(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني جدي، عن ابي هريرة رضي الله عنه:" انه كان يحمل مع النبي صلى الله عليه وسلم إداوة لوضوئه وحاجته , فبينما هو يتبعه بها، فقال: من هذا؟ فقال: انا ابو هريرة، فقال:" ابغني احجارا استنفض بها , ولا تاتني بعظم ولا بروثة" , فاتيته باحجار احملها في طرف ثوبي حتى وضعت إلى جنبه، ثم انصرفت حتى إذا فرغ مشيت، فقلت: ما بال العظم والروثة؟ قال:" هما من طعام الجن وإنه اتاني وفد جن نصيبين ونعم الجن , فسالوني الزاد , فدعوت الله لهم ان لا يمروا بعظم ولا بروثة إلا وجدوا عليها طعاما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَدِّي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّهُ كَانَ يَحْمِلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً لِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ , فَبَيْنَمَا هُوَ يَتْبَعُهُ بِهَا، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: أَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ:" ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا , وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ" , فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ أَحْمِلُهَا فِي طَرَفِ ثَوْبِي حَتَّى وَضَعْتُ إِلَى جَنْبِهِ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مَشَيْتُ، فَقُلْتُ: مَا بَالُ الْعَظْمِ وَالرَّوْثَةِ؟ قَالَ:" هُمَا مِنْ طَعَامِ الْجِنِّ وَإِنَّهُ أَتَانِي وَفْدُ جِنِّ نَصِيبِينَ وَنِعْمَ الْجِنُّ , فَسَأَلُونِي الزَّادَ , فَدَعَوْتُ اللَّهَ لَهُمْ أَنْ لَا يَمُرُّوا بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ إِلَّا وَجَدُوا عَلَيْهَا طَعَامًا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو اور قضائے حاجت کے لیے (پانی کا) ایک برتن لیے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں؟ بتایا کہ میں ابوہریرہ ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ استنجے کے لیے چند پتھر تلاش کر لاؤ اور ہاں ہڈی اور لید نہ لانا۔ تو میں پتھر لے کر حاضر ہوا۔ میں انہیں اپنے کپڑے میں رکھے ہوئے تھا اور لا کر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسے رکھ دیا اور وہاں سے واپس چلا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت سے فارغ ہو گئے تو میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ ہڈی اور گوبر میں کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس لیے کہ وہ جنوں کی خوراک ہیں۔ میرے پاس نصیبین کے جنوں کا ایک وفد آیا تھا اور کیا ہی اچھے وہ جن تھے۔ تو انہوں نے مجھ سے توشہ مانگا میں نے ان کے لیے اللہ سے یہ دعا کی کہ جب بھی ہڈی یا گوبر پر ان کی نظر پڑے تو ان کے لیے اس چیز سے کھانا ملے۔
Narrated Abu Huraira: That once he was in the, company of the Prophet carrying a water pot for his ablution and for cleaning his private parts. While he was following him carrying it(i.e. the pot), the Prophet said, "Who is this?" He said, "I am Abu Huraira." The Prophet said, "Bring me stones in order to clean my private parts, and do not bring any bones or animal dung." Abu Huraira went on narrating: So I brought some stones, carrying them in the corner of my robe till I put them by his side and went away. When he finished, I walked with him and asked, "What about the bone and the animal dung?" He said, "They are of the food of Jinns. The delegate of Jinns of (the city of) Nasibin came to me--and how nice those Jinns were--and asked me for the remains of the human food. I invoked Allah for them that they would never pass by a bone or animal dung but find food on them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 200
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3860
حدیث حاشیہ: یعنی بہ قدرت الٰہی ہڈی اور گوبر پر ان کی اور ان کے جانوروں کی خوراک پیدا ہوجائے۔ کہتے ہیں آنحضرت ﷺ کے پاس جنات کئی بار حا ضر ہوئے۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن پڑھ رہے تھے۔ یہ سات جن تھے، دوسری بار حجون میں، تیسری بار بقیع میں۔ ان راتوں میں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ آپ کے ساتھ تھے۔ آپ نے زمین پر ان کے بیٹھنے کے لئے لکیر کھینچ دی تھی۔ چوتھی بار مدینہ کے باہر اس میں زبیر بن عوام ؓ موجود تھے، پانچویں بار ایک سفر میں جس میں بلال بن حارث آپ کے ساتھ تھے، جنوں کا وجود قرآن و حدیث سے ثابت ہے جو لوگ جنات کا انکا ر کرتے ہیں وہ مسلمان کہلانے کے باوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3860
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3860
حدیث حاشیہ: 1۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ اس نے ہڈی کو جنات کی اورگوبر کو ان کے حیوانات کی خوراک بنادیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنات کھاتے پیتے ہیں۔ 2۔ نصیبین آج کل یہ الجزیرہ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخی شہر جنوبی ترکی میں شامی سرحد پر واقع ہے۔ اس کے بالمقابل سرحد پارشام کا شہر القامثلی ہے۔ شمالی عراق کے شہر موصل او رنصیبین کا درمیانی فاصلہ تقریباً اڑھائی سوکلومیٹر ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: اٹلس فتوحات اسلامیہ (طبع دارالسلام) ص: 135۔ 3۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس جن کئی مرتبہ حاضر ہوئے۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن مجید پڑھ رہے تھے ان کی تعداد سات تھی۔ ان میں سے ایک کا نام زوبعہ تھا۔ دوسری مرتبہ جحون میں۔ تیسری مرتبہ بقیع میں۔ ان راتوں میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آپ کے ہمراہ تھے۔ چوتھی مرتبہ مدینہ طیبہ کے باہر۔ اس وقت آپ کے ساتھ حضرت زبیر بن عوام ؓ تھے۔ پانچویں مرتبہ ایک سفر کے دوران میں جبکہ آپ کے ساتھ حضرت بلال ؓ تھے۔ (فتح الباري: 216/7) جنات کا وجود قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ جو لوگ ان کاانکار کرتے ہیں یا انھیں پہاڑی مخلوق خیال کرتے ہیں وہ مسلمان کہلوانے کےباوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3860