَنْ قُتِلَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ أُحُدٍ:
27. باب: جن مسلمانوں نے غزوہ احد میں شہادت پائی ان کا بیان۔
(27) Chapter. The Muslims who were killed on the day (of the battle) of Uhud.
حدیث نمبر: 4080
Save to word مکررات اعراب English
وقال ابو الوليد عن شعبة عن ابن المنكدر قال: سمعت جابرا قال لما قتل ابي جعلت ابكي واكشف الثوب عن وجهه، فجعل اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ينهوني والنبي صلى الله عليه وسلم لم ينه، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تبكيه او ما تبكيه، ما زالت الملائكة تظله باجنحتها حتى رفع» .وَقَالَ أَبُو الْوَلِيدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا قَالَ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَبْكِي وَأَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، فَجَعَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَوْنِي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَبْكِيهِ أَوْ مَا تَبْكِيهِ، مَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ» .
اور ابوالولید نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابن المنکدر نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میرے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ شہید کر دیئے گئے تو میں رونے لگا اور باربار ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا۔ صحابہ مجھے روکتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں روکا۔ (فاطمہ بنت عمر رضی اللہ عنہا عبداللہ کی بہن بھی رونے لگیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ روؤ مت۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «لا تبكيه» فرمایا، یا «ما تبكيه» ۔ راوی کو شک ہو گیا) فرشتے برابر ان کی لاش پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ ان کو اٹھا لیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Jabir added, "When my father was martyred, I started weeping and uncovering his face. The companions of the Prophet stopped me from doing so but the Prophet did not stop me. Then the Prophet said, '(O Jabir.) don't weep over him, for the angels kept on covering him with their wings till his body was carried away (for burial).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 406


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4080 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4080  
حدیث حاشیہ:
جنگ احد کے شہیدوں کے فضائل ومناقب کا کیا کہنا ہے۔
یہ اسلام کے وہ نامور فرزند ہیں جنہوں نے اپنے خون سے شجر اسلام کو پروان چڑھایا۔
اسلامی تاریخ قیامت تک ان پر نازاں رہے گی۔
ان میں سے دو دو کو ملا کر ایک ایک قبر میں دفن کیا گیا۔
حاجت نہیں ہے تیرے شہیدوں کو غسل کی ان کو بغیر کفن دفن کیا گیا تاکہ قیامت کے دن یہ محبت الہی کے کشتگاں اسی حالت میں عدالت عالیہ میں حاضر ہوں۔
سچ ہے:
بناکر دند خوش رسمے بخاک وخون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را۔
میں انتہائی خوشی محسوس کرتا ہوں کہ مجھ کو عمر عزیز میں تین مرتبہ ان شہداء کے گنج شہیداں پر دعا ئے مسنونہ پڑھنے کے لیے حاضری کا موقع ملا۔
ہر حاضری پر واقعات ماضی یاد کرکے دل بھر آیا اور آج بھی جبکہ یہ سطریں لکھ رہا ہوں آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب رواں ہے۔
اللہ پاک قیامت کے دن ان قطروں کو گناہوں کی نار دوزخ بجھانے کے لیے دریاؤں کا درجہ عطا فرمائے۔
وما ذالك علی اللہ بعزیز۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4080   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4080  
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ تھا کہ اللہ کی طرف سے انھیں بہت عظمت سے نوازا گیا ہے۔
ان کی شہادت پررونے دھونے یا افسوس کرنے کی ضرورت نہیں۔

حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
حدیث کے ظاہری الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کو رونے سے منع نہیں فرمایا۔
لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کی پھوپھی فاطمہ بنت عمرو ؓ کو رونے سے منع فرمایا۔
صحیح مسلم کی حدیث اس کی تائید کرتی ہے۔
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ میری پھوپھی حضرت فاطمہ ؓ رونے لگی تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اسے رونا نہیں چاہیے۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 6355(2471)
وفتح الباري: 470/7)

بلکہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں میں بھی اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1244)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کے چہرے سے کفن ہٹانا جائز ہے بشرط یہ کہ فائدہ ہو بصورت دیگر خلاف اولیٰ ہے کیونکہ ایسا کرنے سے غم وحزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے خلاف اولیٰ ہونے پر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا منع کرنا بھی دلالت کرتا ہے اور رسول اللہ ﷺ کا اس نہی پر انکار نہ کرنا بھی اس کی دلیل ہے کہ بلاوجہ میت کا چہرہ نہ کھولا جائے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4080   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.