(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن كثير، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما رفعه، قال:" خمروا الآنية، واوكوا الاسقية، واجيفوا الابواب، واكفتوا صبيانكم عند العشاء، فإن للجن انتشارا وخطفة، واطفئوا المصابيح عند الرقاد، فإن الفويسقة ربما اجترت الفتيلة فاحرقت اهل البيت، قال: ابن جريجوحبيب، عن عطاء فإن للشياطين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَهُ، قَالَ:" خَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَأَوْكُوا الْأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ، وَاكْفِتُوا صِبْيَانَكُمْ عِنْدَ الْعِشَاءِ، فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍوَحَبِيبٌ، عَنْ عَطَاءٍ فَإِنَّ لِلشَّيَاطِينِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے کثیر نے، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو، مشکیزوں (کے منہ) کو باندھ لیا کرو، دروازے بند کر لیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کر لیا کرو، کیونکہ شام ہوتے ہی جنات (روئے زمین پر) پھیلتے ہیں اور اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھا لیا کرو، کیونکہ موذی جانور (چوہا) بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتا ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلا دیتا ہے۔“ ابن جریج اور حبیب نے بھی اس کو عطاء سے روایت کیا، اس میں جنات کے بدل شیاطین مذکور ہیں۔
Hum se Musaddad ne bayan kiya, kaha hum se Hammad bin Zaid ne bayan kiya, un se Kaseer ne, un se Ata ne aur un se Jabir bin Abdullah Radhiallahu Anhuma ne ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya “Paani ke bartanon ko dhak liya karo, mashkezon (ke munh) ko baandh liya karo, darwaaze band kar liya karo aur apne bachchon ko apne paas jama kar liya karo, kiunki shaam hote hi jinnaat (roo-e-zameen par) phailte hain aur uchakte phirte hain aur sote waqt chiraagh bujha liya karo, kiunki muzi jaanwar (chuha) baaz auqaat jalti batti ko kheench laata hai aur is tarah saare ghar ko jala deta hai.” Ibn-e-Juraij aur Habib ne bhi is ko Ata se riwayat kiya, us mein jinnaat ke badal shayaateen mazkoor hain.
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "Cover your utensils and tie your water skins, and close your doors and keep your children close to you at night, as the Jinns spread out at such time and snatch things away. When you go to bed, put out your lights, for the mischief-doer (i.e. the rat) may drag away the wick of the candle and burn the dwellers of the house." Ata said, "The devils." (instead of the Jinns).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 533
خمروا الآنية أوكوا الأسقية أجيفوا الأبواب اكفتوا صبيانكم عند العشاء فإن للجن انتشارا وخطفة أطفئوا المصابيح عند الرقاد الفويسقة ربما اجترت الفتيلة فأحرقت أهل البيت
غطوا الإناء أوكوا السقاء أغلقوا الباب أطفئوا السراج الشيطان لا يحل سقاء لا يفتح بابا لا يكشف إناء لم يجد أحدكم إلا أن يعرض على إنائه عودا ويذكر اسم الله فليفعل الفويسقة تضرم على أهل البيت بيتهم
غطوا الإناء أوكوا السقاء أطفئوا السراج أغلقوا الباب الشيطان لا يحل سقاء لا يفتح بابا لا يكشف إناء لم يجد أحدكم إلا أن يعرض على إنائه عودا ويذكر اسم الله فليفعل الفويسقة تضرم على أهل البيت بيتهم
اغلقوا الباب، واوكوا السقاء، واكفئوا الإناء، واطفئوا المصباح. فإن الشيطان لا يفتح غلقا، ولا يحل وكاء، ولا يكشف إناء، وإن الفويسقة تضرم على الناس بيتهم.
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3316
حدیث حاشیہ: جنات اور شیاطین بعض دفعہ سانپ کی شکل میں زمین پر پھیل کر خاص طور پر رات میں انسانوں کی تکلیف کا سبب بن جاتے ہیں، حدیث کا مفہوم یہی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3316
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3316
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے جتنے اوامر ہیں وہ استحباب پر محمول ہیں۔ ان پر عمل کرنے سے انسان تکلیفوں سے محفوظ رہتاہے۔ 2۔ برتنوں کو ڈھانپنے کے کئی فوائد ہیں: وہ شیطاطین اور ان کی نجاستوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ان میں کیڑے مکوڑے داخل نہیں ہوتے اور وبائی امراض بھی ان سے دور رہتی ہیں۔ اگرکوئی ڈھکن وغیرہ نہ ملے تو برتن پر کوئی لکڑی وغیرہ رکھ دی جائے۔ چراغ بجھادینے کا حکم اس لیے دیا کہ چوہے کی شرارت سے گھر کے جلنے کا اندیشہ ہے۔ اگرقندیل یا بجلی کا بلب ہے جس کی وجہ سے جلنے جلانے تک معاملہ نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں۔ بہرحال بجلی کی اشیاء کو بھی بجھادینابہتر ہے کیونکہ کسی تار کے شارٹ ہونے سے آگ لگنے کا خطرہ بدستور موجود رہتا ہے۔ 3۔ واضح رہے کہ جن اور شیطان کی حقیقت ایک ہے، البتہ ان کی صفات مختلف ہیں۔ روایت میں دونوں کا ذکرصحیح ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3316
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 476
´شیطان (اور جنوں) کو یہ قوت نہیں دی گئی` «. . . أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”أغلقوا الباب، وأوكوا السقاء، وأكفئوا الإناء، وأطفئوا المصباح. فإن الشيطان لا يفتح غلقا، ولا يحل وكاء، ولا يكشف إناء، وإن الفويسقة تضرم على الناس بيتهم . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازہ بند کرو اور مشکیزے کا منہ باندھ لو، برتن کو الٹا رکھو یا اس کو ڈھانپ لو اور چراغ بجھا دو کیونکہ شیطان یقیناً بند دروازے نہیں کھولتا اور نہ تسمہ کھولتا ہے، وہ ڈھانپے ہوئے برتن سے پردہ نہیں ہٹاتا اور چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 476]
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2012، من حديث ما لك به ورواہ اليث بن سعدعن ابي الزبير به عند مسلم 2012/96]
تفقه ➊ اسلام مکمل دین ہے جس میں چھوٹی چیزوں سے لے کر بڑے بڑے اصول و عقائد وغیرہ سب کا بیان اور حل موجود ہے۔ اگر لوگ پوری طرح دین اسلام پر عمل کریں تو یہ دنیا امن و سلامتی کا گہوارہ بن جائے۔ ➋ جلنے والے چراغ کو بجھا دینے میں حکمت ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے گھر کسی اچانک حادثے سے خاکستر ہونے سے محفوظ رہتا ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ جلتے ہوئے چراغ کا فتیلہ کوئی چوہا لے کر کہیں پھینک دے اور گھر میں آگ لگ جائے۔ ➌ شیطان (اور جنوں) کو یہ قوت نہیں دی گئی کہ وہ بند دروازے کھولتے پھریں یا برتنوں کے ڈھکن ہٹا سکیں۔ ➍ پانی کا لوٹا وغیرہ جو رات کو وضو کے لئے رکھا جاتا ہے، ڈھانپنا چاہئے تاکہ شیطان کی شرارتوں، کیڑے مکوڑوں اور موذی جانوروں سے محفوظ رہے۔ ➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مومنوں پر بہت زیادہ مہربان اور رؤف رحیم تھے بلکہ آپ پوری انسانیت اور ساری مخلوقات کے لئے رحمت للعالمین تھے۔ آپ نے دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں اپنی امت کو بتا دی ہیں۔ صلی الله علیہ وآلہ وسلم ➏ اللہ کی اطاعت سے خروج کو فسق کہتے ہیں اور مسلمانوں کو تکلیف دینا اللہ کی اطاعت سے خروج ہے۔ چوہے کو اس لئے فاسق کہا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو تکلیف دیتا ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 107
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3731
´برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا نام لے کر اپنے دروازے بند کرو کیونکہ شیطان بند دروازوں کو نہیں کھولتا، اللہ کا نام لے کر اپنے چراغ بجھاؤ، اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھانپو خواہ کسی لکڑی ہی سے ہو جسے تم اس پر چوڑائی میں رکھ دو، اور اللہ کا نام لے کر مشکیزے کا منہ باندھو۔“[سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3731]
فوائد ومسائل: 1۔ شیطان کی عداوت اورشرارت بہت مخفی اور مسلسل ہوتی ہے۔ اس کا مقابلہ اللہ کے نام ہی سے ممکن ہے۔ اس لئے مناسب مواقع پر مسنون دعایئں پڑھتے رہنا چاہیے۔ بالخصوص معمول کے چھوٹے چھوٹے کاموں پربسم اللہ کہنا اپنی عادت بنالینا چاہیے۔
2۔ حفظان صحت وغیرہ کے اصولوں کی پابندی کرنافطرت ہے، لیکن اگر انسان سنن نبویہ پر عمل کرنے کی نیت سے یہ سب کچھ کرے تو یہ امورتقرب الٰہی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ اور ثواب بھی ملتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3731
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3410
´برتن ڈھانک کر رکھنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برتن کو ڈھانک کر رکھو، مشک کا منہ بند کر کے رکھو، چراغ بجھا دو، اور دروازہ بند کر لو، اس لیے کہ شیطان نہ ایسی مشک کو کھولتا ہے، اور نہ ایسے دروازے کو اور نہ ہی ایسے برتن کو جو بند کر دیا گیا ہو، اب اگر تم میں سے کسی کو ڈھانکنے کے لیے لکڑی کے علاوہ کوئی چیز نہ ہو تو اسی کو «بسم الله» کہہ کر برتن پر آڑا رکھ دے، اس لیے کہ چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3410]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) شریعت اسلامیہ اس قدر کامل ہے۔ کہ اس میں روز مرہ کے ان معاملات میں بھی رہنمائی دی گئی ہے۔ جن کی طرف عام طور پرتوجہ نہیں دی جاتی۔
(2) خطرناک اشیاء کے بارے میں احتیاط ضروری ہے۔
(3) یہ ہدایات رات کوسوتے وقت عمل کرنے کے لئے دی گئی ہیں۔ دیکھئے۔ (صحیح البخاري، الأشربة، باب تغطیة الإناء، حدیث: 5623)
(4) دروازہ بند کرتے وقت برتن ڈھانکتے وقت او ر مشک کا منہ باندھتے وقت بسم اللہ کہنا چاہیے۔ (صحیح بخاری حوالا مذکورہ بالا) اس کی برکت سے شیطان کی شرارت سے حفاظت رہتی ہے۔
(5) سوتے وقت کمرے میں اندھیرا ہونا آرام دہ نبیذ کا باعث ہے۔
(6) چراغ گل کرنے میں یہ حکمت ہے کہ چوہیا جلتی بتی لے کر چھت میں چلی جاتی ہے۔ جس سے لکڑی کی چھت کو آگ لگ جاتی ہے۔ اس لئے تیل کے چراغ یا موم بتی وغیرہ کو بجھا دینا ضروری ہے البتہ بجلی کا ہلکی روشنی والا بلب روشن رکھا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں یہ خطرہ نہیں۔ واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3410
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1812
´سوتے وقت برتن ڈھانپنے اور چراغ اور آگ کے بجھانے کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(سوتے وقت) دروازہ بند کر لو، مشکیزہ کا منہ باندھ دو، برتنوں کو اوندھا کر دو یا انہیں ڈھانپ دو اور چراغ بجھا دو، اس لیے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا ہے اور نہ کسی بندھن اور برتن کو کھولتا ہے، (اور چراغ اس لیے بجھا دو کہ) چوہا لوگوں کا گھر جلا دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1812]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے بہت سے فائدے حاصل ہوئے:
(1) بسم اللہ پڑھ کر دروازہ بند کرنے سے بندہ جن اور شیاطین سے محفوظ ہوتا ہے۔
(2) اور چوروں سے بھی گھر محفوظ ہوجاتاہے۔
(3) برتن کا منہ باندھنے اور ڈھانپ دینے سے اس میں موجود چیزکی زہریلے جانوروں کے اثرات نیز وبائی بیماریوں اور گندگی وغیرہ سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
(4) چراغ اور آگ کے بجھانے سے گھر آگ کے خطرات سے محفوظ ہوتاہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1812
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5624
5624. حضرت جابر ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم جب سونے لگو تو چراغ گل کر دو، دروازے بند کر دو، مشکیزوں کے منہ باندھ دو اور کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھانپ دو۔“ میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا: ”اگرچہ کوئی لکڑی ان پر عرض کے بل رکھ دو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5624]
حدیث حاشیہ: لفظ خمروا ڈھانکنے کے معنی میں ہے کہ کھانے پینے کے برتنوں کا ڈھانکنا کسی قدر ضروری ہے۔ دروازے کو بند کرنے کی تاکید بھی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5624
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6295
6295. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(سوتےوقت) برتن ڈھانپ لیا کرو دروازے بند کر لیا کرو اور چراغ بجھا دیا کرو کیونکہ بسا اوقات چوہیا چراغ کی بتی کھینچ لیتی ہے اور گھر والوں کو جلا دیتی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6295]
حدیث حاشیہ: یہ معاشرتی زندگی کے ایسے پہلو ہیں جن پر عدم توجہی کے سبب بعض دفعہ لوگ سخت ترین تکلیف کے شکار ہو جاتے ہیں قربان جائیے اس پیارے رسول پر جنہوں نے زندگی کے ہر گوشہ کے لئے ہم کو بہترین ہدایات پیش فرمائی ہیں۔ (صلی اللہ علیہ وسلم)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6295
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5624
5624. حضرت جابر ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم جب سونے لگو تو چراغ گل کر دو، دروازے بند کر دو، مشکیزوں کے منہ باندھ دو اور کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھانپ دو۔“ میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا: ”اگرچہ کوئی لکڑی ان پر عرض کے بل رکھ دو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5624]
حدیث حاشیہ: (1) خالی چھوٹا برتن الٹا کر کے رکھ دینے میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ اس سے مذکورہ بالا مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔ جب برتن میں کوئی چیز ہو یا برتن زیادہ بڑا ہو تو ڈھانپ دینا چاہیے۔ (2) غور فرمائیں ہماری شریعت کس قدر کامل ہے کہ اس میں روزمرہ کی ضروریات کے متعلق پوری پوری رہنمائی ہے جن کی طرف عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی۔ خطرناک اشیاء سے احتیاط ضروری ہے۔ دروازہ بند کرتے وقت، برتن ڈھانکتے وقت اور مشکیزے کا منہ باندھتے وقت اگر اللہ کا نام لے لیا جائے تو اس کی برکت سے انسان شیطانی شرارتوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ اگر سنت سمجھ کر ان پر عمل کیا جائے تو خارجی حفاظت کے ساتھ ساتھ یہ امور اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ بھی بن جاتے ہیں اور ثواب بھی ملتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5624
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6295
6295. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(سوتےوقت) برتن ڈھانپ لیا کرو دروازے بند کر لیا کرو اور چراغ بجھا دیا کرو کیونکہ بسا اوقات چوہیا چراغ کی بتی کھینچ لیتی ہے اور گھر والوں کو جلا دیتی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6295]
حدیث حاشیہ: (1) ایک حدیث میں اس کا سبب بیان کیا گیا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ کوئی چوہیا چراغ کی بتی گھسیٹ کر لے آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس چٹائی پر دال دی جس پر آپ تشریف فرما تھے اور ایک درہم کے برابر جگہ جل گئی تو آپ نے فرمایا: ”جب تم سونے لگو تو اپنے چراغ بجھا دیا کرو کیونکہ شیطان اس جیسی مخلوق کو اس قسم کا کام سجھا دیتا ہے اور تمھارے گھروں میں آگ لگادیتا ہے۔ “(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5247)(2) بہرحال رات کو سوتے وقت آگ، کوئلے والی انگیٹھی، گیس یا بجلی کے ہیٹر اور بتی والے چراغ وغیرہ بجھا کر سونا چاہیے ور نقصان ہوسکتا ہے، نیز اس قسم کے حادثات میں درحقیقت شیطانی حرکت کا عمل دخل ہوتا ہے، اس لیے اس کے شر سے ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6295
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6296
6296. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رات کو سونے لگو تو چراغ بجھا دیا کرو، دروازے بند کر دیا کرو، مشکیزوں کا منہ باندھ لیا کرو اور کھانے پینے کی چیزیں ڈھانپ دیا کرو۔“ ہمام نے کہا: میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا: ”اگرچہ ایک لکڑی ہی سے ہو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6296]
حدیث حاشیہ: (1) اگرچہ اللہ تعالیٰ نےشیطان کو ایسی قدرت دی ہے کہ وہ ایسی جگہوں میں داخل ہو جاتا ہے جہاں انسان نہیں جا سکتا لیکن اللہ کے ذکر سے اس کی یہ طاقت ختم ہو جاتی ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ اللہ کا نام لے کر دروازہ بند کرو بلاشبہ شیطان بند دروازے نہیں کھول سکتا۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5246(2012) ایک دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان جب اپنے گھر میں داخل ہوتے ہوئے اللہ کا نام لیتا ہے اور اپنے کھانے پر بھی اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے: تمھارے لیے یہاں رات کا کوئی ٹھکانا ہے اور نہ رات کا کھانا ہے۔ اور جب انسان داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہ کرے تو شیطان کہتا ہے کہ تمھیں رات کا ٹھکانا مل گیا۔ اورجب کھانے پر اللہ کا نام نہ لے تو کہتا ہے: تمھیں رات کے ٹھکانے کے ساتھ ساتھ کھانا بھی مل گیا۔ “(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3765)(2) بہرحال شیطان کے حملے انتہائی مخفی، شدید اور مسلسل ہوتے ہیں، ان سے بچاؤ کا یقینی طریقہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6296