صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
4. بَابُ حُبُّ الأَنْصَارِ:
باب: انصار سے محبت رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3783
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَنْصَارُ لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یا یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے صرف مومن ہی محبت رکھے گا اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا۔ پس جو شخص ان سے محبت کرے اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا (معلوم ہوا کہ انصار کی محبت نشان ایمان ہے اور ان سے دشمنی رکھنا بے ایمان لوگوں کا کام ہے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3783 کے فوائد و مسائل
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3783
� فہم الحديث:
معلوم ہوا کہ انصاری صحابہ سے محبت بھی ایمان کا حصہ ہے۔ کیوں کہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت اور دین اسلام کی نصرت و حمایت میں اپنی ہر سستی و مہنگی چیز خرچ کر دی، خود تنگ ہوئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے مہاجر ساتھیوں کو سکون پہنچایا۔ اپنے نفسوں پر انہیں ترجیح دی، کفار کے خلاف جہاد کے سلسلے میں اپنی جانیں اور اپنے مال پیش کر دئیے اور ایسی شجاعت کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ لہٰذا ہر مومن کے دل میں ان کی محبت ہے اور ان سے نفرت وہی کرتا ہے جس کے دل میں ایمان نہیں بلکہ کفر و نفاق ہے۔
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 48
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث163
´انصار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے انصار سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی، اور جس شخص نے انصار سے دشمنی کی اس سے اللہ نے دشمنی کی۔“ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے عدی سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث خود براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھ ہی سے تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 163]
اردو حاشہ:
(1)
انصار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت مدد کی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر انتہائی سخت حالات تھے حتی کہ ان کے لیے اپنے وطن میں ٹھہرنا ممکن نہیں رہ گیا تھا۔
اس کے بعد انصار نے مالی طور پر بھی مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ہر ممکن تعاون کیا، پھر کفار سے جنگوں میں مہاجرین کے شانہ بشانہ جانی اور مالی قربانیاں پیش کیں، اس لیے انصار سے محبت دراصل اسلام اور پیغمبر اسلام سے محبت کا مظہر ہے، اور اللہ تعالٰی کی محبت ایسے پاک باز لوگوں ہی کے لیے ہے۔
اور اسلام کے ان جاں نثارون سے نفرت، دراصل اسلام اور پیغمبر اسلام سے نفرت کا مظہر ہے جس کا کسی مسلمان سے تصور نہیں کیا جا سکتا، لہذا انصار سے نفرت کسی منافق ہی کے دل میں ہو سکتی ہے۔
(2)
کسی سے محبت کرنا اور کسی سے بغض رکھنا اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جو اس روایت سے ثابت ہو رہی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 163
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3900
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، یا کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بارے میں فرمایا: ”ان سے مومن ہی محبت کرتا ہے، اور ان سے منافق ہی بغض رکھتا ہے، جو ان سے محبت کرے گا اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3900]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اب اس سے بڑھ کرکسی کی فضیلت اور کیا ہو گی،
رضی اللہ عن الأنصار و أرضاهم وعن جمیع الصحابة رضوان اللہ علیهم اجمعین۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3900