صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
4. بَابُ حُبُّ الأَنْصَارِ:
4. باب: انصار سے محبت رکھنے کا بیان۔
(4) Chapter. To love the Ansar is a sign of Faith.
حدیث نمبر: 3783
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عدي بن ثابت، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , او قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الانصار لا يحبهم إلا مؤمن، ولا يبغضهم إلا منافق، فمن احبهم احبه الله، ومن ابغضهم ابغضه الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَنْصَارُ لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یا یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے صرف مومن ہی محبت رکھے گا اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا۔ پس جو شخص ان سے محبت کرے اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا (معلوم ہوا کہ انصار کی محبت نشان ایمان ہے اور ان سے دشمنی رکھنا بے ایمان لوگوں کا کام ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: I heard the Prophet saying (or the Prophet said), "None loves the Ansar but a believer, and none hates them but a hypocrite. So Allah will love him who loves them, and He will hate him who hates them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 127


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3783براء بن عازبالأنصار لا يحبهم إلا مؤمن لا يبغضهم إلا منافق من أحبهم أحبه الله من أبغضهم أبغضه الله
   صحيح مسلم237براء بن عازبلا يحبهم إلا مؤمن لا يبغضهم إلا منافق من أحبهم أحبه الله من أبغضهم أبغضه الله
   جامع الترمذي3900براء بن عازبلا يحبهم إلا مؤمن لا يبغضهم إلا منافق من أحبهم فأحبه الله من أبغضهم فأبغضه الله
   سنن ابن ماجه163براء بن عازبمن أحب الأنصار أحبه الله من أبغض الأنصار أبغضه الله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3783 کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3783  
فہم الحديث:
معلوم ہوا کہ انصاری صحابہ سے محبت بھی ایمان کا حصہ ہے۔ کیوں کہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت اور دین اسلام کی نصرت و حمایت میں اپنی ہر سستی و مہنگی چیز خرچ کر دی، خود تنگ ہوئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے مہاجر ساتھیوں کو سکون پہنچایا۔ اپنے نفسوں پر انہیں ترجیح دی، کفار کے خلاف جہاد کے سلسلے میں اپنی جانیں اور اپنے مال پیش کر دئیے اور ایسی شجاعت کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ لہٰذا ہر مومن کے دل میں ان کی محبت ہے اور ان سے نفرت وہی کرتا ہے جس کے دل میں ایمان نہیں بلکہ کفر و نفاق ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 48   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث163  
´انصار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے انصار سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی، اور جس شخص نے انصار سے دشمنی کی اس سے اللہ نے دشمنی کی۔‏‏‏‏ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے عدی سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث خود براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھ ہی سے تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 163]
اردو حاشہ:
(1)
انصار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت مدد کی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر انتہائی سخت حالات تھے حتی کہ ان کے لیے اپنے وطن میں ٹھہرنا ممکن نہیں رہ گیا تھا۔
اس کے بعد انصار نے مالی طور پر بھی مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ہر ممکن تعاون کیا، پھر کفار سے جنگوں میں مہاجرین کے شانہ بشانہ جانی اور مالی قربانیاں پیش کیں، اس لیے انصار سے محبت دراصل اسلام اور پیغمبر اسلام سے محبت کا مظہر ہے، اور اللہ تعالٰی کی محبت ایسے پاک باز لوگوں ہی کے لیے ہے۔
اور اسلام کے ان جاں نثارون سے نفرت، دراصل اسلام اور پیغمبر اسلام سے نفرت کا مظہر ہے جس کا کسی مسلمان سے تصور نہیں کیا جا سکتا، لہذا انصار سے نفرت کسی منافق ہی کے دل میں ہو سکتی ہے۔

(2)
کسی سے محبت کرنا اور کسی سے بغض رکھنا اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جو اس روایت سے ثابت ہو رہی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 163   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3900  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، یا کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بارے میں فرمایا: ان سے مومن ہی محبت کرتا ہے، اور ان سے منافق ہی بغض رکھتا ہے، جو ان سے محبت کرے گا اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3900]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اب اس سے بڑھ کرکسی کی فضیلت اور کیا ہو گی،
رضی اللہ عن الأنصار و أرضاهم وعن جمیع الصحابة رضوان اللہ علیهم اجمعین۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3900   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.