صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
6M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ} شَدِيدَةٍ:
6M. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الحاقہ میں) فرمایا ”لیکن قوم عاد، تو انہیں ایک نہایت تیز تند آندھی سے ہلاک کیا گیا، جو بڑی غضبناک تھی“۔
(6b) And also the Statement of Allah: " And as for Ad, they were destroyed by a furious violent wind!"
حدیث نمبر: Q3343-2
Save to word اعراب English
فيه عن عطاء وسليمان، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.فِيهِ عَنْ عَطَاءٍ وَسُلَيْمَانَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس باب میں عطاء ابن ابی رباح اور سلیمان بن یسار نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

حدیث نمبر: Q3343
Save to word اعراب English
قال ابن عيينة عتت على الخزان سخرها عليهم سبع ليال وثمانية ايام حسوما سورة الحاقة آية 7 متتابعة فترى القوم فيها صرعى كانهم اعجاز نخل خاوية سورة الحاقة آية 7 اصولها فهل ترى لهم من باقية سورة الحاقة آية 8 بقية.قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَتَتْ عَلَى الْخُزَّانِ سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا سورة الحاقة آية 7 مُتَتَابِعَةً فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ سورة الحاقة آية 7 أُصُولُهَا فَهَلْ تَرَى لَهُمْ مِنْ بَاقِيَةٍ سورة الحاقة آية 8 بَقِيَّةٍ.
‏‏‏‏ ابن عیینہ نے (آیت کے لفظ) «عاتية‏» کی تشریح میں کہا کہ ( «عتت على الخزان») یعنی وہ اپنے داروغہ فرشتوں کے قابو سے باہر ہو گئی جسے اللہ نے ان پر متواتر سات رات اور آٹھ دن تک مسلط کیا (آیت میں) لفظ «حسوما‏» بمعنی «متتابعة» ہے یعنی وہ پے در پے چلتی رہی (ایک منٹ بھی نہیں رکی) پس اگر تو اس وقت موجود ہوتا تو اس قوم کو وہاں یوں گرا ہوا دیکھتا کہ گویا وہ کھوکھلی کھجوروں کے تنے پڑے ہیں، سو کیا تجھ کو ان میں سے کوئی بھی بچا ہوا نظر آتا ہے۔

حدیث نمبر: 3343
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نصرت بالصبا واهلكت عاد بالدبور".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (غزوہ خندق کے موقع پر) پروا ہوا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا سے ہلاک کر دی گئی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I have been made victorious with As-Saba (i.e. an easterly wind) and the people of 'Ad were destroyed by Ad-Dabur (i.e. a westerly wind)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 558


   صحيح البخاري3343عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح البخاري1035عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح البخاري4105عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح البخاري3205عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   صحيح مسلم2087عبد الله بن عباسنصرت بالصبا وأهلكت عاد بالدبور
   المعجم الصغير للطبراني598عبد الله بن عباس نصرت بالصبا ، وأهلكت عاد بالدبور
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3343 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3343  
حدیث حاشیہ:
غزوہ احزاب کے موقع پر باد صبا سے رسول اللہ ﷺ کی مدد کی گئی اور قوم عاد کو پچھم کی ہوا سے ہلاک کیا گیا جو مسلسل آٹھ دن اور سات راتیں چلتی رہی۔
وہ ہوا اس قدر سرکش تھی کہ وہ ہوا کو کنٹرول کرنے والے فرشتوں کے قابو سے بھی باہر تھی اور وہ سر کش اللہ کے حکم اور اس کی اجازت سے تھی۔
أعاذنا اللہ منها۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3343   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1035  
1035. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو مغربی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1035]
حدیث حاشیہ:
جنگ خندق میں بارہ ہزار کافروں نے مدینہ کو ہر طرف سے گھیر لیا تھا آخر اللہ نے پروا ہوا بھیجی، اس زور کے ساتھ کہ ان کے ڈیرے اکھڑ گئے۔
آگ بجھ گئی آنکھوں میں خاک گھس گئی جس پر کافر پریشان ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔
آپ ﷺ کا یہ اشارہ اسی ہوا کی طرف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1035   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1035  
1035. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو مغربی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1035]
حدیث حاشیہ:
(1)
مشرقی جانب سے چلنے والی ہوا کو باد صبا کہتے ہیں۔
اسے قبول بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ حق قبول کرنے والوں کے لیے نصرت و تائید کا باعث ہوتی ہے۔
غزوۂ خندق کے موقع پر اس کا عملی مظاہرہ ہوا جبکہ بارہ ہزار (12000)
کافروں نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے باد صبا چلا دی جس سے کافر پریشان ہو کر بھاگ نکلے۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ مقصد ہے کہ ہر قسم کی ہوا رسول اللہ ﷺ کی پریشانی کا باعث نہیں تھی بلکہ اس قسم کی ہوا چلنے سے آپ خوش ہوتے تھے۔
خوف اس وقت طاری ہوتا تھا جب مغربی ہوا چلتی کیونکہ یہ ہوا عام طور پر عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہوتی تھی۔
(فتح الباري: 671/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1035   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3205  
3205. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بادصبا سے میری مدد کی گئی اورپچھم کی ہوا سے قوم عاد کو ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3205]
حدیث حاشیہ:
بادصبا مشرق کی طرف سے چلتی ہے اور پچھم مغربی جانب سے آتی ہے، گویا رسول اللہ ﷺ نے اس ارشاد گرامی سے قرآن کریم کی درج ذیل آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے:
﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا﴾ ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے۔
(الأحزاب: 9)
اللہ تعالیٰ نے اس ہوا کے ذریعے سے کفار کو نیست ونابود کیا اور رسول اللہ ﷺ کی مدد فرمائی۔
(فتح الباري: 363/6)
یہ ہوا اتنی تیز تھی کہ اس نے دشمنوں کے خیمے اکھاڑ دیے اور گھوڑوں کے رسے ٹوٹ گئے،ان کی ہنڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور آگ بجھ گئی اور ہوا اتنی ٹھنڈی تھی کہ کفار کے بدن کو چھید کرتی اور آرپار ہوتی معلوم ہوتی تھی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3205   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4105  
4105. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: باد صبا کے ذریعے سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو دبور ہوا سے تباہ کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4105]
حدیث حاشیہ:

مشرق سے چلنے والی ہوا کو صبا اور مغرب سے چلنے والی ہوا کو دبورکہتے ہیں۔

جب کفار نے مدینہ طیبہ کا محاصرہ کیا تھا تو بادصبا چلی تھی۔
جس کی تاب نہ لا کر کفار بھاگ نکلے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں اس ہوا کا ذکر کیا ہے:
جب لشکر تم پر چڑھ آئے تھے تو ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے۔
(الأحزاب: 9/33)
یہ ہوا بے انتہا ٹھنڈی اور اتنی تیز تھی کہ اس نے کفار کے خیمے اکھاڑدیے۔
گھوڑوں کے رسے ٹوٹ گئے اور وہ بھاگ کھڑے ہوئےہنڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں وہ اتنی ٹھنڈی تھی کہ بدن کو چیرتی اور آر پار ہوتی معلوم ہوتی تھی۔
اس سے کفار کے لشکر میں بدحواسی پھیل گئی اور بھگدڑ مچ گئی۔
جس کے نتیجے میں وہ میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے۔
(فتح الباري: 502/7)
حضرت ابو سعید خدری ؓ کا بیان ہے کہ وہ خندق کے دن رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہمارے دل گھبراہٹ کی وجہ سے حلق تک آگئے ہیں آپ ہمیں کوئی دعا بتائیں جو ہم پڑھیں تو آپ نے یہ دعا سکھائی:
(اللَّٰهُمَّ اسْتُرْ عَوَرَاتِنَا، وَآمِنْ رَوَعَاتِنَا)
اے اللہ!پردہ پوشی فرما اور ہمیں گھبراہٹ سے امن عطا کر۔
اس وقت اللہ تعالیٰ نے کفار پر سخت ٹھنڈی اور نتہائی تیز ہوا مسلط کردی جس کی تاب نہ لا کر وہ میدان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
(مسند احمد: 3/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4105   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.