(موقوف) حدثنا علي بن حفص، حدثنا ابن المبارك، اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، ان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا للزبير يوم اليرموك: الا تشد فنشد معك , فحمل عليهم فضربوه ضربتين على عاتقه بينهما ضربة ضربها يوم بدر، قال عروة:" فكنت ادخل اصابعي في تلك الضربات العب وانا صغير".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ: أَلَا تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ , فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ، قَالَ عُرْوَةُ:" فَكُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ".
ہم سے علی بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد نے کہ جنگ یرموک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا آپ حملہ کیوں نہیں کرتے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کریں۔ چنانچہ انہوں نے ان (رومیوں) پر حملہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے (رومیوں نے) آپ کے دو کاری زخم شانے پر لگائے۔ درمیان میں وہ زخم تھا جو بدر کے موقع پر آپ کو لگا تھا۔ عروہ نے کہا کہ (یہ زخم اتنے گہرے تھے کہ اچھے ہو جانے کے بعد) میں بچپن میں ان زخموں کے اندر اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا۔
Narrated `Urwa: On the day of the battle of Al-Yarmuk, the companions of the Prophet said to Az-Zubair, "Will you attack the enemy vigorously so that we may attack them along with you?" So Az-Zubair attacked them, and they inflicted two wounds over his shoulder, and in between these two wounds there was an old scar he had received on the day of the battle of Badr When I was a child, I used to insert my fingers into those scars in play.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 67
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3721
حدیث حاشیہ: یرموک علاقہ شام میں ایک مقام کا نام ہے،اس جگہ رومیوں کے ساتھ بہت بڑا معرکہ برپا ہوا تھا۔ حضرت عمر ؓ کے دورخلافت میں رومیوں کے خلاف یہ جنگ لڑی گئی۔ لشکر اسلام کے سربراہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح دی۔ بہت سا مالِ غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا۔ اس لڑائی میں حضرت زبیربن عوام ؓ نے دوسرے جاں نثاروں کے ساتھ اپنی بہادری اور جان نثاری کے جوہر دکھائے۔ آپ جنگ جمل کو خیر باد کہہ کر مدینہ طیبہ واپس آرہےتھے کہ وادی سباع میں عمرو بن جرموز نامی شخص نے آپ کو قتل کردیا۔ حضرت علی ؓ کو جب خیبر دینے کے لیے حاضر ہوا توآپ نے اس کے متعلق فرمایا: اسے دوزخ کی خوشخبری سنادو۔ آپ کو10 جمادی الاولیٰ 36ہجری بمطابق 25 نومبر 656ء کو شہید کیا گیا۔ شہادت کے دن ان کی عمر 77 برس کی تھی۔ ۔ ۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه۔ ۔ ۔ ان کے ترکے میں جو اللہ تعالیٰ نے برکت ڈالی، اس کی تفصیل پہلے کتاب الجہاد میں گزرچکی ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس پر مستقل ایک عنوان قائم کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3721