(مرفوع) حدثني محمد بن صباح او بلغني عنه، حدثنا إسماعيل، عن عاصم، عن ابي عثمان، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، إذا قيل له: هاجر قبل ابيه يغضب، قال: وقدمت انا وعمر على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فوجدناه قائلا , فرجعنا إلى المنزل , فارسلني عمر، وقال: اذهب فانظر هل استيقظ , فاتيته فدخلت عليه , فبايعته , ثم انطلقت إلى عمر , فاخبرته انه قد استيقظ , فانطلقنا إليه نهرول هرولة حتى دخل عليه فبايعه. ثم بايعته".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ أَوْ بَلَغَنِي عَنْهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِذَا قِيلَ لَهُ: هَاجَرَ قَبْلَ أَبِيهِ يَغْضَبُ، قَالَ: وَقَدِمْتُ أَنَا وَعُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَجَدْنَاهُ قَائِلًا , فَرَجَعْنَا إِلَى الْمَنْزِلِ , فَأَرْسَلَنِي عُمَرُ، وَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ هَلِ اسْتَيْقَظَ , فَأَتَيْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ , فَبَايَعْتُهُ , ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى عُمَرَ , فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّهُ قَدِ اسْتَيْقَظَ , فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ نُهَرْوِلُ هَرْوَلَةً حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ فَبَايَعَهُ. ثُمَّ بَايَعْتُهُ".
مجھ سے محمد بن صباح نے خود بیان کیا یا ان سے کسی اور نے نقل کر کے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے، ان سے عاصم احول نے، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میں نے سنا کہ جب ان سے کہا جاتا کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی تو وہ غصہ ہو جایا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے، اس لیے ہم گھر واپس آ گئے پھر عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا اور فرمایا کہ جا کر دیکھ آؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیدار ہوئے یا نہیں چنانچہ میں آیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے) اس لیے اندر چلا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی پھر میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیدار ہونے کی خبر دی۔ اس کے بعد ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے عمر رضی اللہ عنہ بھی اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور میں نے بھی (دوبارہ) بیعت کی۔
Narrated Abu `Uthman: I heard that Ibn `Umar used to become angry if someone mentioned that he had migrated before his father (`Umar), and he used to say, " `Umar and I came to Allah's Apostle and found him having his midday rest, so we returned home. Then `Umar sent me again (to the Prophet ) and said, 'Go and see whether he is awake.' I went to him and entered his place and gave him the pledge of allegiance. Then I went back to `Umar and informed him that the Prophet was awake. So we both went, running slowly, and when `Umar entered his place, he gave him the pledge of allegiance and thereafter I too gave him the pledge of allegiance."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 255
قائلا فرجعنا إلى المنزل فأرسلني عمر وقال اذهب فانظر هل استيقظ فأتيته فدخلت عليه فبايعته ثم انطلقت إلى عمر فأخبرته أنه قد استيقظ فانطلقنا إليه نهرول هرولة حتى دخل عليه فبايعه ثم بايعته
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3916
حدیث حاشیہ: گویا عبد اللہ بن عمر ؓ نے لوگوں کی اس غلط گوئی کا سبب بیان کردیا کہ اصل حقیقت یہ تھی۔ اس پر بعض نے یہ سمجھا کہ میں نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی یہ بالکل غلط ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3916
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3916
حدیث حاشیہ: جب حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے کوئی کہتا کہ آپ نے حضرت عمر ؓ سے پہلے ہجرت کی ہے تو اس سے ایسے گفتگو کرتے جیسے کوئی غصے سے بات کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں ان کے والد پر فوقیت نہ دی جائے۔ گویا حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے لوگوں کی اس غلط فہمی کا سبب بیان کردیا کہ اصل حقیقت یہ تھی اس سے کچھ لوگوں نے سمجھ لیا کہ میں نے اپنےوالد گرامی سے پہلے ہجرت کی ہے حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہوا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے یہ بیعت رضوان کا واقعہ ہے۔ مدینہ طیبہ میں آنے کی بیعت اس سے مقصود نہیں ہے کیونکہ اس وقت حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کمسن تھے اور بیعت کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ اس کے تین سال بعد غزوہ احد ہوا تو انھیں کم عمر ہونے کی وجہ سے جنگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ (فتح الباري: 320/7) واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3916