Narrated Anas bin Malik: Abu Talha said to Um Sulaim, "I have noticed feebleness in the voice of Allah's Apostle which I think, is caused by hunger. Have you got any food?" She said, "Yes." She brought out some loaves of barley and took out a veil belonging to her, and wrapped the bread in part of it and put it under my arm and wrapped part of the veil round me and sent me to Allah's Apostle. I went carrying it and found Allah's Apostle in the Mosque sitting with some people. When I stood there, Allah's Apostle asked, "Has Abu Talha sent you?" I said, "Yes". He asked, "With some food? I said, "Yes" Allah's Apostle then said to the men around him, "Get up!" He set out (accompanied by them) and I went ahead of them till I reached Abu Talha and told him (of the Prophet's visit). Abu Talha said, "O Um Sulaim! Allah's Apostle is coming with the people and we have no food to feed them." She said, "Allah and His Apostle know better." So Abu Talha went out to receive Allah's Apostle. Allah's Apostle came along with Abu Talha. Allah's Apostle said, "O Um Sulaim! Bring whatever you have." She brought the bread which Allah's Apostle ordered to be broken into pieces. Um Sulaim poured on them some butter from an oilskin. Then Allah's Apostle recited what Allah wished him to recite, and then said, "Let ten persons come (to share the meal)." Ten persons were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, "Let another ten do the same." They were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, '"'Let another ten persons (do the same.)" They were admitted, ate their fill and went out. Then he said, "Let another ten persons come." In short, all of them ate their fill, and they were seventy or eighty men.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 778
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3578
حدیث حاشیہ:
1۔
مذکورہ واقعہ غزوہ احزاب کے موقع پر پیش آیا۔
حضرت ابو طلحہ ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرانورپر کمزوری کے اثرات دیکھے تھے ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس ؓنے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے اپنے پیٹ پر کپڑا باندھا ہوا تھا۔
انھیں پتہ چلا کہ آپ نے بھوک کی وجہ سے ایسا کیا ہے وہ فرماتے ہیں میں نے حضرت ابو طلحہ ؓ سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے حتی الوسع کھانے کا بندو بست فرمایا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5323(2040)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خود انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے گھی کو مس کیا پھر روٹی پر ہاتھ پھیرا تو وہ بڑی ہو گئی۔
آپ نے بسم اللہ پڑھی اسی طرح وہ روٹی بڑی ہوتی گئی حتی کہ بڑا برتن اس روٹی سے بھر گیا۔
(صحیح ابن حبان بلبان: 94/12)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بسم اللہ پڑھ کر دعا فرمائی:
”اے اللہ! اس میں برکت ڈال دے۔
“(مسند أحمد: 242/3)
بہر حال اس تھوڑے سے کھانے میں اتنی برکت پڑی کہ ستر یا اسی آدمیوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔
آخرمیں رسول اللہ ﷺ اور اہل خانہ نے اسے تناول کیا۔
پھر بھی کھانا بچ گیا تو ہمسایوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5321(2040)
ایک روایت میں ہےکہ جوکھانا بچ گیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک جگہ اکٹھا کر کے اس پر برکت کی دعا فرمائی تو وہ اتنا ہی ہو گیا جس قدر پہلے تھا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5318(2040)
2۔
قبل ازیں تکثیر پانی کا معجزہ تھا۔
اس حدیث سے تکثیرطعام کا علم ہوا۔
اس سے عجیب تر معجزہ یہ ہے جسے حضرت جابر ؓ نے بیان کیا ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھوک کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:
”اللہ اس کا ضرور بندو بست کرے گا۔
“ چنانچہ بعد ازاں ہم ساحل سمندر پر آئے تو سمندر نے بہت بڑی مچھلی باہر پھینک دی۔
ہم نے سمندر کے کنارے آگ جلائی اور اسے بھون بھون کر کئی دن تک کھاتے رہے۔
وہ اتنی بڑی تھی کہ ہم پانچ آدمی اس کی آنکھ کے خول میں چھپ کر بیٹھ گئے پھر ہم نے اس کی پسلی کی ہڈی کو زمین پر کھڑا کیا تو ایک لمبا آدمی جس اونٹ بھی طویل القامت تھا اسے نیچے سے گزاراگیا تو وہ آسانی سے گزر گیا۔
اس کا سر چوٹی سے نہیں ٹکرایا۔
(صحیح مسلم، الزھدوالرقائق، حدیث: 7520۔
3014)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3578