صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
11. بَابُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ»:
11. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”انصار کے نیک لوگوں کی نیکیوں کو قبول کرو اور ان کے غلط کاروں سے درگزر کرو“۔
(11) Chapter. The statement of the Prophet: “Accept the good (deeds) of the good-doers amongst them, and excuse the wrong-doers amongst them.”
حدیث نمبر: 3799
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن يحيى ابو علي، حدثنا شاذان اخو عبدان، حدثنا ابي، اخبرنا شعبة بن الحجاج، عن هشام بن زيد، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" مر ابو بكر , والعباس رضي الله عنهما بمجلس من مجالس الانصار وهم يبكون، فقال: ما يبكيكم، قالوا: ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه وسلم منا , فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بذلك، قال: فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وقد عصب على راسه حاشية برد، قال: فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" اوصيكم بالانصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم , فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخُو عَبْدَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" مَرَّ أَبُو بَكْرٍ , وَالْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِمَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ وَهُمْ يَبْكُونَ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكُمْ، قَالُوا: ذَكَرْنَا مَجْلِسَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا , فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، قَالَ: فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ عَصَبَ عَلَى رَأْسِهِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ، قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَلَمْ يَصْعَدْهُ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أُوصِيكُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّهُمْ كَرِشِي وَعَيْبَتِي وَقَدْ قَضَوْا الَّذِي عَلَيْهِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَهُمْ , فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ".
مجھ سے ابوعلی محمد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدان کے بھائی شاذان نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ہمیں شعبہ بن حجاج نے خبر دی، ان سے ہشام بن زید نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر اور عباس رضی اللہ عنہما انصار کی ایک مجلس سے گزرے، دیکھا کہ تمام اہل مجلس رو رہے ہیں، پوچھا آپ لوگ کیوں رو رہے ہیں؟ مجلس والوں نے کہا کہ ابھی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کو یاد کر رہے تھے جس میں ہم بیٹھا کرتے تھے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کا واقعہ ہے) اس کے بعد یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ کی اطلاع دی، بیان کیا کہ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سر مبارک پر کپڑے کی پٹی بندھی ہوئی تھی، راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ منبر پر تشریف لائے اور اس کے بعد پھر کبھی منبر پر آپ تشریف نہ لا سکے، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا میں تمہیں انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ میرے جسم و جان ہیں، انہوں نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں لیکن اس کا بدلہ جو انہیں ملنا چاہیے تھا، وہ ملنا ابھی باقی ہے، اس لیے تم لوگ بھی ان کے نیک لوگوں کی نیکیوں کی قدر کرنا اور ان کے خطا کاروں سے درگزر کرتے رہنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Abu Bakr and Al-`Abbas passed by one of the gatherings of the Ansar who were weeping then. He (i.e. Abu Bakr or Al-`Abbas) asked, "Why are you weeping?" They replied, "We are weeping because we remember the gathering of the Prophet with us." So Abu Bakr went to the Prophet and told him of that. The Prophet came out, tying his head with a piece of the hem of a sheet. He ascended the pulpit which he never ascended after that day. He glorified and praised Allah and then said, "I request you to take care of the Ansar as they are my near companions to whom I confided my private secrets. They have fulfilled their obligations and rights which were enjoined on them but there remains what is for them. So, accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrongdoers amongst them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 143


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3801أنس بن مالكالأنصار كرشي وعيبتي الناس سيكثرون ويقلون اقبلوا من محسنهم تجاوزوا عن مسيئهم
   صحيح البخاري3799أنس بن مالكأوصيكم بالأنصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم اقبلوا من محسنهم تجاوزوا عن مسيئهم
   صحيح مسلم6421أنس بن مالكالأنصار كرشي وعيبتي الناس سيكثرون ويقلون اقبلوا من محسنهم اعفوا عن مسيئهم
   جامع الترمذي3907أنس بن مالكالأنصار كرشي وعيبتي الناس سيكثرون ويقلون اقبلوا من محسنهم تجاوزوا عن مسيئهم
   المعجم الصغير للطبراني905أنس بن مالكالأنصار كرشي وعيبتي اقبلوا من محسنهم تجاوزوا عن مسيئهم

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3799 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3799  
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے انصار کو کرش اور علیہ قراردیا ہے۔
کرش معدے کو کہتے ہیں جو غذا کے ٹھہرنے کی جگہ ہے جس کے باعث حیوان نشو ونما پاتا ہے اور علیہ وہ صندوقچی ہے جس میں انسان نفیس اور عمدہ چیز بطور حفاظت رکھتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کو اپنے قابل اعتماد رازدان اور صاحب امانت قراردیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کو جگہ دینا اور آپ کی بھر پور مدد کرنا انصار کی ذمہ داری تھی جو انھوں نے پوری کردی ہے ان کے ذمے جو نصرت اسلام کا فریضہ تھا وہ بھی انھوں نے انجام دے دیا ہے۔
اب تمھاری باری ہے کہ تم ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔
انھیں کسی قسم کی اذیت سے دو چار نہ کرو۔
ان میں سے جو نیکو کار ہیں ان کی اچھی باتیں قبول کرو اور جو خطا کار ہیں ان کی خطاؤں سے درگزر کرو۔
یہی اب ان کے حقوق کی ادائیگی ہے جو تم نے پوری کرنی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3799   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6421  
حضرت ابواسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"انصار کے گھرانوں میں سے بہترین بنو نجا ر ہیں پھر بنو عبدالاشہل ہیں،پھر بنو حارث بن خزرج ہیں پھر بنوساعدہ ہیں اور انصار کے تمام گھرانوں میں خیرہے۔"حضرت سعد (بن عبادہ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اور لوگوں کو) ہم پر فضیلت دی ہے تو ان سے کہاگیا۔آپ کو بھی بہت لو گوں پر فضیلت دی ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6421]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اسلام کے معیار کے مطابق فضیلت و برتری کا دارومدار،
دین کو پہلے اختیار کرنے،
اس پر عمل پیرا ہونے اور اس کی نصرت و حمایت پر ہے،
جیسا کہ فرمان باری ہے،
"تم میں سے اللہ کے ہاں سب سے معزز اور محترم وہ ہے،
جو اس کی حدود و احکام کا سب سے زیادہ پابند ہے۔
" سورۃ الحجرات،
آیت نمبر 13۔
اور آپ نے بنو ساعدہ جس کے سردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ تھے،
کو چوتھے مرتبہ پر رکھا،
حالانکہ انصاری قبائل اور بھی بہت سے ہیں،
اس لیے انہیں جواب دیا گیا،
تمہیں بہت سارے قبائل پر ترجیح دی گئی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6421   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3801  
3801. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: انصار میرے معدے اور زنبیل کے درجے میں ہیں۔ عنقریب لوگ بہت ہو جائیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، لہذا ان کی خوبیوں کو قبول کرنا اور ان کی برائیوں سے چشم پوشی کرنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3801]
حدیث حاشیہ:
یہاں تک حضرت امام نے انصار کے فضائل بیان فرمائے اور آیات واحادیث کی روشنی میں واضح کرکے بتلایا کہ انصار کی محبت جزو ایمان ہے، اسلام پر ان لوگوں کے بہت سے احسانات ہیں، یہ وہ خوش نصیب مسلمان ہیں جن لوگوں نے رسول کریم ﷺ کی مدینہ میں میزبانی کا شرف حاصل کیا اور یہ وہ لوگ ہیں کہ انہوں نے آنحضرت ﷺ سے جوعہد وفا باندھا تھا اسے پورا کردکھایا، پس ان کے لیے دعائے خیر کرنا قیامت تک ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، جولوگ انصاری کہلاتے ہیں جو عام طور پر کپڑا بننے کا بہترین کاروبار کرتے ہیں، جہاں تک ان کے نسب ناموں کا تعلق ہے، یہ فی الحقیقت انصار نبویہ ہی کے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں، الحمد للہ آج بھی یہ حضرات نصرت اسلام میں بہت آگے آگے نظر آتے ہیں، کثر اللہ سواده آمین۔
اب آگے ان کے بعض افراد خصوصی کے مناقب شروع ہوتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3801   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3801  
3801. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: انصار میرے معدے اور زنبیل کے درجے میں ہیں۔ عنقریب لوگ بہت ہو جائیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، لہذا ان کی خوبیوں کو قبول کرنا اور ان کی برائیوں سے چشم پوشی کرنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3801]
حدیث حاشیہ:

انصار نے رسول اللہ ﷺ کو رہنے کے لیے جگہ دی اور اسلام کی مدد کی۔
ان کا یہ وقت گزرچکا ہے کوئی دوسرا اس سعادت میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہے اور نہ کوئی ان سے سبقت کر سکتا ہے۔
ان میں سے جو بھی فوت ہو گا اس کی جگہ کبھی پر نہ ہوگی لہٰذا وہ کم ہوتے رہیں گے اور دوسرے لوگ زیادہ ہوتے جائیں گے حتی کہ انصار کھانے میں نمک کے برابر رہ جائیں گے۔
ان کے مقابلے میں مہاجرین حکمران ہوں گے انھیں آپ نے وصیت فرمائی کہ انصار سے احسان کرتے رہنا اور انھیں تکلیف پہنچانے سے گریز کرنا۔
بعض لوگوں نے اس حدیث سے یہ اخذ کیا ہے کہ انصار کو کبھی حکومت نہیں ملے گی لیکن یہ موقف واضح نہیں ہے۔

واقعہ یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کا ایک عظیم معجزہ ہے کہ انصار دن بدن کم ہو رہے ہیں اگرچہ اس کا دعوی کرنے والے بہت ہیں لیکن دعوی کرنے والوں کے پاس انصار ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
واللہ المستعان۔
نوٹ:
۔
امام بخاری ؒ نے ان احادیث کے ذریعے سے انصار کے مجموعی کردار کو نمایاں کیا ہے اس سے یہ انداز ہ کیا جا سکتا ہے کہ انصار نے کسی طرح بڑھ چڑھ کر اپنے مہاجرین بھائیوں کا احترام کیا اور کس قدر محبت خلوص ایثار اور قربانی سے کام لیا۔
نیز مہاجرین بھی اس نوازش و اکرام کی کتنی قدر کرتے تھے چنانچہ انھوں نے بھی انصار کی پیش کش سے کوئی غلط فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ ان سے صرف اتنا ہی حاصل کیا جس سے وہ اپنی ٹوٹی ہوئی معیشت کو سہارا دے سکتے تھے۔
واقعی رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ سلسلہ مؤاخات سے دور جاہلیت کے جانبدار نہ رویے رنگ و نسل اور وطن کے امتیازات مٹ گئے بلندی و پستی کا معیار انسانیت و تقوی کے علاوہ اور کوئی چیز نہ تھا۔
واقعی یہ بھائی چارہ رسول اللہ ﷺ کی ایک نادر حکمت عملی حکیمانہ سیاست اور مسلمانوں کو درپیش مسائل کا حل تھا۔
اس سلسلے میں انصار کا تعاون ایک ایسی مثال ہے جس کی مثال تاریخ عالم پیش کرنے سے قاصر ہے۔
اللہ تعالیٰ ان پاکیزہ ہستیوں کو اپنے ہاں بلند مقام عطا فرمائے اور قیامت کے دن ہمیں ان کی رفاقت نصیب کرے۔
آمین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3801   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.