الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6242
حضرت ابوعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ان بعض دنوں میں،جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں سے جنگ لڑی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت طلحہ اور سعد(رضوان اللہ عنھم اجمعین)کے سوا کوئی بھی نہیں رہاتھا،یہ بات انہوں نےخود ابوعثمان کو بتائی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6242]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنگ اُحد میں جب تیر اندازوں کی غلطی سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور مسلمانوں میں بھگدڑ مچ گئی تو آپ کے ہمراہ قریش میں سے صرف حضرت طلحہ اور سعد رضی اللہ عنہما تھے اور سات انصاری تھے،
ساتوں انصاری آپ کی حفاظت کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے شہید ہو گئے تو پھر یہ دونوں قریشی ہی رہ گئے اور یہ دونوں عرب کے ماہر ترین تیر انداز تھے،
انہوں نے تیر مار مار کر مشرک حملہ آوروں کو دور رکھا اور آپ کی حفاظت کرتے ہوئے ہی،
حضرت طلحہ کا ہاتھ شل ہو گیا اور آپ نے انہیں چلتا ہوا،
شہید قرار دیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6242