(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: كنا نعد الآيات بركة وانتم تعدونها تخويفا، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فقل الماء، فقال:" اطلبوا فضلة من ماء فجاءوا بإناء فيه ماء قليل فادخل يده في الإناء، ثم قال: حي على الطهور المبارك والبركة من الله فلقد رايت الماء ينبع من بين اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولقد كنا نسمع تسبيح الطعام وهو يؤكل".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ، فَقَالَ:" اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَلِيلٌ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ وَالْبَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَقَدْ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهُوَ يُؤْكَلُ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ معجزات کو ہم تو باعث برکت سمجھتے تھے اور تم لوگ ان سے ڈرتے ہو۔ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور پانی تقریباً ختم ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ بھی پانی بچ گیا ہو اسے تلاش کرو۔ چنانچہ لوگ ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈال دیا اور فرمایا: برکت والا پانی لو اور برکت تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتی ہے، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی فوارے کی طرح پھوٹ رہا تھا اور ہم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھاتے وقت کھانے کے تسبیح سنتے تھے۔
Narrated `Abdullah: We used to consider miracles as Allah's Blessings, but you people consider them to be a warning. Once we were with Allah's Apostle on a journey, and we ran short of water. He said, "Bring the water remaining with you." The people brought a utensil containing a little water. He placed his hand in it and said, "Come to the blessed water, and the Blessing is from Allah." I saw the water flowing from among the fingers of Allah's Apostle , and no doubt, we heard the meal glorifying Allah, when it was being eaten (by him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 779
بينا نحن مع رسول الله في سفر إذ حضرت الصلاة وليس معنا ماء إلا يسير فدعا رسول الله بماء في صحفة ووضع كفه فيه جعل الماء يتبجس من بين أصابعه نادى حي على الوضوء والبركة من الله أقبل الناس فتوضئوا وجعلت لا هم لي إلا ما أدخله بطني لقوله والبركة من الله فحدثت به
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3579
حدیث حاشیہ: یہ رسول اللہ ﷺ کا معجزہ تھا کہ صحابہ کرام اپنے کانوں سے کھانے وغیرہ میں سے تسبیح کی آواز سن لیتے تھے، ورنہ ہر چیز اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہے، جیسا کہ فرمایا ﴿وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ﴾”ہرچیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں پاتے۔ “ امام بیھقی ؒ نے دلائل میں نکالا ہے کہ آپ نے سات کنکریاں لیں، انہوں نے آپ کے ہاتھ میں تسبیح کہی ان کی آواز سنائی دی۔ پھر آپ نے ان کو ابوبکر ؓ کے ہاتھوں میں رکھ دیا، پھر عمر ؓ کے ہاتھ میں پھر عثمان ؓ کے ہاتھ میں، ہر ایک کے ہاتھ میں انہوں نے تسبیح کہی۔ حافظ نے کہا شق قمر تو قرآن اور صحیح احادیث سے ثابت ہے، اور لکڑی کا رونا بھی صحیح حدیث سے اور کنکریوں کی تسبیح صرف ایک طریق سے جو ضعیف ہے۔ بہر حال یہ رسول کریم ﷺکے معجزات ہیں جو جس طرح ثابت ہیں اسی طرح ان پر ایمان لانا ضروری ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود کے قول کا مطلب یہ ہے کہ تم ہر نشانی اور خرق عادت کو تخویف سمجھتے ہو۔ یہ تمہاری غلطی ہے۔ اللہ کی بعض نشانیاں تخویف کی بھی ہوتی ہیں جیسے گہن و غیرہ اور بعض نشانیاں جیسے کھانے پینے میں برکت یہ تو عنایت اور فضل الٰہی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3579
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3579
حدیث حاشیہ: 1۔ صحابہ کرام ؓ کو کھانے کی تسبیح سنانا رسول اللہ ﷺ کا معجزہ تھا ویسے تو قرآن کریم کی تصریح کے مطابق ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ﴾”اور کوئی چیز ایسی نہیں جو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھ سکتے۔ “(بني إسرائیل: 44/17) ایک ددفعہ رسول اللہ ﷺ نے سات کنکریاں لیں تو انھوں نے آپ کے ہاتھ میں بہ آواز بلند تسبیح کہی پھر آپ نے انھیں حضرت ابو بکر ؓ کے ہاتھ میں رکھ دیا پھر حضرت عمر ؓ کے ہاتھ میں اس کے بعد حضرت عثمان ؓ کے ہاتھ میں رکھا انھوں نے ہر ایک ہاتھ میں تسبیح کہی۔ (المعجم الأوسط للطبراني: 59/2، طبع دارالحرمین و فتح الباری: 723/6) 2۔ قرآن کریم میں ہے۔ ”معجزے تو ہم صرف ڈرانے کی خاطر بھیجتے ہیں۔ “(بني إسرائیل: 59/17) اس آیت سے کچھ لوگوں نے موقف اختیارکیا کہ ہر نشانی ڈرانے کے لیے ہوتی ہے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے ان کی تردید کی کہ ہر نشانی کو ڈرانے کے لیے سمجھنا محل نظر ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کچھ نشانیاں واقعی ڈرانے کے لیے ہیں اور کچھ نشانیاں مثلاً: کھانے پینے میں برکت یہ اللہ تعالیٰ کا محض فضل اور اس کی عنایت ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3579